• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 وطن عزیز میں اکثر ترقیاتی منصوبوں کا معینہ مدت میں پایہ تکمیل کو نہ پہنچنانظم حکومت میں پائے جانے والے مسلسل سقم کی نشان دہی کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ بیشتر منصوبوں کے مقررہ وقت میں مکمل نہ ہونے سے ان کی لاگت بڑھ جاتی ہے اورملکی معیشت کو اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے اس کے ساتھ ساتھ کرپشن کے خدشات بھی سر اٹھانے لگتے ہیں۔سرکاری اداروں میںسیاسی بنیادوں پر کی جانے والی تقرریاں،عملے کی غفلت و لاپروائی،بیوروکریسی کا پیچیدہ نظام،صوبائی و مرکزی حکومت کی جانب سے اعلانات کئے جانے کے باوجود فنڈز کا بروقت اجرا نہ ہونا وغیرہ یہ وہ تما م عوامل ہیں جو کسی بھی منصوبے کی تکمیل میں رکاوٹ بنتے ہیں۔کراچی کو پانی کی فراہمی کے اہم اور بڑے پروجیکٹ کے فور کی بر وقت تکمیل میں بھی تاخیر کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔پروجیکٹ ڈائریکٹر کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ منصوبے پر 26فیصد کام ہوا ہے ،پیکیج بی کیلئے ٹھیکیدار کمپنی نے 18ارب ڈالر کی بولی دی ہے اگر اسی بولی پر معاہدہ ہوا تو منصوبے کی لاگت 25 ارب سے بڑھ کر 35 ارب تک پہنچ جائے گی۔نیزوفاقی و سندھ حکومت کی جانب سے اب تک تقریباً4ارب باسٹھ کروڑ جاری کئے جاچکے ہیں جبکہ صوبائی حکومت نے منصوبے کے پہلے فیز کو 2018 تک مکمل کرنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن کام کی سست رفتار سے پروجیکٹ کی تکمیل مقررہ مدت میں مشکل دکھائی دیتی ہے ۔یہ صورتحال کسی طور تسلی بخش نہیں۔ اس وقت ملک بھر میں کئی ترقیاتی منصوبےزیر تعمیر ہیں،اس حوالے سے مرکز اور صوبائی سطح پر ایسی حکمت عملی وضع کی جانی چاہئے جو حائل رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئےتما م ترقیاتی پروجیکٹس کی متعین وقت پر تکمیل یقینی بنانے میں مددگار و معاون ثابت ہو۔موجودہ مرکزی و صوبائی حکومت کی آئینی مدت کا یہ آخری برس ہے ، آئندہ سال نئے الیکشن ہوں گے۔امید کی جانی چاہئے کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے اپنے حلقوں میں عوامی فلاح کے جاری منصوبوں کی تکمیل کا اہتمام کریں گی۔

تازہ ترین