• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں اسلامی مرکز کی بحالی کے لئے سنیما ہال کے خلاف احتجاج

Protest Against The Cinema Hall To Restore The Islamic Center In Karachi

کراچی میں عائشہ منزل پر واقع ایک دینی مرکز کو سینما گھر میں تبدیل کرنے اور سپریم کورٹ میں اس کے خلاف فیصلہ آنے کے بعد احتجاج میں تیزی آگئی ہے ۔ملک کی بڑی دینی جماعتوں میں شمار کی جانے والی’ جماعت اسلامی‘ کی طرف سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ سنیما ہال کو دوبارہ اس کی پرانی حیثیت یعنی ’ اسلامی مرکز‘میں بحال کرایا جائے ۔

دوسری جانب حالیہ سالوں میں مرکز کی جگہ قائم سینما ہال کے عہدیداران اور ’فن راما آرٹ اینڈ انٹرٹینمنٹ‘ کے منیجرعمران علی کا ’جنگ‘ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ’کیس کا فائنل فیصلہ ابھی نہیں آیا ہے، 28 جولائی کو سپریم کورٹ میں اس کیس کی مزید سماعت ہوگی جس میں دونوں فریقین کو بلایاگیا ہے ۔ اس سماعت میں ہمارا موقف بھی سنا جائے گا ۔‘

نمائندے کے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا جماعت اسلامی کی جانب سے 27جولائی کو دھرنے دینے کا اعلان کیا گیا ہے جو میرے نزدیک غلط ہے ، محض ’پوائنٹ اسکورنگ‘ کے لیے ایسا کیا جارہا ہے ۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ’کیس کا فیصلہ آنے سے پہلے دھرنادینے کا کیا مقصد ہے؟دھرنا تو 28تاریخ کو آنے والے فیصلے کے بعد بھی کیا جاسکتا ہے۔ پہلے سے دھرنا چہ معنی دارد؟‘‘

اس حوالے سے جماعت اسلامی کے ایک عہدیدارمنعم ظفر نے بتایا’ 1982 میں مرکز اسلامی کا سنگِ بنیاد اس وقت کے گورنر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم عباسی ،ایم پی اے اخلاق احمد ، میئر کراچی عبدالستار افغانی نے مل کر رکھا تھا ۔اس کے پانچ سال بعد یعنی سن 1987 میں بلدیاتی حکومت ختم ہونے کے بعد یہ منصوبہ سرد خانے کی نذر ہوگیا ۔بعد میں سابق ناظم اور جماعت کے سینئر رہنما نعمت اللہ خان کے ہاتھوں یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ’ اسلامی مرکزکی تعمیر کا مقصد دنیا بھر کےاسکالر ز کو یہاں آکر ریسرچ کرنا تھا جس سے دینی اقدار کو فروغ ملتا تھا تاہم 2009 میں اسلامی سینٹر کو سینما میں تبدیل کردیا گیا جس کے خلاف چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے از خود نوٹس لیتے ہوئے اس پر کارروائی کی۔ جسٹس انور ظہیر جمالی کی ریٹائرمنٹ کے بعد سپریم کورٹ نے فیصلہ اسلامی مرکز کے حق میں دیا۔ساتھ ہی عدالت نے مرکز کی دوبارہ بحالی کا بھی حکم دیا ۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئے ہو ئے تقریباً 15 روز گزر گئے ہیں مگر سینما گھر اب بھی قائم ہے۔ اس فیصلے پر عملدر آمدکی غرض سے27 جولائی کوعمارت کے سامنے احتجاجی دھرنادیا جائے گا ۔

عمران علی نے جنگ کو بتایا کہ 18 جولائی کو کے ایم سی کا نوٹیفیکیشن انہیں مو صول ہوا تھا جس کا 7 دن کے اندر جواب مانگا گیاتھاجو اس مدت میں جمع کرایا جاچکا ہے ‘

ان کاکہنا تھا کہ’ سنیما پر ہمارا بھاری سرمایہ لگا ہوا ہے۔ متعدد لوگوں کا روزگار بھی اس سے وابستہ ہے ۔ سینما بند ہونے کی صورت میں انہیں بھاری نقصان اُ ٹھانا پڑے گا ۔ یہ جگہ انہوں نے گورنمنٹ کی اجازت سے حاصل کی تھی جس کا باقاعدہ بلدیاتی حکومت سے معاہدہ بھی ہوا تھا۔

 

 

تازہ ترین