• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج سے 20سال پہلےیعنی 14مارچ 1997 کو چھپنے والے کالم بعنوان ’’قائد اعظم پر فلم‘‘ میں قائد اعظم پر بننے والی فلم پر ہونے والے اعتراضات کے حوالے سے میں نے لکھا تھا۔قائد اعظم پر فلم’’جناح‘‘ کے عنوان سے بننے والی فلم پر ہونے والے اب تک کے چیدہ چیدہ اعتراضات کا لب لباب یہ نکلتا ہے کہ جو کام گزشتہ نصف صدی سے ہم نہیں کرسکے وہ کوئی دوسرا کیوں کرے؟ جو کام اپنی پچاس سالہ قومی زندگی میں ہم سے نہیں ہوسکا وہ کام کرنے والے پروفیسر اکبر احمد اور ڈائریکٹر جمیل دہلوی کون ہوتے ہیں؟ قائد اعظم محمد علی جناح ہمارے لئے واجب احترام اور لائق تعظیم ہیں کہ ہمارے بابائے قوم ہیں، ہمارے محسن ہیں کہ انہوں نے ایک وطن دینے کا احسان کیا ہے( جس میں سے آدھا ہم مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے کی صورت میں اتار چکے ہیں) مگر عالمی سطح پر قائد اعظم محمد علی جناح کی زندگی، ان کے اقوال و افعال اور ان کی رہنمائی میں پایہ تکمیل کو پہنچنے والی تحریک پاکستان اس لحاظ سے دنیا بھر کے لوگوں کی دلچسپی کا سبب بن سکتی ہے کہ اس بے مثال تحریک کے ذریعے عالمی تاریخ میں پہلی مرتبہ جمہوری طریقے سے ووٹوں کی جنگ لڑ کر ایک ملک حاصل کیا گیا تھا لیکن اس عظیم سیاسی رہنما، قومی لیڈر، سٹیٹس مین اور قانون دان کے بنائے ہوئے ملک میں جو قومی نمائندے ابھر کر سامنے آئے ہیں اور قومی زندگی پر قبضہ جمانے میں کامیاب رہے ہیں وہ ذات کو کائنات سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور قائد اعظم کے نقش قدم پر چلنے کی بجائے قائد اعظم کو اپنے نقوش قدم پر چلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہمارے ملک میں کم از کم چودہ کروڑ ’’نظریے ہائے پاکستان‘‘ اور اتنے ہی زیادہ’’قائد اعظم‘‘ ہیں۔ کسی ایک پاکستانی کا نظریہ پاکستان کسی دوسرے پاکستانی کے نظریہ پاکستان سے نہیں ملتا۔ قائد اعظم کے بارے میں بھی ہر شخص کا ایک اپنا تصور ہے ان تمام تصورات اور نظریات کو جمع کردیا جائے تو پاکستان کی حالت وہ بن جاتی ہے جو ہم نے گزشتہ نصف صدی کے محنت شاقہ سے بنائی ہے اور قائد اعظم کی صورت بھی وہی ہوجاتی ہے جو اس ملک کے مجاہد اول فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے قائد اعظم کی ہمشیرہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح صاحبہ کی بنائی تھی۔آج 14اگست 2017کے حوالے سے اتنا ہی کہ ہم سب قائد اعظم کے اصل نظریہ پاکستان کو ڈھونڈے کی کوشش کریں اور کسی نئے پاکستان کو نہیں بلکہ پرانے پاکستان کو کھوج نکالیں۔نوٹ:۔جن لوگوں نے1997میں بننے والی فلم ’’جناح‘‘ ابھی تک نہیں دیکھی۔ وہ بھی یہ فلم ضرور دیکھ لیں تاکہ اس فلم پر کچھ اور اعتراضات اٹھائے جاسکیں کیونکہ اعتراضات اٹھانا، دنیا میں کچھ بھی اٹھانے سے زیادہ ہلکا اور آسان کام ہوتا ہے اور اعتراضات کا سامنا کرنا مشکل ترین کام ہے۔

تازہ ترین