• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
There Is No Danger For Cpec Doctor Iqbal Chawla

پنجاب یونیورسٹی کے ڈین اور شعبہ تاریخ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چاؤـلہ کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے بطور وزیر اعظم رخصتی سے سیاسی اور معاشی مضمرات تو ہو سکتے ہیں لیکن اس سے سی پیک کو کوئی خطرہ نہیں ہے کیونکہ اس حوالے سے اتنے ٹھوس اقدامات کیے گئے ہیں کہ شخصیات کا آنا جانا کوئی معنی نہیں رکھتا۔

پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چاؤلہ نے ایک خصوصی ملاقات میں بتایا کہ جب نواز شریف کو ہٹایا گیا تو وہ اس وقت چین میں ہی تھے اور سی پیک کے حوالے سے تبت کے قریب ایک کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے تھے، اسی دوران ہمارے چینی میزبان کو ان کے فارن آفس سے نواز شریف والی خبر کی اطلاع دی گئی اور انہوں نے بڑے دکھ کے ساتھ ہم کو بتایا کہ نواز شریف کو بطور وزیر اعظم ہٹا دیا گیا ہے اس کے سی پیک پر منفی اثرات ہو سکتے ہیں،ذوالفقارعلی بھٹو نے پاک چین دوستی کی بنیاد رکھی اور نواز شریف اس کو بلندیوں پر لے گئے، اس موقع پر بطور پاکستانی میں نے اپنے چینی میزبان اور دیگر شرکاء کو بتایا کہ سی پیک کو کوئی خطرہ نہیں ہے کیونکہ اس کی بنیاد بہت ٹھوس بنیادوں پر رکھی گئی ہے اور بلاشبہ نواز شریف کو ہی اس کا کریڈٹ جاتا ہے، پاک چین دوستی کی مثال دی جاتی ہے کہ یہ ہمالیہ سے بلند ہے اور یہ ایک حقیقت ہے۔

ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ اس وقت مجھے یہ اندازا بھی ہوا کہ چین پاکستان کے  ساتھ سیاسی، معاشی اور ثقافتی حوالوں سے کس قدر منسلک ہے۔

ڈاکٹر اقبال چاؤلہ گزشتہ برس دسمبر میں بھی ون بیلٹ ون روڈ پراجیکٹ کے حوالے سے چین کا دورہ کر چکے ہیں، اس دورے کے دوران ان کو بیجنگ یونیورسٹی سمیت مختلف یونیورسٹوں میں چینی ماہرین، دانشوروں اور طلبہ سے خطاب کرنے کا موقع ملا مزید براں انہوں نے اس منصوبے کی افادیت کے حوالے سے عام چینی رائے عامہ سے بھی آگاہی حاصل کی۔

ڈاکٹر اقبال چاؤلہ صاحبِ تحریر کے ہمراہ

انہوں نے بتایا کہ چین کے لوگ پاکستان کے بارے میں بے حد حساس ہیں اور یہ محبت آسانی سے ختم نہیں کی جا سکتی، لیکن بین الاقوامی طاقتیں اس حوالے سے اپنا کردار اد کر رہی ہیں، وہ نہیں چاہتیں کہ پاکستان کی تقدیر بدل جائے، امریکا چین کی دشمنی میں بھارت اور افغانستان کے ساتھ مل کر خطے میں نیا گیم کھیل رہا ہ، جبکہ روس پاکستان کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے اپنی 70سال پرانی خارجہ پالیسی میں تبدیلی لا رہا ہے۔

ڈاکٹر چاؤلہ بہت پرامید تھے کہ ایران بہت جلد اس طرف آ جائے گا اور پاکستان کا ساتھ دے گا، انہوں نے بڑے واضح انداز میں کہا کہ امریکا افغانستان سے کبھی نہیں جائے گا کیونکہ وہ خطے میں جو کھیل کھیل رہا ہے اس کے لیے اس کی افغانستان میں موجودگی بے حد ضروری ہے۔

پروفیسر چاؤلہ نے مزید کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اساتذۂ کرام اور پاکستانی میڈیا میں سی پیک کی اہمیت کے حوالے سے شعور پیدا کیا جائے کیونکہ یہ دونوں ہی رائے عامہ پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر چاؤلہ ان معدودے چند اساتذہ میں سے ایک ہیں جو تاریخ کو ایک جاری عمل سمجھتے ہیں، ان کے مطابق لاکھوں ندی نالے اور دریا تاریخ کے خاموش اور گہرے سمندر میں گم ہو جاتے ہیں، ایسے میں بہت پرعزم اور حوصلہ مند ہی اس میں غوطہ زن ہو کر قیمتی اور نایاب حکمت کے موتی برآمد کر سکتے ہیں اور یہ وہ اسباق ہوتے ہیں جن سے زندہ قومیں اپنی راہوں کا تعین کرتی ہیں۔

انہوں نے تاریخ کے ایسے کئی گوشوں کو اپنے تحقیقاتی مقالوں میں بے نقاب کیا ہے جو اس سے پہلے نظروں سے اوجھل تھے، ڈاکٹر چاؤلہ ایک مورخ کی نظر سے سی پیک کو دیکھ رہے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ آنے والے چند سالوں میں پاکستان کی تقدیر بدلنے والی ہے لیکن لوگ ابھی تک سیاسی موشگافیوں کی وجہ سے اس کے فوائد سمجھنے سےقاصر  ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سی پیک کے حوالے سے پنجاب یونیورسٹی شعبہ تاریخ کے زیر اہتمام 11 سے 13 ستمبر تک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں دنیا بھر سے ماہرین شرکت کریں گے، اس کانفرنس سے ایک تو سی پیک کے حوالے سے بین الاقوامی سطح کے ماہرین سے ڈائیلاگ کا موقع بھی ملے گا اور دوسری طرف مقامی سطح پر بھی اس حوالے سے آگاہی ہوگی۔

انہوں نے ایچ ای سی کے قیام کو ایک سنگ میل قرار دیا اور کہا کہ اس حوالے سے ڈاکٹر عطاالرحمٰن کی کوششوں اور اخلاص کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے ایچ ای سی کے بجٹ میں 44ارب روپے سے 90ارب روپے کا اضافہ کر دیا ہے جو قابل تحسین ہے۔

پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے قیام کو بھی انہوں نے ایک انقلابی قدم قرار دیا اور بحیثیت چیئرمین پنجاب ایچ ای سی ڈاکٹر نظام الدین کی پنجاب میں ہائر ایجوکیشن کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی، علم و دانش کا گویا ایک بہتا سمندر تھا جس میں ہم بہتے جا رہے تھے لیکن محدود وقت آڑے آیا، ہم نے پروفیسر صاحب سے اجازت چاہی اور اتنا قیمتی وقت دینے پر ان کے مشکور ہوئے۔

(صاحبزادہ محمد زابر سعید بدر 50کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ ممتاز صحافی، محقق اور ابلاغ عامہ کی درس و تدریس سے وابستہ ہیں، حال ہی میں  بہترین میڈیا ایجوکیشنسٹ بھی قرار پائے ہیں)

تازہ ترین