• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

(۱) آج آپ کی خدمت میں ایک نہایت ہی اہم دینی کتاب ’’ خیرالبشرؐ ‘‘ پر تبصرہ پیش کررہا ہوں۔ یہ نہایت ہی اہم، معلومات سے پُر، سیرتِ رسولؐ پر اعلیٰ کتاب میرے دوست عبدالرئوف صدیقی نے تالیف کی ہے۔ ان سے پورا پاکستان واقف ہے، ایم کیو ایم کے اہم رکن رہے ہیں۔ میں رئوف بھائی کو ان کی جلا وطنی کے زمانہ سے جانتا ہوں۔ اکثر دبئی میں ان سے اور بھائی شیخ صلاح الدین سے ملاقاتیں ہو جاتی تھیں۔ میری قربت اور محبت اس لئے بھی بڑھی کہ میں اردو اَدب و شاعری کا بے حد شوقین ہوں اور رئوف بھائی بھی بہت اچھے شاعر ہیں، ادیب ہیں، اردو نواز ہیں اور کیوں نہ ہوں، تعلق لکھنؤ سے ہے اور برصغیر کے مایہ ناز شاعر حَکم سیّد ابوالعلٰی سعید احمد عرف ناطقؔ لکھنوی کے نواسے ہیں۔ یہ وہی ناطق ہیں جن کا مندرجہ ذیل شعر ان کا عشق رسولﷺ سے محبت کی گہرائی کی عکاسی کرتا ہے۔
نار کو نور کردیا سرور کائنات نے
وہ جو لگی تھی طور پر آکے بجھی حجاز میں
یہ ہی جذبہ اور عشق رسولؐ رئوف بھائی کی رگوں میں موجود ہے۔ اب ناطق کی بات نکلی ہے تو آپ کی خدمت میں ان کے چند اشعار پیش کردیتا ہوں:
شاید قبول ہونے کا وقت آگیا قریب
طاقت جواب دینے لگی ہر سوال میں
میرے سوال پہ اس نے نظر جو نیچی کی
پھر اس کا مجھ سے جواب الجواب نہ ہو سکا
ایک فریبِ حسرت دیدار تھا جلوہ ترا
نور سمجھے تھے جسے وہ بھی حجاب نور تھا
کوئی نہ سُن سکا میرا قصّہ زمانے میں
اتنا اثر بھی ہو نا کسی کے فسانے میں
کہہ رہا ہے شورِ دریا سے سمندر کا سکوت
جس میں جتنا ظرف ہے اتنا ہی وہ خاموش ہے
خیال دوستی میں محو تھا مجھ کو معافی دے
جو پہچانا جو تجھ کو اے نگاہ دشمنی میں نے
آنکھوں کو بچائے تھے ہم اشک شکایت سے
ساقی کے تبسم نے چھلکا دیا پیمانہ
ضبط کرنا چاہئے گو ضبط ہوسکتا نہیں
آنکھ میں آنسو بھرے بیٹھا ہوں رو سکتا نہیں
ان کے تیور بھی نہ بگڑے بات بھی اپنی بنی
حال ہم کہتے رہے وہ داستاں سمجھا کئے
ہمارے بعد جو دنیا کہے گی وہ بھی سن لینا
ابھی تو ہماری بے زبانی دیکھتے جائو
میرے بڑے بھائی عبدالحفیظ خان عرف اَشکی بھوپال بہت اچھے شاعر تھے اور ترنم سے محفل لوٹ لیا کرتے تھے ان کا لکھا منظوم تاریخ بھوپال بے حد ہردلعزیز ہے۔ انھوں نے سیمابؔ کے انتقال پر یہ قصیدہ لکھا تھا۔
ماتم گسار بزم ادب تو ہے بدنصیب
تری جبیں کا گوہر نایاب بھی گیا
رنج داغؔ، ناطقؔ، اقبالؔ کم نہ تھا
لو! انجمن سے آج تو سیمابؔ بھی گیا
اس سے انھوں نے ناطقؔ کی اعلیٰ پوزیشن و رُتبے کا اظہار کیا تھا۔
رئوف بھائی کی سیاست سے نہیں میری ان سے دوستی ان کی ادب سے لگاوٹ اور دین سے محبت ہے۔ انھوں نے شاعری کی کئی کتب تصنیف کی ہیں اور ایک اعلیٰ دینی کتاب ’تاریخ خانہ کعبہ‘ تحریر کی ہے جس پر میں اِن ہی کالموں میں تبصرہ کرچکا ہوں۔
اس وقت میں رئوف بھائی کی تحریر کردہ نہایت اہم و قیمتی و خزینہ معلومات ’’سیرت خیرالبشرؐ۔ سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلّم کے موضوع پر فکری و شعوری تحریر‘‘ کے بارے میں چند معلومات آپ کی خدمت میں پیش کررہا ہوں۔ یہ کراچی سے شائع ہوئی ہے۔ اگرچہ سیرت نبوی پر لاتعداد کتب شائع ہوچکی ہیں اور برصغیر میں سیرت النبی مولفہ مولانا شبلی نعمانی ؍علامہ سید سلیمان ندوی بہت مشہور ہیں۔ لیکن رئوف صدیقی نے اس سمندر کو ایک کوزے میں بند کردیا ہے۔ آپ نے رسول ﷺکی زندگی کے ہر پہلو پر روشنی ڈالی ہے اور آخر میں خلفائِ راشدہ پر بھی مختصر سی روشنی ڈالی ہے۔ اور عشرہ مبشرہ پر بھی روشنی ڈالی ہے۔میں اپنی محدود دینی علم کا پوری طرح واقف ہوں اور بجائے اس کے کہ میں اس اعلیٰ کتاب پر مزید تبصرہ کروں، آپ کی خدمت میں چند علماء دین کے تاثرات پیش کررہا ہوں۔
(1)ڈاکٹر صالح زین العابدین الشیبی کلید بردار بیت اللہ الحرام، سابق شعبہ عقیدہ، کلیہ دعوت مکہ مکرمّہ فرماتے ہیں۔ ’’میں محترم محمد عبدالرئوف صدیقی کی تالیف کردہ کتاب سیرت خیرالبشرﷺکی کاوش سے بے حد متاثر ہوا ہوں۔ مؤلف کی یہ کاوش انتہائی قابل تشکر ہے کیونکہ محترم مؤلف نے حیات مصطفیﷺ کے تمام پہلوئوں پر اس طرح تحقیق کرکے اجاگر کیا ہے کہ یہ کتاب حیات مُبارکہ کی عکاسی کرسکے‘‘ اور حقیقت یہ ہے کہ تمھارے لئے رَسول اللہ کی ذات میں ایک بہترین نمونہ ہے (سورۃ الاحزاب، آیت 21 )۔ یہ مقدمہ تحریر کرتے ہوئے میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعاگو ہوں کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ مؤلف ِکتاب کو اس کارخیر کا بہترین صلہ عطا فرمائے اور اس عظیم عمل کو ان کے میزان حسنات میں ذخیرہ فرمائے۔ اللہ پاک ہم کو نیک اعمال کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
(2)صاحبزادہ محمد ریحان امجد علی نعمانی، مہتمم و مینیجنگ ٹرسٹی دارالعلوم امجدیہ، کراچی فرماتے ہیں۔ ’’سیرت البشرؐ تالیف لطیف عبدالرئوف صدیقی کی معرکتہ الآراء کتاب ہے، بے نظیر ہے، بے مثال ہے، کتاب کیا ہے موتیوں کی مالا ہے۔ یہ اہل ایمان و عرفان کے لئے راحت جاں ہے اسے پڑھ کر حضور سید العالمین محمدﷺ کے سراپا میں ایسا گم ہوجانا پڑتا ہے۔ تصور حبیب ﷺکتنا حسین ہے کہ اس کو الفاظ کے قالب میں ڈھالنے سے ہم قاصر ہیں۔ اللہ پاک اس تالیف لطیف کو مقبولیت عامہ عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ مولف کی عمر میں، علم میں، عمل میں، حال میں اقوال میں، کردار میں، سیرت میں بے شمار برکتیں، وسعتیں عطا فرمائے۔ آمین‘‘
(3)محترم جناب مفتی محمد نعیم، مہتمم جامعہ بنوریہ عالیہ، کراچی فرماتے ہیں۔
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلّم کی ذاتِ اقدس کو اللہ تعالیٰ نے پوری انسانیت کیلئے نمونۂ عمل بنایا ہے۔ اس نمونۂ عمل کو بطور اختصار کامیابی کے ساتھ بااعتبار نمونہ کے صدیقی صاحب نے جمع کیا ہے جو ہر شعبۂ زندگی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلّم کی زندگی کو لائحہ عمل بنانے والے کیلئے مفید، ممد اور معاون ثابت ہوگی۔صدیقی صاحب کی یہ کاوش لائقِ تحسین ہے، مکمل احتیاط کے ساتھ صدیقی صاحب نے اپنے قلم کو زحمت دیتے ہوئے پوری امت پر ایک احسانِ عظیم کیا ہے۔ بعد میں آنے والے مؤلفین کیلئے بھی یہ کتاب رہنما بنی رہے گی اور یقینا سیرت پر قلم اٹھانے والے اس کتاب سے استفادے کیلئے محتاج رہیں گے۔
یہ کتاب نہ صرف ہر لائبریری کی زینت ہونی چاہئے بلکہ ہر گھر کی تعلیمی میز کا حصہ بنی رہنی چاہئے۔
صدیقی صاحب کو اللہ تعالیٰ نے تصنیف و تالیف کا بے پناہ ذوق اور ملکہ عطا فرمایا ہے۔ اس سے قبل ’’تاریخِ بیتُ اللہ‘‘ تصنیف کی ہے جو ایک منفرد اور تاریخی کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں بیت اللہ کے کنجی برداروں سے خصوصی تعلق کا موقع عنایت فرمایا جو انتہائی قابلِ رشک ہے۔اللہ تعالیٰ مؤلف کو دارین میں اجرِجزیل اپنی شایان شان عطا فرمائے۔ آمین‘‘
(4)علّامہ طالب جوہری صاحب فرماتے ہیں۔
’’غیرمنقسم برصغیر میں بہت سے ایسے علمی خاندان اور گھرانے تھے جن کی طرف انتساب کسی بھی انسان کیلئے باعثِ افتخار ہوتا تھا۔ جناب محمد عبدالرئوف صدیقی صاحب کے اسلاف میں پدری و مادری دونوں سلسلوں کے افراد علم اور شعر و ادب کا شانِ راہ تھے جس کے بیان کا یہ موقع نہیں ہے، دونوں سلسلے جب رئوف صدیقی صاحب میں جمع ہوئے تو ایک اچھا انسان، اچھا دانشور اوراچھا شاعر ظہور پزیر ہوا۔ مستند علمی اور ادبی حوالے ہی اس بات کی دلیل ہیں کہ ادب ان کے مزاج میں شامل ہے۔ وہ ہردلعزیز ادبی اور سیاسی شخصیت کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں۔‘‘
ناطق کے عشق رسول ؐ اور محبت کا اظہار ان کے اس شعر سے عیاں ہے (اور یہ خون رئوف بھائی کو بھی ملا ہے)
عاجز ہے زبان ناطق ؔ، الفاظ ہیں ناکافی
تعریف ادا کیا ہو، سرکار دوعالمؐ کی
(تمام پاکستانیوں کو دل کی گہرائیوں سے عید مبارک)

تازہ ترین