• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی ابھی جشن منارہی تھی کہ ان کی اپنی جماعت کی مخصوص نشست پر منتخب ہونے والی رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی نے اچانک پریس کانفرنس کرتے ہوئے پارٹی چیئرمین عمران خان پر الزام عائد کیا کہ وہ بدکردار ہیں اوریہ بھی کہا کہ چار سال قبل عمران خان نے موبائل فون پر مجھے غیر اخلاقی پیغام بھجوائے ۔گو ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی ٹیکنالوجی موجود ہے کہ کسی کے فون کو ہیک کر کے کوئی بھی پیغام بھیجا جا سکتا ہے ۔ یہ کانفرنس کرنا تھی کہ سیاستدانوں نے گولے داغنے شروع کردیئے اور پرنٹ و الیکٹرونک میڈیاکی توپیں چلنے لگیں۔ عائشہ گلالئی کی حمایت اور مخالفت میں حکمراں اور اپوزیشن نے اس محاذ پر آگ بھڑکانے کے لئے تیل چھڑکنا شروع کر دیا اور اب ایسی آگ لگی کہ ہر ایک اس کی لپیٹ میں ہے۔ گلالئی سے یہ سوال کیا جارہا ہے کہ چار سال قبل مسیج کئے گئے تو اتنا عرصہ خاموشی کیوں اختیار کی گئی۔ ان کے پرسنل سیکریٹری نے تو انٹی کرپشن میں درخواست دے دی ہے کہ عائشہ گلالئی نے 72لاکھ روپے کی کرپشن کی اور میرے ذریعے یہ وصول کئے۔—ان میں سے کسی کو شرم نہیں کہ وہ کس طرح اپنی سیاست کو چمکانے کے لئے قوم کی بیٹیوں پر تہمتیں لگا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی نے الزام لگایا کہ ن لیگ کے رہنما امیر مقام نے سازش کے تحت یہ سب کچھ کرایا ، حنیف عباسی بھی اپنے ماضی سے بے خبر عمران خان پر تہمتیں لگا رہے ہیں اور یہ دھمکی دے رہے ہیں کہ ریحام خان کی کتاب آگئی تو عمران خان منہ نہیں چھپاسکیں گے۔ اپوزیشن رہنما خورشید شاہ نے ان الزامات کو سنگین قرار دیا اور آصفہ زرداری نے فرمایا کہ عائشہ گلالئی نے یہ بات کر کے ہمت دکھائی ہے—اسی دوران پی پی کے چیئرمین بلاول زرداری درمیان میں کو دے اور کہا کہ عمران خان کو شرعی سزا دینی چاہئے ۔ جس پر سوشل میڈیا پر بلاول زرداری کے خلاف ایک طوفان اٹھ گیا ۔ اور مبینہ الزامات لگنے لگے۔ دوسری طرف وزیراعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے حمزہ شہباز کی بیوی ہونے کا دعویٰ کرنے والی عائشہ احد میدان میں آگئیں کہ میرے ساتھ کئی سالوں سے نا انصافی ہورہی ہے ۔ مجھے میرا حق نہیں دیا جارہا۔ میاں فیملی کے ہر ممبر کے نوٹس میں یہ بات ہے مگر مجھ پر تشدد کیا گیا اور عدالتوںسے میرے خلاف فیصلہ کرایا گیا اب مجھے انصاف کی امید ہے تو میں الیکشن کمیشن جارہی ہوں کہ حمزہ شہباز صادق اور امین نہیں، ابھی شاید عائشہ احد کی پریس کانفرنس ختم نہیں ہوئی تھی کہ صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہہ دیا کہ عائشہ احد دولت اور جائیداد کی خاطر ڈرامہ کر رہی ہے ۔ جس پر قوم کی بیٹیاں رانا ثنا اللہ سے سوال کر رہی ہیں کہ انہیں کس نے حق دیا کہ وہ قوم کی کسی بیٹی پر تہمت لگائیں ، یہ قوم کی وہی بیٹی ہے جس کے والد کی وجہ سے مشرف دور میں حمزہ شہباز پاکستان میں صحیح سلامت رہا اور فرض کریں اگر کوئی بدکردار عورت بھی ہو تو پھر کیا اس کے رہنما حمزہ شہباز سے تعلقات یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ عائشہ ان کی بیوی نہیں تھی؟یا ان کے تعلقات نہیں تھے ؟
اتنی افسوسناک صورتحال ہے کہ اپنی اپنی سیاسی دکانداریاں چمکانے کیلئے ہر کسی سیاستداں پر الزامات کی بارش اور ا سیکنڈلز ڈسکس ہورہے ہیں ۔ صرف جنرل ضیا ،محمدخان جونیجو،رفیق تارڑ ،راجہ پرویز اشرف اور ظفر جمالی ایسے حکمراں ہوئے جو اسکینڈلز کی زد میں نہ آئے ۔ اس وقت جس سیاستدان پر بھی اُنگلی رکھیں گے وہ کسی نہ کسی مالی یا اخلاقی اسکینڈل میں کسی نہ کسی حد تک ملوث ضرور ہوگا۔ ایسے حالات میں قوم کس کو اپنا رہبر کہے ۔ انہیں حالات میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں ایک 20 رکنی مستقل اخلاقی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ۔ گو ان کے اپنے وزرا اور اتحادی ان کو مشورہ دے رہے ہیں کہ ایسا نہ کریں ورنہ سب کے کرتوت سامنے آئیں گے اور صرف عائشہ گلالئی کا کیس ہی نہیں ہوگا بلکہ درجنوں درخواستیں وزرا کے خلاف بھی آئیں گی۔ عوام تو بڑے خوش تھے کہ کوئی اخلاقی کمیٹی بنے گی ، گندے سیاستدانوں سے جان چھوٹے گی اور کاش ہمارے سیاستدان اور عوامی نمائندے آئین کی دفعہ 62اور63اے کےتحت منتخب ہوتے اور آج یہ باعث شرم صورتحال نہ ہوتی ، نہ ہی اخلاقی معیار کے سوالات اٹھتے لیکن افسوس کہ وزیراعظم یہ پالیسی بیان دے رہے ہیں کہ دفعہ 62کو آئین سے نکالنے کیلئے اپوزیشن اور دیگر سیاسی جماعتوں سے بات کریں گے تاکہ ترمیم کی جا سکے ۔ اُدھر عوام کا ان سے مطالبہ ہے کہ یہ بے ہودگی بند کی جائے۔ کسی کی نہیں تو کم ازکم قوم کی بیٹیوں کی عزت تو پامال نہ کرو۔میں تو ذاتی طور پرکئی لیڈروں کے کرتوت جانتا ہوں۔ مگر خدا تعالیٰ لوگوں کے عیبوں کی پردہ پوشی کرتا ہے ۔ اسی جذبے سے ان سطور میںکچھ نہیں لکھ رہا —آخر میں ایسے لوگوں کو سورۃ النساء کی آیت نمبر 111اور 112کا یہ پیغام دینا ہے کہ ’’ اور جو کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کا وبال اسی پر ہے اور خدا جاننے والا اور حکمت والا ہے اور جو شخص کوئی قصور یا گناہ تو خود کرے لیکن اس سے کسی بے گناہ کو متہم کر دے تو اس نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے سر پر رکھا‘‘۔ اس طرح سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 58میں ہے کہ ’’ اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایسے کام کی تہمت سے جو انہوں نے نہ کیا ہو ایذا دیں تو انہوں نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے سرپر رکھا‘‘۔ پھر اس چیز کا اعادہ کرنا ہے کہ عزت اور ذلت دینے والی خداتعالیٰ کی ذات ہے ۔ ہر طرح کی بھلائی اسی کے ہاتھ ہے۔ سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 81میں فرمایا گیا ہے کہ ’’ ہاں جو بُرے کام کرے اور اس کے گناہ ہر طرف سے اس کو گھیر لیں تو ایسے لوگ ہی دوزخ میں جانے والے ہیں اور وہ ہمیشہ اس میں جلتے رہیں گے ‘‘۔ ہم خداتعالیٰ سے صرف یہ دعا ہی کر سکتے ہیں کہ ایسے سیاستدانوں اور عوامی نمائندوں کو ہدایت عطا فرما ،اِن کو بصیرت دے کہ وہ قوم کی بیٹیوں کا احترام کریں۔ (آمین)

تازہ ترین