• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دی جانیوالی ہزاروں معصوم شہریوں اور محاذ جنگ پر ہزاروں فوجیوں کی جانب سے دی جانیوالی جانوں کی قربانیوں اور سو ارب ڈالر سے زائد مالی نقصان اٹھائےجانے کی قربانیوںکو عالمی سطح پر منوانے میں ناکام ہوچکے ہیں باوجود اس کے کہ ہمارا کیس بہت مضبوط تھا۔گزشتہ پندرہ برس تک دنیا ہماری قربانیوں کا اعتراف بھی کرتی رہی لیکن یہ سب وقتی کیوں ثابت ہوا ،کیوں دنیا ہمارے موقف کو مستقل طورپر ماننے کو تیار نہ ہوئی ،کیوں آج دوست ممالک کی دوستیاں ہمارے ساتھ کم ہوتی جارہی ہیں اور کیوں دوست ممالک کی حکومتیںہماری بات پر یقین کرنے کو تیار نہیں ہیں ،کیوں دنیا کشمیر کے مسئلے پر انصاف پسندانہ موقف اختیار کرنے سے گریزاں ہے ،کیوں لاکھوں کشمیریوں کو شہید کرنے اور ہزاروں کشمیریوں کوپیلٹ گن جیسے خطرناک ہتھیاروں کے زریعے زخمی کرنے پر بھی بھارت کے خلاف عالمی برادری آواز بلند کرنے سے گریزاں ہے،کیوں بھارت ہمارے ملک میں دہشت گردی بپا کرکے ہمیں ہی دہشت گرد ثابت کرنے میں کامیاب نظر آرہا ہے ،کیوں بھارت کو افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور کیوں دہشت گردوں کو طالبان کا یونیفارم پہنا کر پاکستان کے معصوم شہریوں کو جانیں لینے کا لائسنس فراہم کیا گیا ہے اور کیوں دنیا بھارت کی زبان میں زبان ملا کر پاکستان مخالف بیان دینے پر مجبور ہورہی ہے ۔ ایسے ہی بہت سے کیوں ہر پاکستانی کے ذہن میں سوالات بن کر کلبلا رہے ہیں لیکن ان کے جوابات ہونے کے باوجود زبان پر لائے نہیں جاسکتے ، لیکن کچھ خامیاں ضرور ہیں جنھیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ حال ہی میں بھارت نے جاپان کے ساتھ تعلقات کے فروغ میں بہت بڑی کامیابی حاصل کی ہے یہ بریک تھرو دونوں ممالک کو جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے کے دورہ جاپان کے دوران حاصل ہوا ،جس میں دونوں ممالک کے درمیان تاریخی معاہدے ہوئے ہیں جس میں سب سے اہم اور تاریخی معاہدہ جاپان کی جانب سے بھارت میں سترہ ارب ڈالر کی لاگت سے ممبئی سے گجرات تک بلٹ ٹرین کے چلانے کا تھا جس میں أسی فیصد سرمایہ یعنی پندرہ ارب ڈالر جاپان آسان قرض کے طور پربھارت کو فراہم کرے گا جس کی ادائیگی بھارت کو اگلے پچاس سال میں کرنا ہوگی جس پر شرح سود صرف صفر اعشاریہ ایک فیصد تک ادا کرنا ہوگا جبکہ بھارت کو اس منصوبے کے لئے صرف بیس فیصد یعنی دو ارب ڈالر مہیا کرنا ہونگے ، اس منصوبے کے تحت جاپان ممبئی سے گجرات تک پانچ سو آٹھ کلو میٹر طویل بلٹ ٹرین کا ٹریک تعمیر کرے گا ،یہ منصوبہ اگلے پانچ سالوں میں پایہ تکمیل تک پہنچ سکے گا صرف یہی نہیں بلکہ جاپان بلٹ ٹرین چلانے کے لئے چار ہزار افراد کو جاپان میں جاپانی زبان سکھانے سمیت تکنیکی تربیت بھی فراہم کرے گا،جبکہ منصوبے کی تکمیل تک کئی ہزار جاپانی ماہرین بھی بھارت میں قیام کریں گے جن کے لئے جاپان اور بھارت کی پوسٹل سروس کے درمیان خصوصی معاہدہ بھی طے پایا ہے جس کے تحت جاپانی ماہرین کے لئےجاپان سے تازہ کھانے منگوانے کی سروس شروع کی جائے گی جس کے تحت چوبیس گھنٹے میں جاپان سے بھارت تک تازہ کھانا پہنچایا جاسکے گا یہ تو صرف ایک ہی معاہدہ ہے ایسے کئی معاہدے جاپانی وزیر اعظم کے دورہ بھارت کے دوران ہوئے ہیں، جاپان پہلےہی بھارت میں بڑے منصوبے جن میں دہلی سے ممبئی تک ہائی ویز کی تعمیر ، ٹیلی کام سیکٹر میں بھاری سرمایہ کاری ، انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت دیگر بڑے منصوبوں میں مصروف عمل ہے جبکہ حال ہی میں جاپان نے بھارت کو سول ایٹمی ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کی جو پیشکش کی ہے اس پر بھی عملدرآمد کا آغاز ہوا چاہتا ہے جس سے بھارت کو ایٹمی ٹیکنالوجی کے شعبے میں بڑی کامیابی حاصل ہوسکتی ہے ، جاپانی وزیر اعظم کے دورہ جاپان کے آخر میں جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں ساٹھ پوائنٹس ہیں جن میں سے اکثر دونوںممالک کے درمیان معاشی تعلق یا پھر دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں یا پھر دفاعی تعلقات میں بہتری کی کوششوں کے حوالے سے ہیں جس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ بھارت جاپان سے معاشی ، دفاعی تعلق اور دہشت گردی کے حوالے سے اپنے موقف کی حمایت کا طلب گار ہے جس میں بھارت کو بڑی کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے ، دہشت گردی کے حوالے سے جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں صاف طور پر کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم سرحد پار دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں خاص طور پر پاکستان میں موجود عالمی سطح پر پابندی کا شکار تنظیمیں جس میں جیش محمد اور لشکر طیبہ شامل ہیں ان پر حکومت پاکستان کوسخت پابندی عائد کرنا چاہئے اور ان کی سرحد پار کارروائیوں کو روکنے کےلئے کردار ادا کرنا چاہئے۔جاپانی وزیراعظم شنزو آبے نے اپنی تقریر میں بھارتی وزیر اعظم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مودی ایک ذہین اور دور اندیش لیڈر ہیں ، انھوں نے ایک نئے بھارت کا نعرہ لگایا اور جاپان کو اپنا پارٹنر اور دوست قرار دیا اور جاپان نے بھی بھارت کو ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ، جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے نے بھارتی وزیراعظم کے نئے منصوبے میک ان انڈیا کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جاپان میک ان انڈیا کے منصوبے کی حمایت کرتا ہے اور جلد ہی بھارت علاقے کا مینو فیکچرنگ حب بن کر ابھرے گا۔جاپانی وزیر اعظم کے مطابق طاقت ور جاپان بھارت کے مفاد میں ہے اور طاقت ور بھارت جاپان کے مفاد میں ہے جبکہ دونوں ممالک کے تعلقات صرف علاقائی تناظر میں ہی نہیں بلکہ عالمی تناظر میں بھی بہت ضروری اور بہت گہرے ہیں۔ جاپانی وزیر اعظم تو بھارت کا دورہ مکمل کرکے آچکے ہیں اور اس دورے کی بہت سی تفصیلات سے قارئین کو آگاہ کرنے کا مقصد صرف یہی تھا کہ جاپان اور پاکستان کے تعلقات بھی کچھ عرصہ قبل اسی نوعیت کے ہوا کرتے تھے لیکن عالمی حالات بدلے تو قومی مفادات بھی تبدیل ہوئے جس کے نتیجے میں نئے بلاکس تشکیل پائے اور پھر پاکستان چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو گہرا کرنے میں مگن ہوا تو جاپان اور بھارت کے تعلقات گہرے ہوتے چلے گئے ،جاپانی وزیر اعظم کے دورہ جاپان کے حوالے سے جاپان میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان سے گفتگو ہوئی تو انھوں نے کہا کہ پاکستان اور جاپان آج بھی بہترین تعلقات انجوائے کررہے ہیں ،ان کی جاپانی لیڈروں اور اداروں کے سربراہوں سے ہونے والی ملاقاتیں انتہائی گرمجوش ہوتی ہیں اگر بھارت میںجاپان نے بھاری سرمایہ کاری کی ہے تو چین نے پاکستان میں پچاس ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے عالمی سطح پرہونے والی تبدیلیوں کے ممالک پر اثرات ہوتے ہیں کل ہمارے جاپان کو ساتھ جو تعلقات تھے وہ بھارت کے نہیں تھے آج جو بھارت کے جاپان کے ساتھ تعلقات ہیں کل ان کے بارے میں کیا کہا جاسکتا ہے لیکن ہم اپنی خواہش اور قومی پالیسی کے تحت جاپان کے ساتھ بہترین تعلقات برقرار رکھیں گے اور توقع ہے کہ جاپان بھی پاکستان کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کی پالیسی جاری رکھے گا۔

تازہ ترین