• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تھائی رائیڈ گلینڈز‎، کمی اور زیادتی مختلف بیماریوں کاسبب

Thyroid Gland Cause Of Different Diseases

ڈاکٹر اشرف علی....انسانی جسم میں کئی غدود ہیں جو مختلف کام سرانجام دیتے ہیں جن میں گلے کے مقام پر واقع تھائی رائیڈگلینڈزایسے مخصوص قسم کے ہارمون تیار کرتے ہیں جن کا مقصد غذا سےحاصل ہونے والی توانائی کو حد اعتدال میں رکھنا ہوتا ہے۔اس کی کمی و زیادتی سے ہمارا جسم مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتاہے۔

آئیوڈین ایک اہم غذائی عنصر ہے ۔ تھائی رائیڈ غدود کی شکل ’تتلی‘ کی مانند ہوتی ہے ،جو گردن میں ٹریکیا (Trachea ) کے قریب پایا جاتا ہے ۔ آئیوڈین ان غدود میں جا کر اہم کیمیائی مرکبات بناتےہیں ۔ان میں ایک تھائی راکسن ہار مون ہے جو جسم میں نشو ونما کے عمل کو کنٹرول کرتا ہے ۔غذا چاہے نباتات سے حاصل کی جائے یا حیوانات سے اس میں موجود آئیوڈین کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ جس زمین میں وہ کاشت کئے جا رہے ہیں یا جس ماحول میں وہ پرورش پا رہے ہیں اس میں آئیوڈین کی کتنی مقدار موجود ہے۔ ایسی زمین جس میں آئیوڈین کی کم مقدار موجود ہو اس پر اگنے والی فصلوں میں بھی آیوڈین کی کم مقدار موجود ہوتی ہے ۔

اس کے علاوہ آئیوڈین کی کمی کا شکار زمین پر چرنے والے جانوروں میں بھی آئیوڈین کی کمی ہو جاتی ہے۔ قدرتی طور پر آیوڈین کی ایک اچھی مقدار سمندری خوراک جیسے مچھلی، جھینگے وغیرہ میں پائی جاتی ہے لیکن عام مشاہدے میں یہ بات دیکھنےمیں آئی ہے کہ آج کل اس مہنگائی کے دور میں قدرتی آئیو ڈین کی حامل سبزیاں، مچھلی اور گوشت وغیرہ عام مطلوبہ مقدار میں نہیں کھائے جا سکتے – لہذا آئیوڈین کی کمی ایک یقینی امر ہے اور اس کی کمی سے مختلف امراض پیدا ہو جاتے ہیں،جن میں گلے کا گلہڑابھر آنا ظاہری علامت ہے ، لیکن نظر نہ آنے والے امراض بہت خطر ناک ہیں۔

گلہڑ یا گوا ئٹر (Gioter ) چہرے کے نیچے اور گردن کے درمیانی حصے میں تھائی رائیڈ غدود کی تھیلی کی شکل میں لٹک جانے کو کہتے ہیں۔جب لمبے عرصے تک خوراک میں آئیوڈین کی کمی ہو جائے تو اس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے تھائی رائیڈ غدود تیزی سے تھائی رائیڈ ہار مون بناتا ہے، جس سے خلیوں کی تعداد اور سائز بڑھ جاتا ہے اور یہ گردن میں نمایاں ہو جاتے ہیں ،ابتدائی طورپر گردن پر سوجن نظر آتی ہے ۔بعض اوقات یہ گلہڑ سانس کی نالی پر دباؤ ڈال دیتا ہے جس سے سانس لینے میں رکاوٹ محسوس ہوتی ہے اور کئی دفعہ’ گلہڑ کا سرطان‘ ہونے کا بھی خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔

ہائپرتھائی رائڈازم (ضرورت سے زیادہ کام کرنا)
اِس کی علامات میں گھبراہٹ یا بے چینی میں اضافہ، وزن کا تیزی سے گرنا، دل کی دھڑکن کا تیز ہونا، چڑچڑاپن، بےچینی، مزاج میں غیرمعمولی اُتارچڑھاؤ، آنکھوں کا اُبھر آنا، عضلاتی کمزوری، نیند کی کمی اور بالوں کا ٹوٹنا یا کم ہو جانا شامل ہے۔

ہائپوتھائی رائیڈازم:
اِس کی علامات میں جسمانی اور دماغی نشوونما کا سُست پڑ جانا،وزن میں غیرمعمولی اضافہ، بالوں کا گرنا، قبض رہنا، بہت زیادہ سردی لگنا، ڈپریشن یا افسردگی، آواز میں تبدیلی، یاد داشت کا کمزور ہو جانا اور جسم میں مستقل تھکن کی کیفیت رہنا شامل ہے۔

خون کے ٹیسٹ کے ذریعے تھائی رائیڈہارمون چیک کروا سکتے ہیں، لیکن روزانہ نیند سے بیدار ہوتے ہی تھرما میٹر بغل میں 10 منٹ رکھ کر چیک کریں اور دو دن مسلسل آپ کے جسم کا درجہ حرارت کم ہو تو اس بات کاامکان موجود ہے کہ جسم میں تھائی رائیڈہارمونز کی کمی ہے۔

تازہ ترین