• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بے روزگاری ملک کا بہت بڑا مسئلہ ہے۔ مصدقہ اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ملک میں53 لاکھ افراد روزگار سے محروم ہیں2012-14میں یہ تعداد 66لاکھ تک پہنچ گئی تھی جو ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ تھی تاہم حکومتی اقدامات کے بعد اس میں کمی آئی ہے لیکن معروضی حالات میں موجودہ صورت حال کو اطمینان بخش قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اس وقت ملک کی33فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ اس تناظر میں وزیرمملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (اب سابق) انوشہ رحمٰن کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ ہمیں ایسے منصوبے بنانے چاہئیں جن میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو روزگار ملے۔ روزگار سے محروم لوگوں میں پڑھے لکھے، ان پڑھ، ہنر مند اور غیر ہنر مند سبھی شامل ہیں۔ ان کا یہ کہنا بھی درست ہے کہ ہمیں بچوں کو چار سال کی عمر سے ہی آئی ٹی کوڈنگ سکھانی شروع کرنی چاہئے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کا دعویٰ ہے کہ ڈی جی اسکلز ٹیکنالوجی پروگرام کے تحت دس لاکھ افراد کو آئی ٹی میں تربیت دی جائے گی تاہم دوسرے شعبوں میں بھی ٹریننگ کے ایسے ہی پروگرام شروع کرنے چاہئیں ۔ آبادی کے ہر شعبے کو روزگار سے منسلک کرنے کیلئے کاٹیج انڈسٹری کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ یہ اقدام خوش آئند ہے کہ وزارت آئی ٹی ایک ایسا منصوبہ تیار کر رہی ہے جو جدید ٹیکنالوجی سکھانے کے ساتھ ساتھ انہیں روزگار کے مواقع بھی فراہم کرے دوسرے شعبوں میں بھی ماہرین کو آگے آنا چاہئے۔ جس کے تحت قلیل اور طویل مدتی منصوبہ بندی کی جانی چاہئے روایتی صنعتی عمل کو جدید رجحانات سے لیس کر کے آگے بڑھایا جائے جس میں زیادہ سے زیادہ افرادی قوت کی کھپت ہو۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی اقتصادی میدان میں نجی شعبہ میں پیش پیش ہے اس کیلئے صنعتوں، خاص طور پر برآمدی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے اقدامات کیے جانے چاہئیں تاکہ بے روزگاری کم کرنے میں مدد ملے۔

تازہ ترین