• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان کے لیے یورپی یونین کے وفد کے سربراہ او ر خصوصی نمائندے فرانز مائیکل ملبن کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن کیلئے سیاسی حل ڈھونڈنے کی ضرورت ہے اور پاکستان کی مدد کے بغیر یہ ممکن نہیں۔ امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے لیے پاکستان کا کردار انتہائی اہم ہے، ہمیں مشکل فیصلے کرنا ہوں گے ، پاکستان کا مطلوبہ تعاون امریکہ اور یورپی یونین کیلئے طویل عرصہ سے ایک چیلنج ہے۔ افغانستان کے بارے میں یورپی یونین کا یہ نقطہ نظر بلاشبہ مبنی بر حقیقت ہے کہ افغان امن عمل پاکستان کی شرکت کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا۔یورپ کے اکثر ممالک نیٹو کا حصہ ہیں اور انہوں نے امریکہ کے ساتھ مل کر طالبان حکومت ختم کی تھی تاہم افغانستان کا بیشتر حصہ اب بھی طالبان کے قبضے میں ہے۔ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مسلسل منظم کارروائیوں کے بعد اب بچے کھچے دہشت گردوں کا صفایا کر رہا ہے لیکن افغانستان کی طرف سے اس سلسلہ میں کوئی تعاون نہیں ہو رہا بلکہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گرد کارروائیاں ہوتی رہتی ہیں۔ دہشت گردوں کی آمدورفت روکنے کیلئے پاکستان خود سرحد پر باڑ لگا رہا ہے اس کے باوجود پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کے الزامات لگائے جاتے ہیں۔ پاکستان دہشت گردی کی وجہ سے بھاری مالی نقصان اٹھا چکا ہے لیکن امریکہ پھر بھی حقانی نیٹ ورک کے نام پر پاکستان کی واجب الادا رقوم روکنے کے اقدامات کررہا ہے جبکہ پاکستان بارہاواضح کرچکا ہے کہ حقانی نیٹ ورک بھی افغانستان میں ہے اور پاکستان سے فرار ہونے والے دہشتگرد بھی وہیں اپنے محفوظ ٹھکانے رکھتے ہیں۔ یورپی یونین کو چاہئے کہ افغان امن عمل میں پاکستان کی معاونت کے ناگزیر ہونے کے موقف کا امریکہ کو بھی قائل کرے، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کو مطلوبہ مالی اور دیگر وسائل فراہم کیے جائیں اور اس کیخلاف منفی پروپیگنڈہ بند کیا جائے تاکہ افغان امن عمل میں پاکستان وہ نتیجہ خیز کردار ادا کرسکے جسکی اس سے توقع کی جاتی ہے۔

تازہ ترین