• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی 60فیصد سے زیادہ آبادی درمیانے اور نچلے درجے سے تعلق رکھتی ہے۔جو اندرون ملک سفر کرنے کیلئے پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کرتی ہے۔آبادی زیادہ اور ذرائع آمد ورفت کم ہیں۔ غیر معیاری گاڑیوں اور ناتجربہ کار ڈرائیوروں کی وجہ سے ملک بھر میں آئے روز سنگین ٹریفک حادثات معمول بن چکے ہیں۔منگل کے روز جھنگ سے براستہ موٹر وے راولپنڈی جانیوالی ٹریفک وین چکری انٹر چینج کے قریب ڈرائیور کو نیند آنے کی وجہ سے بے قابو ہو کر سیمنٹ سے لدے ٹریلر سے ٹکرا گئی۔ٹکر اتنی شدید تھی کہ وین میں فوراً آگ بھڑک اُٹھی۔ جس کی وجہ سے 15افراد جھلس کر جا ں بحق ہو گئے۔ وین ڈرائیور کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے ٹریفک حادثہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔ اسی طرح کا ایک حادثہ کراچی کے قریب ہوا جس میں 6افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ٹریفک حادثات کی بڑی وجہ یہ ہے کہ بالخصوص رات کو چلنے والی گاڑیوں میں ڈرائیورحضرات کو نیند آ جاتی ہے۔ بعض ایسے بھی ہیں جو نشہ آور اشیاءاستعمال کرتے ہیں ۔گاڑیوں کی حالت پر بھی توجہ نہیں دی جاتی۔ گاڑی کے بریک فیل ہونے یا ٹائر پھٹنے سے بھی حادثات رونما ہوتے ہیں۔ اس افسوسناک صورتحال کے تدارک کیلئے گاڑیوں کے مالکان اور ملک میں کام کرنے والی بڑی ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو پابند کیا جانا چاہئے کہ گاڑیوں کی مینٹی ننس اور ڈرائیوروں کی فٹنس پر توجہ دیں۔ سفر پر روانہ ہونے سے قبل ڈرائیور کا معائنہ کیا جائے۔ لانگ روٹ پر چلنے والی گاڑیوں میں دو ڈرائیوروں کا بند و بست کیا جائے تاکہ ایک کو نیند آنے کی صورت میں دوسرا بحفاظت گاڑی کو منزل مقصود تک پہنچا سکے۔ صرف ’’وہیکل انسپکشن اینڈ سرٹیفکیشن سسٹم ‘‘ کے اجازت نامہ کی حامل گاڑیاں ہی استعمال میں لائی جائیں۔حکومت کو اس سلسلے میں ضروری حفاظتی اقدامات یقینی بنانے چاہئیں۔

تازہ ترین