• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Pakistani Brides For The Uk Disabled Sons

برطانیہ میں مقیم پاکستانی خاندان اپنے معذور بیٹوں کو بیاہنے کے لئے پاکستان سے دلہنوں کو لاتے ہیں۔خواتین کے معاملے میں برطانوی پاکستانیوں کا یہ رویہ ناقابل برداشت ہے۔

برطانوی پارٹی لیبر کی رکن جیس فلپس نے برطانوی پاکستانیوں کے اس عمل پر شدید تنقید کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی و بنگلادیشی کمیونٹیز کا معمول ہوگیا ہے کہ اگر ان خاندانوں میں کسی کا بیٹامعذور ہے تو وہ اپنے وطن جاتے ہیں اور وہاں سے اپنے معذور بیٹے کے لئے دلہن بیاہ لاتے ہیں۔

برطانوی اخبار’دی ٹائمز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے لیبر رکن نے کہا کہ دیگرکئی معاملات کی طرح یہ عمل بھی ایشیائی کمیونیٹز کی طرف سے عام ہوچکا ہے۔پاکستانی اور بنگلادیشی کمیونٹیز کا خواتین کے بارے میںاس طرح کا رویہ ناقابل برداشت ہے ۔

انہوں نے اس عمل کی قبولیت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اگرآپ کا بیٹا معذور ہے تو آپ بیرون ملک سے اس کے لئے بیوی لائیں گے اور آپ سمجھتے ہیں کہ آ پ کا معذور بیٹا بیوی کا مستحق ہے تو وہ صرف پاکستان سے ملے گی ،یہ طرز عمل ٹھیک نہیں۔

برطانیہ میں 2012سے نافذ متنازع ضابطے کے تحت اگر کوئی برطانوی شہری کسی غیر ملکی سے شادی کرکے اسے برطانیہ لانا چاہتا ہے تو اس کی کم از کم سالانہ آمدنی25لاکھ روپے سے زائد(18600پونڈ) ہونی چاہیےتاہم یہ ضابطہ کسی معذور برطانوی شہری پر لاگو نہیں ہوتا۔اسی ایک کمزوری سے کچھ امیگریشن وکیل ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔

ہوم آفس نے 2013 میں اعلان کیا تھا کہ اس قانون کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گاتاہم ابھی تک اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

اخبار کے مطابق ممکن ہے کہ ایسی شادیاں خوشی اور ضامندی سے ہوتی ہوں تاہم دونوں طرف سے استحصال کا خطرہ رہتا ہے۔

تازہ ترین