• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شادی کے 9 سال بعد کاری قرار دینے کے خلاف خاتون کی درخواست

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ میں کوٹری خدا کی بستی کی رہائشی مسماتسکینہ زوجہ سائیں رکھیو کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ اس کی پہلی شادی محبوب علی سے جیکب آباد میں ہوئی تھی جس سے اس کا ایک بیٹا ہے،شوہر تشدد کرتا تھا،بیٹے کی پیدائش کے بعد اس نے طلاق دیکر اسے بیٹے سمیت گھر سے نکال دیا تھا جس کے بعد اس نے 20 اگست 2007 کو سائیں رکھیو سے دوسری شادی کرلی تھی جس سے اس کے 5 بچے پیدا ہوئے جن میں سے دو کا انتقال ہوچکا ہے،وہ شوہر کے ساتھ خوش و خرم زندگی گزار رہی تھی کہ گذشتہ دنوں اچانک جیکب آباد کے تھانہ باہو کھوسو میں سابق شوہر محبوب نے میرے اغوا کی جھوٹی ایف آئی آر درج کرادی ہے جس پر پولیس نے اچانک چھاپہ مارکر شوہر سائیں رکھیو کو گرفتار کرلیا ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ سابق شوہر اسے طلاق دے چکا ہے لیکن اس کے باوجود 9 سال بعد اچانک اس نے جھوٹا مقدمہ درج کرادیا،مجھے اور میرے شوہر کو کاروکاری قرار دیدیا ہے اور دھمکیاں دے رہا ہے،پولیس کے ذریعے ہراساں کررہا ہے،جان کو شدید خطرہ ہے،تحفظ دیا جائے۔ منگل کو ایس ایس پی جامشورو کی جانب سے عدالتی احکامات پر جواب داخل کرایا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ سائیں رکھیو کے خلاف جامشورو میں نہ تو کوئی کیس ہے اور نہ ہی اسے ہم نے گرفتار کیا ہے،اسے جیکب آباد پولیس نے گرفتار کیا ہے،تحفظ کی فراہمی کے عدالتی احکامات پر عمل کیا جائے گا۔
تازہ ترین