• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
History Is Full Of Instances

شیخ سعدی نے کیا خوب کہا ہے کہ تین چیزوں کی بقا نہیں، مال کو تجارت کے بغیر، علم کو بحث کے بغیر اور ملک کو تدبیر کے بغیر۔

اس ملک کو حاصل کرتے ہی ہم نے اس کا نام مملکت خداداد رکھ تو دیا لیکن تدبیر کو گویا طویل رخصت پر بھیج دیا، آج 70برس ہونے کو آ گئے لیکن رخصت ہے کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی۔

لاہور میں 1981ء میں روزنامہ ’جنگ‘ کا آغاز ہوا، ہم اس وقت اسکول جاتے تھے، بچوں کے جنگ کا ہمیں بڑی شدت سے انتظار ہوتا تھا، والد گرامی بھی ’جنگ‘ لاہور کی ابتدائی ٹیم کا حصہ تھے، سو اس نام سے محبت سی ہو گئی، محبت تو بس ہو جاتی ہے اس کی کوئی وجہ نہیں ہوتی اور ایک وقت ایسا بھی آیا ہے ہم بھی اس ٹیم کا حصہ بن گئے ،’جنگ‘ جب تک پڑھا نہ جائے یوں محسوس ہوتا ہے کہ دن کا آغاز ہی نہیں ہوا، اٹھتے ہی ایک پیالی گرما گرم چائے اور جنگ کی خبریں۔

چند دنوں سے ہمارا ہاکر ’جنگ‘ کے علاوہ تمام انگریزی اردو اخبارات دے رہا تھا، وہ ’جنگ‘ سے ہماری دیرینہ محبت سے آگاہ بھی ہے، ہم نے ایک دن صبر کیا اور ’جنگ‘ کو آن لائن پڑھ لیا لیکن دوسرے دن صبر کو ایک طرف رکھا اور فون کر دیا کہ بھئی ’جنگ‘ کیوں نہیں آ رہا تو انہوں نے جو بتایا اسے سن کر ہم پریشان سے ہو گئے کہ نامعلوم وجوہات کی بنا پر ’جنگ‘ تقسیم نہیں ہو پا رہا لیکن خیرکل سے آپ کو ملے گا، ہم خاموش ہو گئے، اگلی صبح ’جنگ‘ باقی تمام اخبارات کے ساتھ موجود تھا۔

آج پھر ایسا ہوا کہ ’جنگ‘ نہیں آیا تو ہم نے اپنے ہاکر وارث کو دوبارہ فون کیا، اس نے کہا کہ چند افراد نے ہم سے اخبار چھین لیےجس کی وجہ سے ہم اخبار مہیا نہیں کر سکے۔‘‘

یہ بہت افسوس ناک صورتحال ہے، اس اخبار کے ساتھ جو پاکستان کا سب سے بڑا اخبار ہے اور یہ صورتحال لاہور شہر کی ہے جس کو وطن عزیز کا دل کہا جاتا ہے۔

لاہور میں آج کل خوب حبس ہے یوں محسوس ہوتا ہے کہ حبس کا بحر بے کراں ہے، ملک کی سیاسی فضاؤں میں بھی ایسا ہی حبس محسوس ہو رہا ہے، بعض اوقات اس حبس زدہ معاشرے میں سانس لینا بھی مشکل ہو جاتا ہے، ہم نے اپنے نظریاتی رنگ کو پس پشت ڈال دیا ہے اور بھرپور منافقت سے زبانی جمع خرچ میں لگے ہیں، تاریخ سسکیاں بھر رہی ہے ۔

(صاحبزادہ محمد زابر سعید بدر 50کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ ممتاز صحافی، محقق اور ابلاغ عامہ کی درس و تدریس سے وابستہ ہیں، حال ہی میں بہترین میڈیا ایجوکیشنسٹ بھی قرار پائے ہیں)(ادارے کا مصنف کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں)

تازہ ترین