• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موجودہ حکومت نے ٹیکس نیٹ میں توسیع اور محاصل میں اضافے کے لئے 2013میں جو اقدامات شروع کئے تھے ان کے مثبت نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں اور ٹیکس دہندگان کی تعداد7لاکھ 69ہزار892 سے بڑھ کر 2016میں 12لاکھ 16ہزار 614ہو گئی ہے۔ اس طرح ٹیکس ادا کرنے والوں میں کم و بیش 50 فیصد اضافہ ہو گیا ہے، یہ اعداد و شمار فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے جاری کردہ سال2016 کی ٹیکس ڈائریکٹری میں ظاہر کئے گئے ہیں جس کا وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گزشتہ روز باقاعدہ اجرا کیا۔ پاکستان خطے کا چوتھا ملک ہے جس نے ٹیکس ڈائریکٹری جاری کی ہے، ڈائریکٹری کے اجرا کا مقصد ٹیکس نیٹ بڑھانا، ٹیکس کلچر کا فروغ، عوام میں ٹیکسوں کے حوالے سے شعور و آگہی بڑھانا، ٹیکس ادائیگی کے لئے ترغیب دلانا، کاروبار کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنا، خوف و ہراس کے بغیر محاصل میں اضافہ اور ٹیکس نظام میں شفافیت لانا بتایا گیا ہے۔ ڈائریکٹری کی روسے سب سے زیادہ ٹیکس بینکنگ سیکٹر نے ادا کئے جبکہ سیکڑوں کمپنیوں نے قابل ادائیگی ٹیکس صفر ظاہرکئے ۔ انفرادی ٹیکس گوشواروں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے، یہ بھی بتایا گیا ہے 2013میں ٹیکس محاصل 1946ارب روپے تھے جو چار سال میں بڑھ کر 3362 ارب روپے ہو گئے۔ ٹیکس ڈائریکٹری کو ایف بی آر کی ویب سائٹ پر بھی لوڈ کردیا گیا ہے تاکہ ہر کوئی اسے دیکھ سکے۔ اس سے ایسے کاروباری اداروں اور دولت مند افراد کا اندازہ بھی ہو سکےگا جو ٹیکس چوری کرتے ہیں یا سرے سے ادا نہیں کرتے۔ کسی بھی ملک کا نظام ٹیکسوں کے بغیر نہیں چل سکتا۔ یہ ٹیکسوں کے ذریعے جمع کئے جانے والے محاصل ہی ہیں جن کی مدد سے کسی ملک کا دفاعی و ترقیاتی پروگرام اور دوسرے کام چلائے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومتیں ٹیکس نیٹ بڑھانے کی فکر میں رہتی ہیں۔ موجودہ حکومت نے ٹیکس دہندگان کیلئے کئی ترغیبات کا اعلان بھی کیا ہے اور جو ٹیکس گوشوارے داخل نہیں کرتےان کی مراعات کم کی ہیں۔ توقع ہے کہ اس کے نتیجے میں قومی خزانے میں اضافہ ہو گا جو ملکی ترقی کیلئےناگزیر ہے۔

تازہ ترین