• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس سال تقریباً بیس لاکھ مسلمانوں نے فریضہ حج ادا کیا جن کے لئے سعودی حکومت نے ماضی کی نسبت مجموعی طور پر کافی اچھے انتظامات کئے۔حجاج کو بہترین سہولتوں کی فراہمی کیساتھ ساتھ لاکھوں حجاج کو منظم اور محفوظ رکھنے کیلئے موثر اقدامات کئے گئے۔ 2015ء میں حج کے دوران منیٰ میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران بھگدڑ مچنے سے تقریبا ً 2300حجاج جاں بحق ہو گئے تھے جن میں 500کے قریب ایرانی بھی شامل تھے۔اِس سانحہ کے بعد ایران کی طرف سے سعودی عرب پر غفلت برتنے کے الزامات لگائے گئے اور مناسک حج کی عالمی نگرانی کا مطالبہ بھی سامنے آیاجس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات معطل ہوگئےنتیجتاً گزشتہ سال ایرانی فریضہ حج ادا نہ کر سکے۔ 2016ءمیں سعودی عرب میں ایک معروف شیعہ رہنما کو پھانسی دئیے جانے کے بعد تہران میں سعودی سفارتخانے پر دھاوا بولا گیا جس سے حالات مزید کشیدہ ہو گئے۔یمن کی خانہ جنگی میں دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے خلاف موقف اختیار کیا اورقطر کے ساتھ حالیہ تنازعے میں وہ ایک دوسرے کے خلاف سرگرم ہیں اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تلخی میں مزید اضافہ ہوا تاہم اس سال نہ صرف 86ہزار ایرانیوں نے فریضہ حج ادا کیابلکہ ایران کی طرف سے بہترین انتظامات پر سعودی عرب کا شکریہ بھی ادا کیا گیا۔ایران کے حج امور کے سربراہ علی گلزار عسکر کا کہنا تھاکہ ملکوں کے درمیان اختلافات پیدا ہوتے رہتے ہیں مگر فریقین کو چاہئے کہ اختلافات کو مذاکرات اور افہام و تفہیم سے حل کیا جائے۔اس وقت دنیا بھر میں اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں کو مذہبی امتیاز کا نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔اِس ضمن میں برما کے روہنگیا مسلمانوں، فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں پر مظالم کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ایسے حالات میں سعودی عرب اور ایران کے مابین تعلقات میں بہتری کے اشارے نہایت خوش آئند ہیں۔امت مسلمہ اور اسلامی ممالک کی تنظیم کو ان میں مفاہمت اور عالم اسلام میں اتحاد و یکجہتی کے لئے سرگرم کردار ادا کرنا چاہئے۔

تازہ ترین