• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 پاکستان اور سری لنکا کے مابین ابوظہبی میں جاری ٹیسٹ سیریز کے پہلے میچ میں سری لنکن کرکٹ ٹیم کے ہاتھوں پاکستان کی شکست پر دنیا بھر میں کرکٹ شائقین حیرانی کے ساتھ افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔ دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ کے آخری دن سری لنکا نے گرین کیپس کو جیت کیلئے 136رنز کا آسان ہدف دیا جس پر توقع کی جا رہی تھی کہ چمپیئنز ٹرافی کی فاتح ہونے کے سبب بلند حوصلے کے ساتھ میدان میں اترنے والی پاکستانی ٹیم یہ ٹارگٹ بآسانی حاصل کر لے گی اور سری لنکن ٹیم کو آرام سے چت کر دے گی مگر کھلاڑیوں کی حد سے زیادہ خود اعتمادی کے سبب جیت کا خواب ادھورا رہ گیا۔ سری لنکا نے پہلی اننگز میں 419اور دوسری میں 138رنز جبکہ پاکستان نے پہلی اننگز میں 422اسکور بنائے اور دوسری باری میں پوری ٹیم محض 114رنز پر ڈھیر ہو گئی اور یوں سری لنکن ٹیم نے 21رنز سے فتح حاصل کی۔ دوسری اننگز میں اگر ایک اچھی شراکت قائم ہو جاتی تو پاکستانی ٹیم یہ میچ جیت سکتی تھی مگر ناقص بیٹنگ کے سبب پاکستان نے جیتی ہوئی بازی گنوا دی۔ بلے بازوں کی غیر ذمہ داری کے سبب آدھی ٹیم صرف 36کے مجموعی اسکور پر پویلین لوٹ گئی۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو جب بھی کم اسکور کا ہدف ملا ہے، حد سے زیادہ خود اعتمادی کے سبب اسے جیت کے بجائے شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ ابوظہبی نہ صرف پاکستان کا ہوم گرائونڈ ہے بلکہ اس سے قبل پاکستان کو یہاں پر ناقابل شکست رہنے کا اعزاز بھی حاصل تھا۔ یہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کا سب سے کم ہدف تھا جو وہ حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ سابق کپتان مصباح الحق اور یونس خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں ہی یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ پاکستان کے پاس ٹیسٹ میچ کھیلنے اور وکٹ سنبھالنے والے کھلاڑیوں کی کمی ہے۔ کرکٹ بورڈ انتظامیہ اور کھلاڑیوں کو شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنی خامیوں پر قابو پانے کی طرف توجہ دینی چاہئے تاکہ آئندہ میچوں میں ٹیم اچھے کھیل کا مظاہرہ کر سکے۔

تازہ ترین