• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انقرہ میں مینگو فیسٹیول ایک ایسے فیسٹیول کی حیثیت اختیار کرگیا ہے جس کا نہ صرف ترک باشندے بلکہ انقرہ میں آباد غیرملکی باشندے بھی گرمیوں کے آغاز ہی سے بڑی بے چینی سے انتظار شروع کردیتے ہیں۔ آج سے پانچ چھ سال قبل تک ترکی میں لوگ مینگو کے نام تک سے واقف نہ تھے۔ انٹرنیٹ اور جدید فضائی سہولتوں نے دنیا کو ایک گلوبل ویلج کا روپ عطا کر رکھا ہے جس کے باعث دنیا ایک دوسرے کے بہت قریب آگئی ہے اور ترک باشندے جو قلبی لحاظ سے پاکستان کے بہت ہی قریب ہیں مزید جڑنے کا موقع میسر آیا ہے اور ان دونوں ممالک کی اقوام آپس میں ضم ہو کر ایک ہی قوم کا روپ اختیار کرچکی ہیں۔ اسی لئے دونوں ممالک کے بارے میں اب دنیا میں کہا جانے لگا ہے دو ممالک ایک قوم۔ دونوں ممالک کے باشندوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں سفارت خانہ پاکستان بڑا اہم کردار ادا کررہا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ دنیا میں یہ پاکستان کا واحد سفارت خانہ ہے جس کے بارے میں کسی بھی پاکستانی کو کوئی شکایت نہیں ہے بلکہ تمام ہی پاکستانی سفیر پاکستان سے لے کر سفارت خانہ پاکستان کے تمام عملے سے بہت خوش ہیں اور سفارت خانے میں ہونے والی ہر تقریب میں بڑی باقاعدگی سے شرکت کرتے ہیں۔
اگرچہ ابھی بھی پورے ترکی میں پاکستانی مینگوز دستیاب نہیں ہیں لیکن پھر بھی اب ترکی کے بڑے بڑے شہروں کی بڑی بڑی مارکیٹوں میں پاکستانی مینگوز کی خوشبو محسوس کی جاسکتی ہے۔ پاکستانی مینگوز کو پورے ترکی تک پھیلانے اور اس کے taste کو develop کروانے کے لئے سفارت خانہ پاکستان اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان بڑا اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس کے لیے گزشتہ چند سالوں سے انقرہ میں سفیر پاکستان کی رہائش گاہ پر بڑی باقاعدگی سے مینگو فیسٹیول کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ امسال دو اگست بروز بدھ سفیر پاکستان سہیل محمود کی رہائش گاہ پر ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے تعاون سے مینگو فیسٹیول کا اہتمام کیا گیا۔ اس میں بڑی تعداد میں سیاستدانوں سے لیکر سرکاری حکام، تاجروں سے لے کر سفارتکاروں تک مختلف افراد کو مدعو کیا گیا۔ فیسٹیول میں مختلف اقسام کے مینگوز کو بڑے خوب صورت انداز میں سجا کر پیش کیا گیاتھا، مینگوز کی مختلف اقسام کی ڈشز بھی تیار کی گئی تھیں۔ ڈشز میں سلاد سے لے کر آئس کریم تک، souffleسے لے کر پڈنگ اور ملک شیک سے لے کر مینگو کیک تک شامل تھا۔
تقریب کا افتتاح سفیر پاکستان سہیل محمود، یورپی یونین کے امور کے نائب وزیر علی شاہین، پاک ترک کلچرل ایسوی ایشن کے صدر برہان قایا ترک، دیگر سرکاری حکام اور مختلف ممالک کے سفیروں نے مشترکہ طور پر کیا۔ اس موقع پر سفیر پاکستان نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب لوگ مینگو کے کنگ آف فروٹ ہونے کی حقیقت سے بخوبی آگاہ ہوں گے اور آج آپ خود مینگوز کی لذت سے آشنا بھی ہوئے ہیں۔ موسم کے لحاظ سے سفید چونسا کو اس مینگو فیسٹیول میں پیش کیا گیا ہے۔ پاکستان کے مینگوز دنیا میں اپنی مثال آپ ہیں جن کا منفرد ذائقہ اور خوشبو اسے دوسرے پھلوں سے ممتاز بناتی ہے اور اسی لیے اسے ہم ’’پھلوں کا بادشاہ‘‘ کہتے ہیں۔ پاکستان مینگو پیدا کرنے والا پانچواں بڑا اور ایکسپورٹ کرنے والا چھٹا بڑا ملک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مینگوز کی سویٹ ڈشز کے ساتھ ساتھ ہم نے آپ کی خدمت میں مینگوز کی مختلف اقسام کی سلاد بھی پیش کی ہیں جس سے آپ کو مینگوز کے فروٹ کے طور پر ہی نہیں بلکہ سلاد کے طور پر بھی استعمال کیے جانے کی آگاہی حاصل ہو گئی ہے۔
اس موقع پر یورپی یونین کے امور کے نائب وزیر علی شاہین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ترکی آکر جس چیز کی کمی محسوس ہوتی ہے وہ بلاشبہ پاکستان کے آم ہیں۔ پاکستان کے آموں کی مٹھاس ترکی اور پاکستان کے تعلقات میں واضح طور پر محسوس کی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے ترکی اور پاکستان دو ریاستیں ہیں لیکن ان ریاستوں میں آباد ایک ہی قوم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی میں بھی پاکستان کے تعاون سے آم کی کاشت کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور پاکستان کی وزارتِ زراعت سے اس سلسلے میں تعاون حاصل کیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر پاک ترک کلچرل ایسوی ایشن کے صدر برہان قایا ترک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی آم دنیا میں اپنی لذت اور ذائقے کے لحاظ سے دنیا پر برتری قائم رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے آموں کی لذت پاک ترک تعلقات میں محسوس کی جاسکتی ہے۔ انقرہ میں ہر سال مینگو فیسٹیول منعقد کئے جانے سے ترک باشندوں کو بھی مینگو کی لذت سے روشناس کروانے کا موقع میسر آرہا ہے اور وہ دن دور نہیں جب ترکی میں بھی مینگو صفِ اول کے پسندیدہ پھلوں میں سے ایک ہوگا۔ انہیں ترکی میں جس چیز کمی محسوس ہوتی ہے وہ بلا شبہ پاکستانی مینگوز ہیں کیونکہ میں اپنے دس سالہ پاکستان میں قیام کے دوران سب سے زیادہ مینگو کے موسم ہی کا انتظار کیا کرتا تھا۔ تقریب میں مختلف ممالک کے سفیروں خاص طور پر پاکستانی مینگوز کی لذت سے آشنا سفیروں نے بھی شرکت کی اور دل کھول کر مینگوز اور مینگوز ڈشز سے لطف اندوز ہوئے۔ پاکستان میں ترکی کے سفیر کے طور پر کچھ عرصہ قبل تک فرائض ادا کرنے والے جناب بابر ہزلان نے اس موقع پر بتایا کہ وہ ترکی میں مینگو کو مس کرتے ہیں، مینگو جیسا پھل شاید ہی دنیا میں کہیں موجود ہو۔ اگرچہ دنیا میں مینگوز کی مختلف اقسام موجود ہیں لیکن پاکستان کے مینگوز کی لذت ہی کچھ اور ہے۔ اس کی مٹھاس ہم ترک ہونے کے ناتے اپنے دلوں میں بھی محسوس کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی محبت آج بھی ہمیں ستاتی ہے۔ ترکی کی وزارتِ خارجہ کے چیف آف پروٹوکول شیوکی متولی اولو نے اس موقع پر مینگوز کی لذت کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سفیر پاکستان یہ کہنے میں سو فیصد حق بجانب ہیں کہ مینگو کنگ آف فروٹ ہے کیونکہ اس جیسا اتنا لذیز اور میٹھا پھل میں نے اس سے پہلے کہیں نہیں دیکھا ہے۔ دیگر ممالک کے سفیروں نے اس موقع پر کہا کہ وہ مینگو خالص پاکستانی اسٹائل میں کھانے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ اس کی لذت ہی اس کے اوریجنل اسٹائل میں ہے۔ سفارت خانہ پاکستان نے اس پھل کو ترکی میں متعارف کروا کر بڑا اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس پھل کو اب ترکی میں موسمِ گرما کے آغاز ہی سے مارکیٹ میں پیش کیا جانا چاہیے تاکہ سب ترک باشندے اس کی لذت کو اپنے دلوں میں محسوس کرتے ہوئے پاکستان سے اپنی گہری محبت اور وابستگی کا اظہار کرسکیں۔

تازہ ترین