• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے بلدیاتی اداروں میں برسوں سے رائج آڈٹ کا نظام ختم کر کے یہ اختیارات اکائونٹس افسران کو تفویض کر دیئے ہیں۔ صوبائی لوکل کونسل بورڈ نے 12جولائی کو اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کے تحت میونسپل کمیٹیوں سمیت تمام بلدیاتی اداروں میں تعینات آڈیٹرز ان اداروں کے فنڈز کاآڈٹ نہیں کریں گے۔ اس اقدام سے یہ ادارےبے روزگار ہونے والے 255 افراد کی تنخواہیں بچانے کے بدلے میں ممکنہ طور پر محاصل کی آمدنی میں بے قاعدگی اور بدعنوانی کا شکار ہو سکتے ہیں اور اس شعبے میں ا ٓگے آنے کا پروگرام رکھنے والے طلبہ پر بھی ا س کا اثر پڑ سکتا ہے۔ آڈٹ سسٹم کے خاتمے سے موقع پرست اور بدعنوان لوگوں کی حوصلہ افزائی ہو گی اور بلدیاتی اداروں میں ایک نیا منفی کلچر فروغ پائے گا۔ تجارت، محاصل اور اخراجات کی پڑتال کا نظام مفلوج ہوسکتا ہے۔بلدیاتی ادارے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور آڈٹ کا محکمہ ان کے ہر شعبے کے مالیاتی امور پر کڑی نظر رکھتا ہے، وہ تمام حسابات کی چھان بین کرنے اور انہیں منظر عام پر لانے کا پابند ہے۔ گلی محلوں میں ہونے والے ترقیاتی کاموں، صحت و صفائی، واٹر سپلائی، تعمیرات، کاروبار، گوشت پھل سبزی منڈیوں، تجاوزات، ٹرانسپورٹ اڈوں، پیدائش و انتقال سرٹیفکیٹس، عوامی تفریحی مقامات سے حاصل ہونے والے محاصل کی مد میں بےضابطگیاں بڑھیں گی۔دنیا بھر میں آڈٹ کا نظام حکومتی ایوانوں سے لے کر عوامی سطح تک بڑی کامیابی سے رائج ہے۔ خیبرپختونخوا کے بلدیاتی اداروں میں بھی یہ نظام شروع سے چلا آرہا تھا۔ صوبائی حکومت کو چاہئے کہ کرپشن روکنے کے لیے دوسرے صوبوں کی طرح خیبر پختونخوا میں قائم بلدیاتی اداروں میں آڈٹ کا شعبہ بحال کرنے کے علاوہ اسے مزید فعال بنائے۔ایسے اقدامات کئے جائیں جس سے آڈٹ کلچر فروغ پائے اور ملازمت کے مواقع بڑھیں۔

تازہ ترین