• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’مجھے کیوں نکالا‘‘ یہ تاریخی جملہ ہمارے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف صاحب کے منہ سے بے ساختہ درد بھرے انداز میں استقبال کرنے والےعوام کے ہجوم کو دیکھ کر نکلا۔مگر اس کا جواب نہیں ملا۔ اس بلین ڈالر کے سوال کا جواب صحیح طور پرتو ان کے قریب ترین نورتنوں کے پاس بھی نہیں ہے ۔جن کی وجہ سے اُن کو 3بار نکلنا پڑا اور یہ بُرا دن دیکھناپڑا ۔البتہ ان نورتنوں کی تعداد بڑھتے بڑھتے لاتعداد ہوچکی ہے۔ جو ابھی تک لاجواب ہیں صرف ایک سابق رتن جو صاف چھپتے بھی نہیں اور سامنے آتے بھی نہیں، صرف انہیں صحیح معلوم ہے کہ انہیں کیوں نکالا ۔مگر وہ کہتے ہیں اگر میں نے بتادیا تو پارٹی میں پھوٹ پڑجائے گی۔ نصف سے زیادہ عوام اور پوری حزب اختلاف کو اس سے کوئی عرض نہیں ہے کہ انہیں کیوں نکالا ۔غالباً دنیائے سیاست کی تاریخ میں میاں نواز شریف وہ واحد وزیراعظم ہیںجنہوںنے گینز بُک کے لئے ایک ریکارڈ بنادیا ہے کہ ماضی کے 2مرتبہ نکلنے کا ریکارڈ برابر کرنے والے وزیراعظم میں مرحومہ بے نظیر بھٹو اور وہ خود موصوف ہی تھے ۔عوام کی یاد تازہ کرنے کے لئے تحریر ہے ۔سب سے پہلے جب مرحوم صدرغلام اسحاق خان نے انہیں پہلی مرتبہ کرپشن کے الزام پر سبکدوش کیا تو وہ عدالت عظمیٰ پہنچ گئے اپنا معاملہ رکھا کہ انہوں نے کوئی کرپشن نہیں کی۔ اُس وقت کی عدالت عظمیٰ (سپریم کورٹ) نے اُن کا عذر مان لیااور انہیں بحال کیا تو انہوں نے اُس فیصلے کو سراہا اور خوشی خوشی مان لیا مگر جب آج کی سپر یم کورٹ کے تمام ججوں نے نااہل قرار دیا تو اس فیصلے کے خلاف عوام کی طرف دیکھ کر کہتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا۔زیادہ پرانی بات نہیں ہے جب سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو سپر یم کورٹس کے ججوں نے سبکدوش کیا تو یہی میاں صاحب واشگاف الفاظ میں گیلانی کو للکارر ہے تھے کہ فیصلے کو تسلیم کیا جائے ۔گویا وہ مخالفین کے لئے الگ ذہن رکھتے ہیں اور اپنے لئے الگ۔غالباً یہی میاں نواز شریف تھے جب قدرت نے ان کو دوبارہ وزیراعظم بننے کا موقع دیا اور 2تہائی اکثریت ملی تو انہوں نے روز اول سے سب سے دو دو ہاتھ کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔ سب سے پہلے اپنے محسن صدر فاروق لغاری کے ہاتھ کاٹے اور ان کا استحقاق 58-(2B) کا قانون منسوخ کرڈالا۔جب چیف جسٹس نے مزاحمت کی تو ان کی بھری عدالت پر حملہ کرڈالا۔اور جب تک چیف جسٹس سجادعلی شاہ سبکدوش نہ ہوئے اُن کا پیچھا نہ چھوڑا۔پھر وہاں سے فارغ ہوکر آرمی چیف کے ایک مشورے کے خلاف ڈٹ گئے اور ان کو فارغ کر ڈالا۔یہی عمل جب انہوں نے اپنے لائے ہوئے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف پر آزمایا تو انہی نورتنوں کے مشورے پر جب ان کا جہاز فضا میں کراچی اترنے کی تیاری کررہا تھاتو فارغ کرڈالا۔مگر جب جہاز کراچی میں اترا تو جنرل پرویز مشرف نے ان کوہی فارغ کر دیا۔ اُس وقت انہوں نے یہ نہیں کہا کہ مجھے کیوں نکالا اور پھر اُن کو جلاوطن بھی ہونا پڑا ۔قدرت کی مہربانی دیکھئے ان کو تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کا موقع ملا چاہئے تو یہ تھا کہ وہ اپنے ماضی پر نظر ڈالتے اور دیکھتے کہ وہ کون سے مشیر تھے جو اِن سے غلط فیصلے کرواتے رہے ۔ان سے دور ہوتے اور ماضی سے سبق سیکھتے مگر صد افسوس۔نہ ماضی سے سبق سیکھا بلکہ نورتنوں کی کثیر تعداد میں اپنے رشتہ داروں کو بھی شامل کرکے قومی ،صوبائی اور سینیٹ کی سیٹیں بھرڈالیں ۔پھراُن کی مدد سے محاذ کھولنے شروع کردیئے۔ ابھی پانامہ سے مقابلہ کررہے تھے کہ ڈان لیکس داغ دی ۔ایک رتن فارغ کرکے دل کے اور قریب کرلیا ۔پھر عدلیہ اور جو جو مخالف نظر آیا توپوں کارُخ ان کی طرف کرڈالا۔جب عدلیہ نے جے آئی ٹی بنائی تو خوشی کے شادیانے بجائے ۔ جب جے آئی ٹی نے رپورٹ پیش کی تو تنقید کا نشانہ بنایا ۔عدلیہ کے تمام ججوں نے متفقہ فیصلے میں نا اہل قرار دیا تو فیصلہ تسلیم کرکے اُس کے خلاف ڈٹ گئے اور ایک نیا محاذ نیب کے خلاف بھی کھول ڈالا۔گویا ایک ایک مقتدر ادارے تنقید کے نشانے پر ہیں ۔اور دُور کھڑے ان کے یہی نورتن کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف قدم بڑھائو ہم تمہارے ساتھ ہیں ۔یہ نادان مشیر اور حواری پھر بھول رہے ہیں کہ اسی عدلیہ نے نیب کو کارروائی کرنے کا بھی حکم اُس فیصلے میں لکھا ہے ۔وہ ایک ایک کرکے سامنے آئیں گے ۔خواہ آپ نیب کو طیش دلائیں جائیں یا نہ جائیں نیب نے مقررہ وقت میں انکوائریاں مکمل کرکے پھر عدلیہ کو پیش کرنی ہیں ۔محاذوں کی تعداد اب بڑھتی جارہی ہے ۔پی پی پی کے نوجوان نووارد چیئرمین کو بھی للکاررہے ہیں اور روز ایک مشیر میڈیا میں پی پی پی کے خلاف بیان بازی کرکے اپنا حق جتا رہا ہے کہ میاں صاحب ڈٹے رہو ۔مجھے ایک بادشاہ کا واقعہ یا دآرہا ہے کہ ایک مرتبہ کھانے کی میز پر بادشاہ نے ڈونگے سےبیگن کا سالن نکال کراُ س کی تعریف کی تو ایک مشیر نے کہا واقعی بیگن بھی خوبصورت سبزی ہے، دوسرے نے ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہا اس کے سر پر تاج بھی ہے ،تیسرے نے کہا بادشاہ سلامت اس کا گو ل مٹول رنگ برنگا حُسن لاجواب ہے وغیر ہ وغیرہ ۔اتفاق سے چند دن بعد بادشاہ کا ہاضمہ اسی بیگن کی وجہ سے خراب ہوگیا ،بادشاہ نے کھانے کی ٹیبل پر بیگن کی برائی کی توا نہی مشیروں میں سے پہلا بولا۔واقعی بیگن بہت خراب سبزی ہے، دوسرے نے کہا کہ اس کا لمبا والا حصہ بہت بے ڈھب ہوتا ہے، تیسرے نے کہا عالی جاہ اس سے بچنا چاہئے اس میں بہت جلد کیڑا لگ جاتا ہے۔بادشاہ نے غصے سے اپنے مشیروں کی طرف دیکھ کر کہا کہ کل تم سب اُس کی تعریفیں کررہے تھے آج تم برائی کیوں کررہے ہو۔تو مشیر اعظم نے کہا کہ سر کار ہم آپ کے مشیر ہیں بیگن کے نہیں ۔تو یہی فریضہ مسلم لیگ کے وزراء ،مشیر ،دوست احباب میاں نواز شریف کی خوشامدی طبیعت کے پیش نظر بخوبی انجام دے کرمسلم لیگ ن کو اس حال میں پہنچا چکے ہیں۔آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا ، شاید میاں صاحب کوجواب مل جائے گا کہ مجھے کیوں نکالا؟

تازہ ترین