• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موجودہ حکومت نے گزشتہ چار برس کے دوران ریاستی خارجہ پالیسی اور قومی بیانئے کو جو ستّو پلارکھے تھے وہ رنگ دکھانا شروع ہوگئے ہیں۔ برکس اعلامیہ جس میں دوست ملک چین بھی شامل ہے، پاکستان کے لئے بہت بڑا دھچکا ہے۔ ثابت ہوگیا کہ پاکستان کا وقار بلند کرنے، دنیا کے سامنے ٹھوس طریقے سے اپنا مؤقف پیش کرنے، اپنی قربانیوں کے عوض عزت و تکریم سمیٹنے، خطے میں اپنی اسٹرٹیجک پوزیشن کیش کرانے اور ہم آہنگ ممالک پر مشتمل مضبوط دھڑے بندی کرنے میں موجودہ حکومت نہایت نااہل واقع ہوئی ہے۔ قوم کو ایسی زرق برق سڑکیں نہیں چاہئیں جن پر دشمن کے ٹینک دوڑیں۔ سیاست دانوں اور جمہوری اداروں کے کام بھی اگر فوج کو ہی کرنے ہیں تو پھر جمہوریت پر فاتحہ پڑھ لینی چاہئے۔ جنرل صاحب نے اپنی پوزیشن ہی واضح نہیں کی بلکہ دنیا سے ڈومور کا مطالبہ بھی کردیا ہے۔ سپہ سالار نے واضح کردیا ہے کہ افغان جنگ پاکستان میں نہیں لڑسکتے۔ اُنہوں نے بڑی خوبصورت بات کی کہ دشمن کی پسپائی اور ہماری کامیابی کا وقت آگیا اور ایک بات کہ جہاد صرف ریاست کا حق ہے، بھٹکے ہوئے لوگ جہاد نہیں، فساد کررہے ہیں۔ سپہ سالار نے یوم دفاع کی تقریب میں قومی پالیسی واضح کردی ہے مگر سیاست دانوں بشمول حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے ٹھنڈی ہوائیں نہیں آرہیں، وہی گھسے پٹے بیانات اور بے ڈھنگی چال۔ حکومت نے خارجہ امور کی لٹیا ڈبودی ہے اور بیرونی سازشوں سے شتر مرغ کی طرح آنکھیں بند کررکھی ہیں۔
دشمن ہماری گردن کو آگیا مگر ہمارے حکمراں، سیاست دان خواب خرگوش کے مزے لوٹتے نظرآتے رہے، کچھ سیاست دان حسرت کی آگ میں جلتے رہے اور باہم دست و گریباں رہے، نتیجہ یہ ہوا کہ آج پاکستان کی حالت کمزور ہوگئی۔ ٹرمپ آپ کو کھلے عام دھمکیاں دے رہا ہے، بھارت اپنی سازشوں کے جال گہرے سمندر میں ڈالے ہمیں شکار کرنے کو تیار بیٹھا ہے۔ افغانستان کے حکمراں بھاڑے کی مانگی حکمرانی پر امریکہ اور بھارت کا سودا پیچ رہے ہیں اور ہمیں آنکھیں دکھارہے ہیں، ایران امریکہ کے مقابلے میں ہمارے ساتھ کھڑا ہے مگر ہم مصلحتوں کے شکار آگے نہیں بڑھ رہے، روس خطے کی بدلتی صورت حال کے تناظر اور امریکہ سے نام نہاد افغان جہاد کے نام پر اپنی شکست کے انتقام میں ہماری مدد کو تیار ہے مگر ہمارے حکمراں امریکی امداد کے انتظار میں کھلے دل سے روس کو قبول کرنے کو تیار نہیں، چین کی دوستی لازوال اور ہمالیہ سے بلند تر مگر یہ ہمالیہ برکس مشترکہ اعلامیہ کے نام پربھارت سر کرجائے تو کس کا قصور؟ اور پاک چین دوستی پر مسلمانوں کا قاتل مودی شب خون مار جائے تو یہ اس کی کامیابی نہیں ہماری نالائقی ہوگی۔ مستقبل کے خدشات ہمارے سامنے ہیں، دشمن کی سازشیں قدم بہ قدم آگے بڑھ رہی ہیں اور اب اس کا مرکز برما (میانمار) بنتا جارہا ہے۔
برما میں بدھ بھکشوئوں کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتل عام کی تاریخ بڑی پرانی ہے مگر عین اس موقع پر جب برکس کانفرنس کا اعلامیہ تیار ہورہا ہو، مسلمان عید قربان کی صورت سنت ابراہیمی ادا کررہے تھے کہ اچانک سوشل میڈیا خصوصاً پاکستان کے سوشل میڈیا پر روہنگیا مسلم خواتین کی آبرو ریزی کے خوفناک مناظر کے بعد جس طرح ان کی بے حرمتی اور ٹانگیں بازو کاٹنے، معصوم بچوں کی گردنوں میں کیل ٹھونک کر دیواروں پر لٹکانے، بوڑھے، جوان مردوں کو وحشیانہ تشدد کے بعد زندہ جلانے کی ویڈیوز اور تصاویر دکھائی گئیں یہ کوئی عام بات نہیں تھی باقاعدہ سوچی سمجھی منصوبہ بندی کا حصہ نظر آتا ہے، دنیا اسے تاریخ کا سب سے بڑا انسانی المیہ قرار دیتی ہے میں اسے خطے کے تیزی سے بدلتے حالات کے تناظر میں امریکہ، بھارت، بنگلہ دیش اور برما کے گٹھ جوڑ سے پاک چین تعلقات میں گہری دراڑ ڈالنے کی سازش قرار دیتا ہوں یہ صرف روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام نہیں ہے، مسلمانوں کے قاتل مودی کا برکس اجلاس کے فوراً بعد برما پہنچنااور وہاں امن کی نام نہاد علمبردار بھیک میں ملے نوبیل انعام یافتہ ’’ بوڑھی قاتل حسینہ‘‘ سے قربت اختیار کرکے بے گناہ، معصوم، عالمی طور پر لاوارث روہنگیا مسلمانوں کی لاشوں پر رقص کرنا اور اس قتل عام کی حمایت کرنا دراصل پاک چین لازوال دوستی کے خلاف ایسی عالمی سازش ہے جو کسی بھی وقت پاکستان کے گلے پڑ سکتی ہے۔ اگر روہنگیا مسلمانوں کے تازہ قتل عام کے ابتدائی تین دنوں کا بغور جائزہ لیں تو سوشل میڈیا پر سب سے پہلے اس گھنائونے قتل عام کی دل دہلا دینے والی ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہوئیں اور الیکٹرونک میڈیا نے انہی ویڈیوز کو دوبارہ نشر کیا۔ ان ویڈیوز کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیاپر جو تبصرے کئے گئے ان کامرکز و محور مذمت کرنا تو تھا ہی مگر مرکزی پیغام پاکستان کے عوام کے نام یہ تھا کہ ’’جہاد کے لئے تیار ہو جائو‘‘ ’’محمد بن قاسم آجائو‘‘ ’’مجاہدین برما میں داخل ہوگئے‘‘ اور ’’مجاہدین نے سینکڑوں برمی فوجی جہنم واصل کردیئے‘‘ مجاہدین کے حوالے سے چند ایک مشکوک ویڈیوز بھی جاری کی گئیں، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی حقیقت سے کوئی انکار نہیں مگر جہاد، للکار، پکار کے یہ نعرے صرف پاکستان کے سوشل میڈیا پر ہی کیوں؟ اور پاکستان ہی کے حکمرانوں کو کیوں للکارا گیا؟ یقیناً اس سوال کا جواب دو طرفہ ہے ایک تو ہماری قوم جذباتی نعروں سے فوری متاثر ہو کر اشتعال انگیزی پر اتر آتی ہے تو دوسری طرف عالمی سازشی ٹولہ ہمیں مذہبی جنونی قرار دینے کا جواز تلاش کرتا ہے سمجھنے کی بات صرف یہاں ایک ہی ہے پاکستان اپنی تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔ قوم لسانیت، فرقہ واریت، برادری ازم کی بنیاد پر تقسیم ہے اور دشمن تاک میں بیٹھا ہے کہ عالم اسلام کی واحد ایٹمی قوت کو کس طرح خدانخواستہ زیر کیا جائے۔ پاک چین دوستی اور اس دوستی کی مضبوط ترین بنیاد سی پیک دشمن کی آنکھوں میں بری طرح کھٹک رہا ہے اور وہ اس منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے نئی نئی سازشیں بُن رہا ہے۔ پاک فوج اور پاکستانی عوام کی لازوال قربانیوں کے نتیجے میں آج دہشت گردوں، خودکش بمباروں ا ور ان کے سہولت کاروں کا تقریباً صفایا کر دیا گیا ہے۔ اب دشمن کو القاعدہ اور طالبان کے بعد دہشت گردوں کی ایک نئی لاٹ (شاید داعش کی شکل میں) ایک نئے نام سے درکار ہے اور برما سے یہ لاٹ اسے آسانی سے مل سکتی ہے۔ عین انسانی فطرت کے مطابق کہ اتنا ظلم کرو کہ انسانیت بھی کانپ جائے، لوگ جینے کی تمنا چھوڑ دیں اور موت کی بھیک مانگیں۔ ایسے حالات میں انسان کوئی بھی قیمت ادا کرنے کو تیار ہوتا ہے خواہ وہ ضمیر کی ہو یا عزت کی۔ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی جتنی بھی مذمت کی جائے الفاظ کم پڑ جاتے ہیں مگر پاکستان اور چین اس غیر محسوس سازش کے تناظر میں اپنے تعلقات کے تحفظ اور استحکام کے لئے اقدامات کر رکھیں تو بہتر ہے۔ ایسا نہ ہو دونوں دوست ممالک کے درمیان کوئی ایک چھوٹاساسانحہ مستقبل کے منصوبوں پر پانی پھیر دے۔ پاک چین دوستی برکس اعلامیے کے بعد ایک امتحان سے دوچار ہے۔ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کا ہم خیال ممالک کا دورہ خوش آئند اور سپہ سالار پاکستان کی گائیڈ لائن بالکل واضح، عالمی طاقتوں کے لئے دوٹوک پیغام اور قوم کی آواز ہے۔ ’’دشمن کی پسپائی اور ہماری ترقی کا وقت آگیا ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کافی نہیں کیا تو پھر دنیا میں کسی نے بھی کچھ نہیں کیا۔‘‘ قوم اپنے جانثاروں کے ساتھ کھڑی ہے سیاست داںہوش کے ناخن لیں۔ اپنی ریاست کے ساتھ کھڑے ہوں جو پیچھے ہٹے گا کل اس کا نام ونشان نہیں رہے گا یہ نظام قدرت ہے دلوں کے کھوٹے کبھی مراد نہیں پاتے۔

تازہ ترین