• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ پشاور کے بعد اب صوبے کے دوسرے اضلاع میں بھی ڈینگی نے پنجے گاڑھ لیے ہیں اور متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھ کر تقریباً دو ہزار تک جا پہنچی ہے۔ مریضوں کا علاج کرنے والے دو ڈاکٹر بھی زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں، سب سے پہلے معالج کو خود اپنا بچائو کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ دوسروں کی جان بچا سکیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ پاک فضائیہ اور حکومت پنجاب کی بھیجی گئی میڈیکل ٹیموں کی طرح مقامی سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں اور اداروں کو بھی آگے آنا چاہئے۔ ڈینگی قابل علاج مرض ہے۔ دس بارہ سال پہلے پنجاب میں ڈینگی نے اس سے بھی زیادہ شدت سے حملہ کیا تھا لیکن جس طرح وہاں صحت کے اداروں اور عوام نے مل کر اس سے پیچھا چھڑایا، کے پی میں بھی یہ کام آسان ہو سکتا ہے۔ میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی کے سیمینار میں بھی ماہرین نے کہا ہے کہ ڈینگی سے بچائو کیلئےگھر، محلہ اور گلیوں کو صاف ستھرا رکھنا چاہئے۔ سپرے کی جگہ کا تعین کرنا صرف متعلقہ محکمے کے بس کی بات نہیں، عوام کو خود اپنے ارد گرد مقامات پر نظر رکھنی چاہئے اور جہاں محسوس کریں اس کی اطلاع مشتہر کردہ فون نمبروں پر مجاز اداروں کو دی جائے۔ اس کیساتھ ساتھ پنجاب میں بھی ڈینگی کے خلاف مہم جاری رہنی چاہئے، دوسرے صوبے بھی حالات پر گہری نظر رکھیں۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ اکثر لوگ ڈینگی جیسے وبائی امراض کے خلاف مزاحمت کرنے کی بجائے اس سے خوفزدہ ہو کر رہ جاتے ہیں حالانکہ ڈینگی تھائی لینڈ سمیت 136ممالک میںجا چکا ہے اور وہاں حکومت اور عوام کے باہمی تعاون سے اس سے پیچھا چھڑا لیا گیا۔ تھائی لینڈ میں 58ہزار افراد کو ڈینگی کا مرض لاحق ہوا لیکن ایک بھی موت نہیں ہوئی۔ ڈینگی ہو یا ملیریا، مچھر انسان کی صحت کا دشمن ہے ضروری ہے کہ مچھر کی افزائش ہی نہ ہونے دی جائے اس کیلئے اکیلے محکمہ صحت کے ساتھ عوام کی شرکت بھی ضروری ہے۔ ڈینگی یا ملیریا کیخلاف جنگ گھر کی سطح سے شروع ہونی چاہئے۔

تازہ ترین