• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال کے باعث ملکی معیشت شدید بحران کا شکار اور ایکسپورٹس تنزلی کی جانب گامزن ہے جو 25 ارب ڈالر کی سطح سے گرکر 20 ارب ڈالر کی سطح تک آگئی ہے اور اس میں روز بروز کمی آتی جارہی ہے۔ دوسری طرف ہماری امپورٹس میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو بڑھ کر 53 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، اس طرح تجارتی خسارہ 33 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے اور ہر ماہ پاکستان کو تقریباً 3 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، اگر صورتحال یہی رہی تو ملکی زرمبادلہ کے ذخائر جو اس وقت تقریباً 14 ارب ڈالر کے قریب ہیں، بمشکل 5ماہ میں ختم ہوجائیں گے اور ایسی صورت میں کوئی معجزہ ہی ہمیں دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے روک سکتا ہے۔میں نے جب سے فیڈریشن آف پاکستان کے نائب صدر کا عہدہ سنبھالا، میری کوشش رہی کہ گرتی ہوئی ایکسپورٹس کو سنبھالا دیا جائے اور اسے دوبارہ اپنی سابقہ سطح پر واپس لانے کیلئے بزنس مینوں پر مشتمل وفود زیادہ سے زیادہ غیر ملکی دورہ کریں۔ میرا یہ یقین ہے کہ جب دو ممالک کے بزنس مین آپس میں ملتے ہیں تو اس سے باہمی تجارت و سرمایہ کاری کو فروغ ملتا ہے اور یہی فیڈریشن کی ترجیحات میں شامل ہے۔ اسی سلسلے میں گزشتہ ہفتے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس کے ایک اعلیٰ سطح وفد نے میری سربراہی میں برطانیہ کا دورہ کیا۔ وفد میں ایف پی سی سی آئی کی پاک برطانیہ بزنس کونسل کے چیئرمین عمران خلیل، فیڈریشن کی انٹرنیشنل ریلیشن کمیٹی کے چیئرمین شیخ طارق، نیشنل شپنگ کارپوریشن کے چیئرمین عارف الٰہی، سیکورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے عہدیدار سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے 30 بڑے بزنس مین شامل تھے۔ یہ پہلا موقع تھا جب بزنس مینوں پر مشتمل اتنے بڑے اعلیٰ سطح وفد نے برطانیہ کا دورہ کیا ہو۔ دورے کے دوران لندن میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن نے وفد کے اراکین کی برطانوی بزنس مینوں سے ملاقات کیلئے پاکستان ہائی کمیشن لندن میں ایک نیٹ ورک ورکنگ تقریب کا انعقاد کیا جس میں برطانوی صف اول کمپنیوں اور برطانیہ میں قائم پاکستان کی ممتاز کمپنیوں کے سربراہان اور سی ای اوز کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ تقریب میں یوکے پاکستان بزنس کونسل، لندن چیمبرز آف کامرس، لندن اسٹاک ایکسچینج اور میئر لندن کے نمائندوں کے علاوہ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک، مارک اسپنسر، ڈیبی نم، برطانیہ کے محکمہ بیرونی تجارت (DIT) کے عہدیداران، برطانیہ میں حبیب بینک اور یو بی ایل کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔ تقریب میں برطانوی حکومت کی نمائندگی برطانوی رکن پارلیمنٹ اور پاکستان کیلئے برطانیہ کے Trade Envoy رحمن چشتی نے کی۔ اس موقع پر پاکستان کے ہائی کمشنر ابن عباس اور ڈپٹی ہائی کمشنر زاہد حافظ بھی موجود تھے۔ دوران تقریب برطانیہ اور پاکستان کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے ایف پی سی سی آئی اور پاک برطانیہ بزنس کونسل کے مابین ایک یادداشتی معاہدہ ہوا جس پر میں نے ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر اور جیولن ہملٹن نے یوکے پاکستان بزنس کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے دستخط کئے۔ اس موقع پر میں نے اپنے خطاب میں کامیاب تقریب کے انعقاد پر سفیر پاکستان ابن عباس اور کمرشل قونصلر ساجد محمود کی کاوشوں کو سراہا۔
برطانیہ پاکستان چیمبرز آف کامرس (UKPCCI)برطانیہ میں قائم پاکستانی کمپنیوں کی ایک نمائندہ اور فعال تنظیم ہے جس کے اراکین میں برطانوی نژاد پاکستانی بزنس مین شامل ہیں۔ دورے کے دوران چیمبر کے صدر چوہدری محمد صدیق نے پاکستانی وفد کے اعزاز میں عشایئے کا اہتمام کیا جس میں UKPCCI کے اراکین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اور برطانیہ پاکستان چیمبرز آف کامرس کے بزنس مینوں کی بی ٹو بی میٹنگز بھی منعقد کی گئی۔ دوران تقریب ایف پی سی سی آئی اور برطانیہ پاکستان چیمبرز آف کامرس کے مابین تجارتی فروغ، سرمایہ کاری اور بزنس مینوں کے وفود کے تبادلے پر ایک یادداشتی معاہدہ طے پایا جس پر میں نے ایف پی سی سی آئی اور چوہدری صدیق نے برطانیہ چیمبرز آف کامرس کے صدر کی حیثیت سے دستخط کئے۔ فیڈریشن کے وفد کے برطانیہ کے دورے کے موقع پر برطانیہ میں ممتاز پاکستانی نژاد بزنس مین اور بیسٹ وے گروپ کے چیئرمین سر انور پرویز نے وفد کے اعزاز میں لندن میں ظہرانے کا اہتمام کیا۔ واضح ہو کہ بیسٹ وے گروپ کا شمار برطانیہ کے صف اول بزنس گروپس میں ہوتا ہے جبکہ سر انور پرویز کا شمار امیر ترین برطانوی شخصیات میں ہوتا ہے اور ان کی سماجی خدمات کے صلے میں برطانوی ملکہ انہیں ’’سر‘‘ کا خطاب سے بھی نواز چکی ہیں۔بیسٹ وے گروپ نے پاکستان میں بیسٹ وے سیمنٹ اور یو بی ایل سمیت دیگر بڑے اداروں میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ دوران تقریب سر انور پرویز نے پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کا ارادہ بھی ظاہر کیا۔بعد ازاں فیڈریشن کے وفد نے مانچسٹر اور گلاسکو کا دورہ کرکے مقامی چیمبرز کے نمائندوں اور بزنس مینوں سے ملاقاتیں کیں۔ یاد رہے کہ برطانیہ پاکستان کا ایک اہم تجارتی پارٹنر ہے، دونوں ممالک کا باہمی تجارتی حجم 2.5 ارب ڈالر ہے۔ پاکستان کی برطانیہ کو ایکسپورٹس تقریباً 1.6 ارب ڈالر جبکہ برطانیہ سے پاکستان کو امپورٹس 900 ملین ڈالر ہے۔ اس کے علاوہ برطانیہ سے پاکستان کو ترسیلات زر کی مد میں تقریباً 2 ارب ڈالر سالانہ حاصل ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ ملکی ایکسپورٹس بڑھانے کی کوششوں کے سلسلے میں کچھ ماہ قبل بھی فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (FPCCI) کے بزنس مینوں پر مشتمل ایک اعلیٰ سطح وفد جس میں میرے علاوہ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ملک کے 12 بڑے بزنس مین فیڈریشن کے سینئر نائب صدر عامر عطاء باجوہ، ملک سہیل، عطاء الرحمٰن، ظفر اقبال، میاں شوکت مسعود، مرزا عبدالرحمٰن، منظور ملک، محمد شفیق اور عبدالرئوف مختار شامل تھے، ایک ہفتے کے دورے پر مراکش گیا۔یہ پہلا موقع تھا جب فیڈریشن کے وفد نے مراکش کا دورہ کیا ہو۔ دورے کے دوران پاکستانی وفد نے مراکش کے چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر اور اعلیٰ عہدیداروں سمیت مراکش کے دیگر تجارتی اداروں کے سربراہان اور بزنس مینوں سے بی ٹو بی میٹنگز کیں جس میں مراکشی بزنس مینوں نے پاکستانی مصنوعات میں دلچسپی کا اظہار کیا۔اس موقع پر میں نے پاک مراکش بزنس کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے مراکش فیڈریشن کے صدر مصطفیٰ امہال کے ساتھ پاک مراکش جوائنٹ بزنس کونسل کی ایک یادداشت پر دستخط کئے۔ دورے کے دوران وفد نے کاسابلانکا میں او آئی سی کی ذیلی تنظیم اسلامک سینٹر فار ڈویلپمنٹ آف ٹریڈ (ICDT) جو ادارہ اسلامی ممالک کے مابین تجارت کو فروغ دینے کیلئے اہم کردار ادا کررہا ہے، کے صدر دفتر کا دورہ بھی کیا اور ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر الحسین ہازین اور ICDT کے دیگر ممبران سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل نے وفد کے اعزاز میں عشایئے کا اہتمام بھی کیا۔ دورے کے دوران کاسابلانکا کے گورنر خالد سافیر جنہیں ’’والی‘‘ کہا جاتا ہے، نے پاکستانی وفد کے اراکین کو ملاقات کیلئے مدعو کیا اور وفد کے دورہ مراکو کو خوش آئند قرار دیا۔ اگلے روز مراکش کے والی عبدالفتح لیب جوئی نے بھی وفد کے اراکین کو ظہرانے پر مدعو کیا۔ دو گھنٹے جاری رہنے والی اس ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں اضافے اور مراکش و پاکستان میں مابین تجارت و سیاحت کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا اور گورنر نے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ پاکستانی وفد کے مراکش کے کامیاب دورے میں رباط میں قائم پاکستانی سفارتخانے نے اہم کردار ادا کیا اور سفیر پاکستان نادر چوہدری وفد کے ساتھ ہمہ وقت پیش پیش رہے۔ پاکستان اور مراکش کے درمیان باہمی تجارت کا حجم تقریباً 400ملین ڈالر ہے جس میں اضافے کے مزید مواقع موجود ہیں۔
اُمید کی جارہی ہے کہ فیڈریشن کے وفد کے ان دو اہم ممالک کے دوروں کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے اور یہ دورے باہمی تجارت و سرمایہ کاری میں اضافے میں معاون ثابت ہوں گے۔ فیڈریشن کے وفد کے دورہ برطانیہ اور مراکش کی کامیابی میں پاکستانی سفارتخانوں نے جو تعاون ہمیں حاصل رہا، وہ قابل تحسین ہے جس پر میں برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ابن عباس اور مراکش میں پاکستان کے سفیر نادر چوہدری کا شکر گزار ہوں۔ اگر اسی طرح کا فعال کردار دوسرے ممالک میں قائم پاکستانی سفارتخانے بھی ادا کریں تو مجھے یقین ہے کہ پاکستان کی گرتی ہوئی تجارت کو سنبھالا دے کر اس میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین