• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں گرین لائن بس منصوبہ سست، صرف 60 فیصد کام مکمل، پی اے سی اجلاس میں انکشاف

Todays Print

اسلام آباد (نمائندہ جنگ / اے پی پی) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میںانکشاف ہوا ہےکہ کراچی میں گرین لائن بس ٹرانزٹ سسٹم منصوبے پر کام سست ہوگیا ہے اور اب تک صرف 60؍ فیصد کام مکمل ہوا ہے۔

چیئرمین پی اے سی خورشید شاہ نے منصوبوں کی معیاد کا جو طریقہ کار پاکستان میں ہے دنیا میں کہیں نہیں، جاری منصوبوں کو مکمل نہیں کیا جاتا اور نئے منصوبے شروع کئے جاتے ہیں، گرین لائن منصوبہ مکمل ہوتا نظر نہیں آرہا ۔ وزارت منصوبہ بندی کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا گرین بس منصوبے کیلئے 6؍ ارب 84؍ کروڑ سے زائد رقم رکھی گئی ہے جس پر کمیٹی نے کہا کہ چار سال میں مختص رقم کا 35؍ فیصد خرچ ہوا، سندھ حکومت سے پوچھا جائے کہ آخر وہ منصوبہ مکمل کیوں نہیں کررہی۔

تفصیلات کے مطابق بدھ کو قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا جس میں وزارت ترقی و منصوبہ بندی کے پی ایس ڈی پی بجٹ کے حوالے سے وزارت حکام نے بریفنگ دی اور جاری و نئے منصوبوں کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا۔ پی ایس ڈی پی میں 582؍ جاری منصوبوں کیلئے 536؍ ارب روپے جبکہ 420؍ نئے منصوبوں کیلئے 149؍ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ان کی کل لاگت 1318؍ ارب روپے ہیں، وزارتوں کے 1018؍ منصوبوں کیلئے 866؍ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

کمیٹی نے وزارت ترقی ومنصوبہ بندی کی جانب سے غلط اعدادوشمارپیش کرنے پربرہمی،نئے اورجاری منصوبوں پردی جانیوالی بریفنگ پرعدم اعتماد کر دیاہے اور کہا ہے کہ کمیٹی کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کی جانب سڑک منصوبے پر دستاویز میں 2؍ ارب سے زائد جبکہ حکام کہہ رہے ہیں ایک ارب 81؍ کروڑ روپے خرچ کئے گئے،دستاویزات میں غلطی کیوں کی گئی، پی اے سی فورم کی حیثیت کااندازہ لگاناچاہئے،پی اے سی کو وہی جھوٹی خبردی جارہی ہے جو پارلیمنٹ کو دی، پارلیمنٹ سے غلط اعداد و شمار کیسے منظور کروائے گئے؟چار ماہ بعد ہمیں پھرغلط معلومات دی جارہی ہیں اسلئے اجلاس بلایاہے کہ آوے کا آوہ ہی بگڑا ہواہے۔

کمیٹی کوتودرست اعداد و شماردیئے جاتے،جو تفصیلات پی اے سی نے مانگی تھیں وہ لائی ہی نہیں گئیں۔ اجلاس میں انکشاف کیاگیاکہ کراچی میں گرین لائن بس ٹرانزٹ سسٹم منصوبے پرکام سست روی کا شکارہے ، 2014ء میں منظوری کے بعد ابھی تک 60؍ فیصد کام مکمل ہوا ہے، کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہر جاری منصوبے میں تاخیر کی وجہ سے اس کی لاگت میں اضافہ ہوجاتاہے ۔

پی اے سی نے 4؍ اکتوبر کو ہونیوالے اجلاس میں وزارت خزانہ، وزارت ترقی و منصوبہ بندی اور وزارت مواصلات حکام کو طلب کرلیا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ منصوبوں کی معیاد کا جو طریقہ کار پاکستان میں ہے دنیا میں کہیں نہیں، جاری منصوبوں کو مکمل نہیں کیا جاتا اور نئے منصوبے شروع کئے جاتے ہیں۔ وزارت حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا گرین بس منصوبے کیلئے 6؍ ارب 84؍ کروڑ سے زائد رقم رکھی گئی ہے جس پر کمیٹی نے کہا کہ چار سال میں اب تک 35؍ فیصد خرچ ہوا، سندھ حکومت سے پوچھا جائے کہ آخر وہ کیوں مکمل نہیں کررہے، وزارت خزانہ حکام نے کہا کہ بجٹ مفروضوں پر نہیں بنتا جو کاغذات و دستاویزات  وزارت ترقی و منصوبہ بندی کو بھیجے گئے اس میں ایک ارب 81؍ کروڑ روپے درج ہے۔

اے پی پی کے مطابق وزارت منصوبہ بند ی و ترقی نے پی اے سی کے سوال پر جواب میں بتایاکہ کراچی میں گرین لائن منصوبے پر 60 ؍ فیصد کام ہوا ہے۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ یہ منصوبہ مکمل ہوتا نہیں نظر آرہا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ وزاتوں کے سیکرٹریز  یہی بریفنگ کسی انٹرنیشنل فورم پر دیتے تو وہ کیا سوچتے؟ شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ وزارتوں کی گئی غلطیاں حکومت اور ریاست کو بھگتنی پڑتی ہیں نظام کو درست کرنا ہوگا۔ 

تازہ ترین