• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاحت کے عالمی دن کے موقع پر بین الاقوامی سیاحتی تنظیم کے ایک جائزے میں بتایا گیا ہے کہ روز مرہ زندگی کے معمولات سے اکتا کر دنیا بھر کے کروڑوں لوگ ماحول کی تبدیلی اور خود کو تر و تازہ کرنے کےلیے دوسرے ملکوں کا رخ کرتے ہیں اور ہر گزرتے سال کے ساتھ اس رحجان میں اضافہ ہو رہا ہے، سروے کے مطابق 53فیصد سیاح چھٹیاں منانے اور سیر و تفریح،27فیصد مذہبی مقامات کی زیارت، علاج معالجے اور دوستوں اور عزیزوں سے ملاقات اور 13فیصد کاروبار یا پیشہ ورانہ مقاصد کے لیے دوسرے ملکوں کا سفر کرتے ہیں اور ان ملکوں کی آمدنی میں اضافے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ سیاحت سے غیر معمولی آمدنی حاصل کرنے والے ملکوں میں امریکہ پہلے، اسپین دوسرے، تھائی لینڈ تیسرے چین چوتھے نمبر پر ہے ان کے بعد فرانس، برطانیہ، جرمنی، ہانگ کانگ اور آسٹریلیا کا نمبر آتا ہے۔ پاکستان کا نمبر سیاحت کے اعتبار سے136ممالک کی درجہ بندی میں 124واں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے ملک میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے غیر معمولی توجہ درکار ہے۔ پاکستان اپنے قدرتی مناظر، تاریخی اثاثوں اور نقش ہائے رنگ رنگ کی بدولت سیاحت کے لیے دلفریب ملک ہے۔ جہاں دنیا کی بلند ترین برفانی چوٹیاں ہیں وہاں گھنے جنگلات اونچے سرسبزپہاڑ، بہتے چشمے ندی نالے، دریا اور سمندر بھی ہیں اور صحرا و ریگستان بھی۔ یہ عجائبات عالم کا خوبصورت ملک ہے مگر اسے سیاحت کے لحاظ سے اپنی حقیقی صلاحیتوں کے مطابق ترقی نہیں دی گئی۔ سیاحت اور آثار قدیمہ کا محکمہ موجود ہے مگراس کی کارکردگی ناقص ہے سیاحوں کے لیے ریسٹ ہائوس اور ہوٹل بھی ہیں مگر زیادہ ترارباب اختیار سرکاری افسروںاور ان کے دوستوں یاروں کے کام آتے ہیں۔ ٹرانسپورٹ کی سہولتیں بھی ناکافی ہیں۔ 2016میں عالمی سطح پر سیاحوں نے12کھرب 20ارب ڈالر اپنے شوق سفر پر خرچ کئے، اتنی بڑی رقم میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ حکومت کو چاہئےکہ ملک میں سیاحت کی سہولتوں پر بھرپور توجہ دے تاکہ سیاحتی آمدنی میں اضافہ ہو۔

تازہ ترین