کراچی میں بینک لوٹنے سے لے کر موٹرسائیکل اور موبائل فون چھیننے تک، تمام ہی گروہ کھلے عام وارداتیں کررہے ہیں، دوسری جانب نفاذقانون کے ادارے شہر میں جرائم کم ہونے کے دعوے کررہے ہیں ،مگر شہری اس سے متفق نہیں۔
کراچی میں کالعدم تنظیمیں ہوں، گینگ وار یا پھر سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ، سب ہی اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے شہریوں کی جیبوں پر ہاتھ صاف کررہے ہیں۔
اعدادوشمار کی طرف جائیں تو اس سال 9 بینک ڈکیتیاں ہوئیں، جن میں کروڑوں روپے لوٹے گئے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ 4 بینک ڈکیتیوں کے ملزم گرفتار کرلئے ہیں، لیکن لوٹی گئی رقم میںسے ایک پائی بھی برآمد نہیں کی جاسکی۔
بھتہ، جسے ملزمان پروٹیکشن منی کہتے ہیں، اس سال 71 شہریوں نے بھتے کی شکایات درج کرائیں۔ سال 2016 ءمیں یہ تعداد 160 تھی، اسی طرح 9 شہری اغوا برائے تاوان کا شکار بنے جبکہ کئی شہری متعلقہ اداروں کو اطلاع دیئے بغیر کروڑوں روپے تاوان دے کر رہا ہوئے۔
اس کے علاوہ درجنوں گروپ کراچی کے شہریوں کو جگہ جگہ کھلے عام لوٹ رہے ہیں، سال 2017ء میں اب تک شہری 923 گاڑیوں اور 15 ہزار سے زائد موٹرسائیکلوں سے محروم ہوچکے ہیں جبکہ 18 ہزار سے زائد موبائل فون چھینے گئے۔