• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جرمن دارالحکومت برلن میں سرسید احمد خان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اردو انجمن برلن کی جانب سے اُن کا دوسو سالہ جشنِ ولادت نہایت جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا۔

اس تقریب میں شرکت کرنے کے لیے ہندوستان پاکستان اور یورپ کے کئی اُردو ادبی مشاہیر اوردانشوروں کو شرکت کی دعوت دی گئی۔

ہندوستان کے شہر لکھنوء کی مولانا آزاد انٹرنیشنل یونیورسٹی کے شعبہ اردو سے محترمہ ڈاکٹر عشرت ناہید نے اس تقریب کے موقع پر سر سید احمد خان کو محسن علم و زبان قرار دیتے ہوئے ایک تفصیلی مقالہ پیش کیا۔

انہوں سر سید کو جنگ آزادی کا راہنما گردانتے ہوئے ان کی شخصیت کے کچھ ایسے پہلوؤں کو اجاگر کیا جس میں سر سید احمد خان کی روحانی طبیعت کے پراسرار خوابوں کا تذکرہ تھا۔ سر سید کے ان خوابوں کو حالی نے رویائےصادقہ کے عنوان سے تحریر کیا ہے۔

بیلجئم سے آنے والے صحافی اور محقق جناب خالد حمید فاروقی نے اپنے مقالے میں بتایا کہ سر سید نے مسلمانوں کو اردو زبان کے ساتھ ایک شناخت دی اور انہیں جدید تعلیم حاصل کرنے کی جانب راغب کیا۔

خالد حمید فاروقی نے سر سید کوہندوستان مسلمان قوم پرستوں کا بانی قرار دیا آنہوں نے کہا کہ سر سید ایک مراعات یافتہ طبقے سے تعلق رکھتے تھے اور وہ خواتین کی تعلیم خلاف تھے اسی انہوں کٹر ملاؤں اور انقلابیوں دونوں سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔

گو کہ انہوں نے حالی کی مدد سے مسلمانوں کو اردو زبان دیکر انکی قومُپرستی کو تقویت بخشی لیکن انہوں نے انگریزوں سے ضرورت سے زیادہ فرما برداری کا مظاہرہ کرکے وہ خوشامدی طبقہ بھی پیدا کیا جس نے آگے چل کر پاکستان کی افسر شاھی کی باگ دوڑ سنبھالی اورعوام کے خلاف سازشیں کیں-

فرینفکرٹ سے تشریف لانے والے افسانہ نگار اور عالمی افسانہ فورم کے ایڈمن وحید قمر نے سر سید کی اردو کے حوالے سے خدمات جو سراہتے ہوئے انہیں برصغیر میں اقلیتوں اور مسلمانوں کا نجات دہندہ قرار دیا اور ساتھ بتایا کہ سرسید نےاردو اور جدید تعلیم کے فروغ کو ہندوستاں کے مسلمانوں کی آزادی کی جدوجہد کا ایک عنصر اور وقت و حالات کی ضرورت کے طور پر پیش کیا۔

ان پر مغز مقالات و خیالات کے اظہار کے بعد اردو انجمن برلن کی جانب سے چند اردو کتب کا اجراء کیا گیا جن میں عارف نقوی کا سفر نامہ’راہ ِاُلفت میں گامزن‘،ڈاکٹر عشرت ناہید کا حیات اللہ انصاری کی شخصیت و فن پہ سیر حاصل تبصرہ‘حیات اللہ انصاری شخصیت اور کارنامے‘ ڈاکٹر افشاں کا لکھنو کی معروف ادیبہ اور اسکالرڈاکٹر شمیم نکہت کی نجی و علمی زندگی پہ ایک مفصل کتاب ’ڈاکٹر شمیم نکہت۔ تاثر اور تنقید ‘ کے نام سے پیش کی ۔

اس تقریب میں عشرت معین سیما کے شعری مجموعے’جنگل میں قندیل‘کی رسم رونمائی بھی کی گئی۔

اس پروقار تقریب میں اردو انجمن کی جانب سے ڈاکٹر عشرت ناہید کو میمٹو اور خالد حمید فاروقی اور پاکبان انٹرنیشنل کے سربراہ جناب ظہور احمد صاحب کو صحافتی خدمات کے لیے ایوارڈ سے نوازا گیا۔

عالمی افسانہ فورم کے جناب وحید قمر اور پروگرام کی جرمن میزبان جاریہ کو سارہ ظہیر نے گلدستہ پیش کیا۔ پروگرام کے دوسرے حصے میں ایک محفل مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں مقامی اور یورپ سے آنے والے کئی شعراء نے شرکت کی۔

سر سید احمد خان کے دوسو سالہ جشن ولادت پہ دوسرے دن شام افسانہ منعقد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی عالمی افسانہ فورم کے ایڈمن وحید قمر تھے ۔ ان کے علاوہ عارف نقوی ، انور ظہیر ، ڈاکٹر عشرت ناہید ، سرور غزالی اور عشرت معین سیما نے اپنے فن افسانہ نگاری سے سامعین کے دل موہ لئے۔

سر سید احمد خان کے جشن ولادت کے موقع پہ جرمنی میں اردو ادب میں ہونے والی تحقیقات اور تعلیم کے سلسلے میں عشرت معین سیما نے لکھنوء سے کے مولانا آزاد یونیورسٹی سے تشریف لانے والی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عشرت ناہید کو برلن کی جامعات کا دورہ کروایا اور ایک خاص منعقد کردہ سیمینار میں مدعو کیا جس میں انہوں نےسرسید کے رسالہ تہذیب الاخلاق اور اردو صحافت و ادب میں سرسید کا مقام کا جائزہ پیش کیا ۔

ڈاکٹر عشرت ناہید نےجرمنی کے اس دورے پر جرمن دانشوروں اور ادباء سے بھی ملاقات کی. بعد ازاں ان کے لیے برلن اور پوٹسڈام شہرکے مطالعاتی دورے کا بھی اہتمام کیاگیا۔

تازہ ترین