• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برما (میانمار) میں بودھ مت کے انتہا پسندوں اور برمی فوج کے ہاتھوں اراکان کے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی انتہا ہو گئی ہے۔ گزشتہ دو روز میں مزید 370مسلمان شہید کر دیئے گئے ہیں، 30ہزار مسلمانوں کے گھر جلا دیئے گئے،87 ہزار لٹے پٹے مسلمان پناہ کے لئے بنگلہ دیش کی سرحد پر پہنچ گئے جو چند ہزار سرحد کے اندر داخل ہو سکے انہیں بنگلہ دیش کی فوج فائرنگ کا نشانہ بنا رہی ہے۔ اسی دوران جان بچانے کے لئے ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی تین کشتیاں الٹنے سے 26افراد جاں بحق ہو گئے۔ مسلمانوں کو اس سفاکی سے قتل کیا جا رہا ہے کہ ان کی سربریدہ لاشیں کھلے آسمان تلے پڑی ہیں۔ دنیا سوشل میڈیا پر یہ سب کچھ دیکھ رہی ہے، مسیحی پیشوا پوپ فرانسس بھی کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ انہیں مسلمان ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ نے بھی اپنی ایک قرارداد میں بجا طور پر تسلیم کیا ہے کہ اس وقت روئے زمین پر سب سے مظلوم برما کے مسلمان ہیں۔ برما کی جمہوریت پسند رہنما نوبیل انعام یافتہ آنگ سان سوچی جس نے آمریت کے خلاف سالہا سال صعوبتیں کاٹیں اس کی موجودگی میں فوج مسلمانوں کو قتل کے علاوہ زندہ جلا رہی ہے، کی پارٹی برما میں آج برسر اقتدار ہے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ نے اس پر شدید احتجاج کیا ہے۔ قومی اسمبلی میں اس مسئلہ پر تحریک التوا پیش کی گئی ہے۔ نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے سوچی سے اپیل کی ہے کہ وہ برما میں مسلمانوں پر مظالم بند کرائیں۔ برما کے مظلوم مسلمانوں کو انسانیت سوز سلوک سے بچانے کے لئے عالمی ضمیر سویا ہوا ہے اور سلامتی کونسل بھی مداخلت نہیں کر رہی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی ادارے کے علاوہ او آئی سی اس صورتحال کا فوری نوٹس لے اور لاکھوں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم رکوانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے، انہیں اس ملک میں وہ تشخص دیا جائے جس کے تحت وہ وہاں چھ سو سال سے رہ رہے ہیں۔

تازہ ترین