• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قوم خزانے میں جمع کرانے میں تاخیر کی وجہ کیسز کا عدالت میں زیر سماعت ہونا ہے

ایبٹ آباد (نمائندہ خصوصی)پبلک اکائونٹس کمیٹی خیبر پختونخوا نے محکمہ فارسٹ‘ ماحولیات اور وائلڈ لائف کے 2013-14ء کے 18 آڈٹ اعتراضات کا مدلل اور مفصل جوابات پر سیکرٹری و پرنسپل اکائونٹ آفیسر سید نذر حسین شاہ کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور امید ظاہر کی کہ دیگر محکموں کے پرنسپل اکائونٹ آفیسرز بھی اسی طرح مکمل تیاری کے ساتھ پی اے سی کمیٹی کے روبرو پیش ہوں تاکہ محکمے کے خلاف آڈٹ اعتراضات کو دلائل کی روشنی میں جلد از جلد نمٹایا جاسکے چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ادارے زندہ رہتے ہیں اور موت صرف افراد کی ہوتی ہے لیکن وہ لوگ جو اداروں کو زندہ رکھنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں انکو ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے۔پبلک اکائونٹ کمیٹی کا اجلاس بروز جمعرات خیبر پختونخوا ہائوس ایبٹ آباد میں رکن صوبائی اسمبلی قربان علی خان کی زیر صدارت منعقد ہوا اجلاس میں اراکین اسمبلی محمد ادریس خٹک‘ محمود جان خان‘ ارباب وسیم حیات‘ کے علاوہ سیکرٹری کے پی اسمبلی امان اللہ خان‘ ایڈیشنل سیکرٹری امجد علی خان‘ سیکرٹری فارسٹ‘ ماحولیات و ائلڈ لائف سید نذر حسین شاہ‘ چیف کنزرویٹر فارسٹ اور محکمہ فنانس‘ آڈٹ اور قانون کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے محکمہ فارسٹ‘ ماحولیات اور وائلڈ لائف نے 36 کروڑ 25 لاکھ 90 ہزار آڈٹ اعتراضات کا نہ صرف تفصیلی جائزہ لیا بلکہ مکمل جانچھ پرکھ کیلئے مدلل بحث کی اجلاس میں محکمہ ہذا کے خلاف آڈٹ اعتراضات پر حکام نے واضح بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بعض اوقات رقوم کو حکومتی خزانے میں جمع کرانے میں تاخیر کی بڑی وجہ کیسز کا عدالت میں زیر سماعت ہونا اور متنازعہ تقسیم کے بارے میں لوکل کمیٹیوں کا آپس میں تضاد ہوتا ہے لیکن محکمہ کی کوشش ہوتی ہے کہ مسائل و متنازعہ امور کو جلد نمٹا کر مذکورہ رقوم خزانے میں جمع کروائی جائیں اجلاس میں پی اے سی ممبران نے سیکرٹری کی جانب سے تمام آڈٹ اعتراضات پر مفصل اور مدلل جوابات کی تعریف کی اس ضمن میں انکی محنت وکاشوں کو قابل احسن اقدام ہے بلکہ محکمہ کی جانب سے تمام ریکوریز اور ادائیگیوں کو درست قرار دیا اور 23کروڑ ایک لاکھ 72ہزار روپے کی ادائیگی سے متعلق ریکارڈ فراہم نہ کرنے کی آڈٹ اعتراض کو تصدیق کیلئے آڈٹ حکام کے سپرد کیا کیونکہ محکمہ ہذا نے کہا کہ مذکورہ ادائیگی سے متعلق پورا ریکارڈ موجود ہے ایسی طرح پی اے سی نے 2کروڑ پانچ لاکھ 96ہزار روپے کی محکمے کی جانب سے ریکوری ایک کروڑ 11 لاکھ 25ہزار کے ٹمبر کی عدم نیلامی اور 88لاکھ 47 ہزار کی غیر رجسٹرڈ ٹمبر وغیرہ دیگر جیسے تمام آڈٹ اعتراضات کے جوابات پر اطمینان کا اظہار کیا اور تسلی بخش قرار دیتے ہوئے معمولی نوعیت کی تصدیق کیلئے اسمبلی کی تصدیقی کمیٹی کے سپرد کیا جبکہ محکمہ ہذا کو مختلف متعلقہ اداروں سے ایک کروڑ 64لاکھ 44ہزار روپے کی وصولی 4ماہ میں کرنے کا حکم دیا اجلاس میں پی اے سی کمیٹی نے واضح کیا کہ جب محکموں کے حکام تیاری کرکے آتے ہیں تو انکی محنت وکاوشیں ظاہر ہوتی ہیں پی اے سی کمیٹی نے امید ظاہر کی کہ دیگر محکموں کے حکام بھی آڈٹ اعتراضات پر مکمل تیاری کر کے کمیٹی ہذا کے روبرو پیش ہوں تاکہ آڈٹ اعتراضات کو جلد از جلد نمٹایا جاسکے۔
تازہ ترین