• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ خبر یقیناً خوش آئند ہے کہ سندھ اسمبلی نے پیر کو ایک ترمیمی بل اتفاق رائے سے منظور کیا ہے۔ جس کے مطابق سرکاری ملازمتوں میں معذور افراد کا کوٹہ 2فیصد سے بڑھا کر 5فیصد کردیا گیا ہے۔ یہ بل معذوروں کی بھرتی، بحالی اور بہبود کا ترمیمی ایکٹ 2017کہلائے گا۔ سندھ کابینہ نے یکم اکتوبر 2016کو یہ فیصلہ کیا تھا کہ سرکاری ملازمتوں میں معذور افراد کا کوٹہ بڑھایا جائے اس فیصلے کے نتیجے میں ایوان میں مذکورہ ترمیمی بل منظور کیا گیا ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں متحدہ قومی مومنٹ پاکستان، پاکستان تحریک انصاف، پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھی بل کی حمایت کی۔ ماضی بعید کی حکومتوں نے عوام کی فلاح کے لئے بہت سے منصوبے متعارف کرائے تھے۔ جس کی وجہ سے عوام کو تعلیمی اور طبی سہولتیں مہیا ہوجاتی تھیں مگر بعد میں آنے والی حکومتوں نے اچھا طرز حکومت اختیار کرنے کے بجائے اپنی مدت اقتدار کو ترجیح دی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ادارے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئے اور عوام کو فراہم کی جانی والی سہولتوں میں تیزی سے کمی واقع ہوئی۔ ماضی میں فراہم کی گئیں ان سہولتوں میں ای او بی آئی پنشن بھی شامل ہے جس کا حصول پہلے ایک مشکل ترین عمل تھا مگر اب بہتری آئی ہے لیکن اگر اس کا تقابل موجودہ مہنگائی سے کیا جائے تو اندازہ ہوتا ہےکہ اس میں اضافہ کی اشد ضروری ہے اس لئے کہ ضعیف العمر پنشنرز کی بڑی تعداد کا دارمدار اس قلیل پنشن پر ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں عوام کو بہت سی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں، بیروزگاری کی صورت میں امدادی رقم دی جاتی ہے، معمر شہریوں سے بس یا ٹرین کا ٹکٹ نہیں لیا جاتا۔ ایسی ہی کئی دوسری سہولتیں بھی فراہم کی جاتی ہیں ۔ بدقسمتی سے وطن عزیز میں ایسا نہیں کیا جاتا ۔ سندھ حکومت کا یہ اقدام قابل ستائش ہے مگر مسئلہ صرف قانون بنانے سے نہیں بلکہ اس پر عمل کرانے سے حل ہوتا ہے۔ امید کی جانی چاہئے کہ اس فیصلے پر عمل بھی ہو گا اور دوسری صوبائی حکومتیں بھی اس کی تقلید کریں گی۔

تازہ ترین