• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر نے بعض اخبارات میں شائع ہونے والی اس خبر کی پُرزور تردید اور مذمت کی ہے جس میں ہفتے کے روز اُن کی پریس کانفرنس کے حوالے سے ایسے جملے اُن سے منسوب کئے گئے جو انہوں نے کہے ہی نہیں۔ اس خبر سے پیدا ہونے والے منفی تاثر کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اتوار کو انہوں نے واضح کیا کہ کشمیری عوام الحاقِ پاکستان کے سوا کسی آپشن کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے۔ وہ ستر سال سے پاکستان کا حصہ بننے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ بحیثیت کشمیری ان کا مستقبل پاکستان سے وابستہ ہے اور وہ پاکستان سے الحاق کو اپنے عقیدے اور زندگی و موت کا مسئلہ سمجھتے ہیں۔ بھارت کو کشمیریوں کو اس رائے کا علم ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ رائے شماری نہیں کرواتا۔ وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ نواز شریف میرے قائد ہیں، پریس کانفرنس میں اس کے حوالے سے میں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر بات کی تھی اور نواز شریف کے اس طرح نکالے جانے پر کشمیریوں کی تشویش کا اظہار کیا تھا۔ راجا فاروق حیدر نے متذکرہ خبر کی بروقت وضاحت کرکے پاکستان کے ساتھ لازوال وابستگی کے حوالے سے کشمیریوں کے جذبات کی حقیقی ترجمانی کی ہے۔ اس امر میں کوئی کلام نہیں کہ کشمیری عوام پاکستان کے ساتھ الحاق کے لئے لاکھوں جانوں کی قربانیاں دے چکے ہیں اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ اتوار کو بھی بھارتی فوج نے پلوامہ میں دو کشمیریوں کو شہید کر دیا۔ پاکستان بھی حق خودارادیت کی جدوجہد میں کشمیریوں کی غیر متزلزل سفارتی اور اخلاقی حمایت کر رہا ہے اور بیش بہا جانیں اور مالی قربانیاں دے چکا ہے۔ اتوار کو شائع ہونے والی خبر کے قابل اعتراض جملے جو بعض خبر رساں ایجنسیوں نے رپورٹ کئے تھے اور جو ملک کے کچھ دوسرے اخبارات میں بھی شائع ہوئے ان پر کشمیریوں کے علاوہ پاکستان کے لوگوں کی تشویش بھی قابلِ فہم ہے۔ اس معاملے میں انتہائی احتیاط کی ضرورت تھی۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ظلم و جبر کے باوجود’کشمیر بنے گا پاکستان‘ کشمیریوں کا جذباتی نعرہ ہی نہیں جزوِ ایمان بھی ہے اور راجا فاروق حیدر کی وضاحت اس حقیقت کی مظہر ہے۔

تازہ ترین