• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رکن سندھ اسمبلی خواجہ اظہار پر ناکام قاتلانہ حملے میں ملوث انصار الشریعہ نامی کالعدم تنظیم کے خلاف کارروائی کے دوران اس سے وابستہ جدید تعلیم یافتہ نوجوانوں کے پورے نیٹ ورک کا انکشاف بلاشبہ نہ صرف حکمرانوں بلکہ پوری قوم لئے نہایت سنجیدہ لمحہ فکریہ ہے۔ قاتلانہ حملے کی کارروائی کے بعد فرار ہونے کی کوشش کے دوران موقع پر موجود لوگوں کے ہاتھوں پکڑااور ہلاک ہوجانے والا حسان اسرار اطلاعات کے مطابق پی ایچ ڈی کی ڈگری کا حامل تھا اور داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی میں پڑھاتا تھا۔ اس حملے کا ماسٹر مائنڈ انتیس سالہ عبدالکریم سروش کراچی یونیورسٹی میں اپلائڈ فزکس کا طالب علم رہ چکا ہے جس کے گھر پر ایک دن قبل پولیس نے چھاپہ مارا لیکن وہ زخمی حالت میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا جبکہ گزشتہ روز اعلیٰ سیکوریٹی ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی کے نام سے معروف انصار الشریعہ کے سربراہ کی گرفتاری عمل میں آئی ہے جو اپلائڈ فزکس میں ماسٹرز کی ڈگری رکھتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ دس سے بارہ جدید تعلیم یافتہ افراد کا یہ نیٹ ورک جس کا ایک رکن برطانیہ کی کسی یونیورسٹی میں بھی زیر تعلیم رہا ہے،انتہائی سائنٹفک طریقے سے دہشت گردی کی کارروائیاں کرتا رہا ہے۔ ایک مدت تک مغربی ذرائع یہ تاثر عام کرتے رہے کہ دہشت گردی کے فروغ میں ہمارے دینی مدارس ملوث ہیں لیکن پچھلے کچھ عرصے میں ایسے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں جن میں جدید جامعات کے وابستگان بھی شامل پائے گئے اور اب کراچی میں ایک پورا نیٹ ورک ہی ایسے نوجوانوں پر مشتمل نکلا ہے۔ جدید تعلیم یافتہ نوجوانوں میں دہشت گرد تنظیموں سے عملی وابستگی کا یہ رجحان یقیناًفوری روک تھام کا متقاضی ہے لیکن اس کے لیے محض طاقت کا استعمال ہرگز کافی نہیں ۔اس مقصد کے لئے ناگزیر ہے کہ اسلام کی حقیقی تعلیمات کی روشنی میں اس فکر اور فلسفے کا شافی جواب مہیا کیا جائے جو نوجوانوں کو اپنی جانوں کا یقینی خطرہ مول لے کر دہشت گردی کی کارروائیوں میں شمولیت کا قائل کرتا ہے۔ علمائے کرام اور اہل فکر و دانش کے تعاون یہ اہتمام جلداز جلد کیا جانا چاہئے۔

تازہ ترین