• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی عرب ، تارکین وطن کو دی گئی مہلت ختم ، مستقبل غیر یقینی

Saudi Arabia Immigrants Respite End Future Uncertainty

سعودی عرب سے 6لاکھ غیر قانونی تارکین ا پنے اپنے ممالک واپس جاچکے ہیں جبکہ مہلت ختم ہونے کے باوجود وہاں رہ جانے والے ہزاروں غیر قانونی تارکین وطن اپنے مستقبل کے حوالے سے خدشات کا شکار ہیں۔

سعودی عرب نے اپنے یہاں مقیم ایسے غیر ملکیوں کو جو اقامہ و محنت قوانین اور سرحدی ضوابط کی خلاف ورزی کرکے قیام پذیر تھے پہلے 90دن اور پھر مزید 30روز کی مہلت دی تھی۔

انہیں کہا گیا تھا کہ اگر وہ مہلت کے دوران سعودی عرب کو خیر باد کہہ دیتے ہیں تو ایسی صورت میں انہیں قید، جرمانے اور منفی فنگر پرنٹس کی سزاؤں سے استثنیٰ حاصل ہوجائے گا ورنہ انہیں تمام سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اس مہلت سے فائدہ اٹھا کر 6لاکھ سے زیادہ غیر ملکی چلے گئے جبکہ مہلت کے اعلان کے موقع پر خیال کیا جارہا تھا کہ 50لاکھ کے قریب غیر قانونی تارکین واپس چلے جائیں گے۔

غیر ملکی خبررساں ایجنسی نے مشرقی ریاض کے لیبر کیمپ میں موجود ایک 28سالہ ہندوستانی کارکن عاطف کی بپتا خود اسکی زبانی نقل کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں نہیں پتہ کہ ہمارے ساتھ اب کیا ہوگا۔

وہ گرفتاری کے ڈر سے کیمپ سے انتہائی ضرورت کے تحت ہی نکلتا ہے۔ مذکورہ کیمپ میں موجود 43سالہ پاکستانی کارکن اورنگزیب اکرم نے کہا کہ وہ یہ ماننے کو تیار نہیں کہ وہ غیر قانونی ہے اور نہ ہی اسے یہ دعویٰ تسلیم ہے کہ اس نے مہلت کا فائدہ نہیں اٹھایا۔

اورنگزیب کا کہناہے کہ میرے اقامے کی میعاد ختم ہوچکی ہے۔ میری پوزیشن قانون کے مطابق ہے یہاں میں بن لادن کمپنی میں کام کیلئے آیا تھا۔ تعمیراتی شعبے میں کساد بازاری کے بعد اس نے اکتوبر میں کام چھوڑ دیا تھا۔بن لادن گروپ نے تنخواہیں دینا بند کردی تھیں۔ ہزاروں کارکن اس طرح کی صورتحال سے دوچار ہیں۔

اورنگزیب نے مزید کہا کہ کمپنی نے نہ تو اس کا حساب بے باق کیا اور نہ ہی اقامے کی کارروائی کرائی ۔ پاسپورٹ اپنے پاس محفوظ کررکھا ہے۔ اس طرح کے 300افراد غیر موثر اقاموں کے ساتھ کیمپ میں سکونت پذیر ہیں۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سعودی عرب میں 12ملین غیر ملکی ہیں۔ بیشتر کا تعلق ایشیا اور افریقہ سے ہے۔ یہ تعمیرات اور خدمات کے شعبوں سے منسلک ہیں۔ کئی لاکھ غیر قانونی طریقے سے ایسے کام کررہے ہیں جو سرکاری اندراج کے دائرے سے خارج ہیں یا ایسی کمپنیوں سے منسلک ہیں جو سعودی شہریوں کو اعلیٰ تنخواہوں پر رکھنے سے گریز کررہی ہیں۔باقاعدہ طور پر غیر قانونی تارکین کا کوئی ریکارڈ نہیں۔

تازہ ترین