• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رینجرز پراسیکیوٹر کس قانون کے تحت ملزمان کیخلاف پیش ہوتا ہے، سند ھ ہائیکورٹ

Todays Print

کراچی (این این آئی) چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو پولیس مقابلہ، غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمے میں گرفتار ملزموں کی درخواست ضمانت کی سماعت گزشتہ روز ہوئی۔

درخواست ضمانت ملزم عدنان اور کاشف کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ رینجرز اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر مشتاق جہانگیری کی جانب سے مہلت طلب کرنے پر عدالت نے شدید اظہار برہمی کیا۔ رینجرز پراسیکیوٹرمشتاق جہانگیری نے کہا کہ نوٹس نہیں ملا دلائل کے لیے مہلت دی جائے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ رینجرز پراسیکیوٹر ملزموں کی درخواست ضمانت کیس میں کس حیثیت میں پیش ہوتے ہیں؟ وہ قانون بتائیں جو آپ کو عدالت میں پیش ہونے کی اجازت دیتا ہے؟ ۔ ۔ چیف جسٹس نے ریماکس دیئے کہ آپ ہر کیس میں یہی کرتے ہیں، فائل نہ لانے کا بہانہ کرتے ہیں۔

ملزمان کے وکیل نے کہا کہ عدنان اور کاشف کو 28 مارچ 2016 کو رینجرز نے حراست میں لیا۔ دس روز بعد شاہراہ فیصل پولیس مقابلہ ظاہر کیا گیا۔انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزموں کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔

بعدازاں عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔

تازہ ترین