• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی نے گزشتہ روز اپنی تہلکہ خیز نیوز کانفرنس میں پارٹی کے سربراہ عمران خان پر نہ صرف وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا اور بعض دیگر رہنماؤں کی مبینہ کرپشن سے چشم پوشی بلکہ پارٹی کی خواتین کا احترام نہ کرنے اور ان کے ساتھ غیر اخلاقی طرز عمل روا رکھنے کے سنگین الزامات عائدکرکے پارٹی کے قائد کیلئے ایک ایسی صورتحال پیدا کردی ہے جس سے نکلنے کے لیے خود انہیں مخالف سیاسی پارٹیوں کی طرح اس پورے معاملے کی بے لاگ اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ عائشہ گلا لئی کا کہنا تھا کہ پارٹی قائد کے قابل اعتراض رویے کانشانہ وہ خود بھی بنتی رہی ہیں جس کی بناء پر بالآخر انہیں پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کرنا پڑا ۔ انہوں نے لگی لپٹی رکھے بغیر تحریک انصاف کے سربراہ کو بدکردار قرار دیا اور کہا کہ ان کی جماعت میں کسی خاتون کی عزت محفوظ نہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے بلیک بیری فون کا ڈیٹا چیک کرکے دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ ان سمیت پارٹی کی خواتین کو کس طرح کے میسج بھیجتے رہے ہیں ۔ ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے تحریک انصاف کی مرکزی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے ہنگامی پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ عائشہ گلالئی نے عمران خان سے پشاور ون سے قومی اسمبلی کے ٹکٹ کا مطالبہ کیا تھا جسے فوری طور پر پورا نہیں کیا جاسکتا تھا اس لیے وہ ناراض ہوگئیں اور بلیک میلنگ پر اترآئیں۔ ان کے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے ان کی تحقیقات کی ضرورت سے انکار کیا جبکہ ان کا یہ موقف بظاہر قطعی ناقابل فہم ،بے جواز اور خود تحریک انصاف اور اس کے سربراہ کی ساکھ کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔ عائشہ گلالئی کے الزامات کے بے بنیاد ہیں تو ان کی تحقیقات نہ ہونے سے ایسے عناصر کی حوصلہ افزائی ہو گی جو کسی بھی کسی شخص کو اپنے مفادات کی خاطر بدنام کرنا چاہتے ہوں اورالزامات درست ہیں تو ضروری ہے کہ ان کے ذمہ داروں کے معاملے میں آئین اور قانون کے تقاضے پورے کیے جائیں تاکہ ہماری سیاست اور ہمارا معاشرہ ہر قسم کے غیراخلاقی رویوں سے پاک ہوسکے۔

تازہ ترین