• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 عالمی بینک کی کلائمٹ چینج پروفائل آف پاکستان میں موسمیاتی تغیرات کے نتیجے میں جن خطرات اور ان سے ہونے والے ممکنہ نقصانات کی نشاندہی کی گئی ہے وہ حکومت کی فوری توجہ کے متقاضی ہیں۔ عالمی بینک کی اس تازہ رپورٹ میں خطرناک ترین شہروں میں کراچی کو پہلا، آزاد کشمیر کو دوسرا اور ہزارہ بیلٹ کو تیسرا نمبر دیا گیا ہے جبکہ موسمی تغیرات کے سبب خطرات اور ممکنہ نقصانات کا اندازہ کراچی کے مقابلے میں اسلام آباد میں نصف ہے۔ یہ امر یقیناً خوش آئند ہے کہ عالمی بینک کی جانب سے انٹرنیشنل کلائمٹ چینج پروفائل پاکستانی ماہر قمر الزماں چوہدری نے تیار کی ہے جس میں انہوں نے پہلی بار پاکستان کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا ہے اور بتایا ہے کہ کراچی کو سیلاب، اولے گرنے سے تباہی، زلزلہ اور سونامی کا خطرہ ہے جبکہ آزاد کشمیر کے علاقے ہٹیاں اور مظفر آباد کو درپیش خطرات کی درجہ بندی بھی بتائی گئی ہے۔ ملک کے 145چھوٹے بڑے شہروں میں موسمی تغیرات کے سبب خطرات کی شرح 16سے 13درجے تک کے درمیان ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا بھر کے موسم میں ماضی کے مقابلے میں بہت تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں جن مقامات مخصوص زمانے میں شدید گرمی پڑتی تھی وہاں یا تو گرمی کی شدت میں کمی آئی ہے یا بالکل ہی ختم ہو گئی ہے جبکہ بعض سرد ممالک میں جہاں تھوڑی سی بھی گرمی کا تصور نہیں کیا جاتا تھا وہاں خاصی گرمی پڑتی ہے۔ ماہرین اس کی وجہ ماحولیاتی آلودگی کو قرار دیتے ہیں ان کے مطابق گاڑیوں کے دھوئیں اور سمندر میں زہریلے فضلے کی آمیزش کے سبب ماحولیاتی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور یہ آلودگی گلیشیر کے پگھلنے کا سبب بنتی ہے جس سے سمندروں میں طغیانی جنم لیتی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لئے دھواں دینے والی گاڑیوں کے استعمال پر مکمل پابندی لگائے۔ ملک میں کیمیکل بنانے والی فیکٹریاں زیرلے فضلے پانی میں بہا دیتی ہیں جبکہ قانون کے مطابق انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ ضروری ہے کہ حکومت اس قانون پر عملدرآمد کرانے کے لئے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔

تازہ ترین