• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کربلا ایک واقعہ نہیں بلکہ ایک ضابطہ، ایک نظریہ، ایک راستہ اور ایک ایسا اصول ہے جو ایمان اور اقدار کی حفاظت کو مقصد حیات کا درجہ دیکر ان کے لئے زندگی کے قربان ہونے کو افضل گردانتا ہے۔ کائنات میں کار فرما حق و باطل، خیر و شر اور مثبت و منفی قوتوں کے تصورات کربلا میں مجسم ہو کر سامنے آئے تو ان کی اصل تفہیم ممکن ہوئی، حق و باطل میں فرق واضح ہوا اور زندگی کی حقیقت عیاں ہوئی کہ زندگی صرف کھانے پینے، سونے جاگنے، نسل کو پروان چڑھانے کی اندھی رہگزر پر دوڑنے کا نام نہیں بلکہ خونِ جگر دے کر کسی مقصد، آدرش اور اصول کی پرورش کرنے، اُسے پروان چڑھانے اور اُس کی حفاظت میں تن من قربان کر دینے کا نام ہے۔ دراصل کربلا کے ذریعے انسانیت کو زندگی کے باطنی پہلو سے روشناس کرانا مقصود تھا اس لئے ازل سے ماہِ محرم مقدس مہینہ قرار پایا۔ آج اِس عظیم گھرانے کے تمام کردار صداقتوں کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ آج حسینؓ حق اور یزید باطل کی علامت ہے۔ حسین ؓکی بے مثل قربانی، لازوال عشق، پختہ ارادے اور ڈٹ جانے کی حکمت عملی نے دنیا بھر کے ادیبوں، مصوروں اور دانشوروں کی فکر کو جھنجھوڑ کر انھیں حیات و کائنات کے مفہوم سے آگاہ کیا۔ سچائی ہمیشہ آفاقی اہمیت کی علمبردار ہوتی ہے اس لئے ہر مذہب کے ماننے والوں نے حضرت امام حسینؓ کے صبر، استحکام اور اوالعزمی کو سلام پیش کیا ہے۔ خاندان کو سختیاں جھیلتے، بزرگوں کو اذیتیں، عورتوں اور بچوں پر ظلم کے پہاڑ ٹوٹٹے دیکھ کر اپنے ارادے پر قائم رہنے اور خدا کی رضا کو مقدم رکھنے کی کوئی دوسری مثال دنیا میں موجود نہیں۔ یہ ایک ایسا امتحان ہے جو لمحہ لمحہ زندگی کا رَس نچوڑ کر ایمان کی قوت کو للکارتا ہے۔ حق اور باطل کے درمیان جنگ آج بھی جاری و ساری ہے۔ خیر و شر کی قوتیں آج بھی ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لئے کوشاں ہیں۔ آج یہ جنگ اور معرکہ حسینؓ اور یزید کے پیروکاروں کے درمیان ہے اور جب تک کرئہ ارض پر زندگی باقی ہے جاری رہے گا کیونکہ خدا کو اپنے پیاروں کی ریاضت بھلی لگتی ہے۔ وہ چاہتا ہے اس کے خاص بندے اس کی رضا کے سامنے سب کچھ تج کر عشق کی لازوال مثال قائم کریں۔ دوسری طرف ظاہریت کے پیرو کار ذاتی مفادات کے لئے آفاقی اصولوں کو ٹھکرا کر وقتی فتح کا جشن مناتے ہیں مگر باطل کو کب فتح نصیب ہوئی ہمیشہ حق کا پلڑا ہی بھاری رہا۔ ایک بار پھر مسلمانوں کے لئے یہ دنیا میدانِ کربلا بنا دی گئی ہے۔ کسی نہ کسی حوالے سے ان کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ انھیں فرقوں اور گروہوں میں تقسیم کر کے ان کی ایمانی قوت کم کرنے کی کوشش جاری ہے۔ مختلف اسباب پیدا کر کے انھیں آپس میں لڑا کر کمزور کیا جا رہا ہے مگر اب مسلمانوں پر بھی سازشیں عیاں ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ وہ وقت دور نہیں جب وہ اپنے من کی روشنی اور عمل کی سچائی سے دنیا سے اندھیروں کے خاتمے کے لئے اپنا کر دار ادا کریں گے۔
پاکستان کو بھی ایک عرصے سے جہالت اور بنیاد پرستی کے ساتھ ساتھ ظاہری اندھیروں کا سامنا ہے جو اس کی معیشت، سلامتی اور خوشحالی کو نگل کر اسے ویران کر دینا چاہتے ہیں۔ اس سیاسی عدم استحکام کا بھی اس میں بڑا ہاتھ ہے جس کی وجہ سے لوگ اپنا سرمایہ باہر منتقل کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ آج کل انصاف اور اختیار کی آنکھ مچولی میں نقصان صرف پاکستان کا ہو رہا ہے۔ غیر یقینی صورتحال سے گھبرا کر انٹرنیشنل اکائونٹ میں انٹرنیشنل کرنسی منتقل کی جا رہی ہے۔ ا سٹاک ایکسچینج کا اتار چڑھائو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے سابق وزیراعظم کو سزا نہیں دی گئی بلکہ ملک کی معیشت کو دائو پر لگایا گیا ہے لیکن کوئی ہے جو کسی سازش کی پروا کئے بغیر اندھیرے مٹانے کے لئے پُر عزم ہے۔ پاکستان سے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہر طبقہ، فکر سے دادِ تحسین مل چکی ہے۔ اب پنجاب حکومت نے جھنگ میں پنجاب تھرمل پاور پروجیکٹ کے تحت 1263واٹ کا بڑا منصوبہ 55ارب روپوں کی لاگت سے ریکارڈ مدت میں مکمل کرنے کا اعلان کیا ہے جو کم ترین لاگت کے حوالے سے ایک ریکارڈ ہوگا۔ پنجاب تھرمل پاور پروجیکٹ کے چیئرمین عبدالباسط ہیں جو اس سے پہلے چیمبر آف کامرس کے صدر رہ چکے ہیں اور ایک زمانہ ان کی کمٹ منٹ اور اخلاص کا گواہ ہے۔ جھنگ بھی حق و باطل اور خیر و شر کی معرکہ آرائیوں سے گزرنے والی زمین ہے۔ جس میں محبت کی فصل اُگتی ہے اور اس کی خوشبو پورے عالم کو معطر کرتی ہے۔ وہاں اس منصوبے کو روحانی لہروں کی توانائی بھی میسر آئے گی اور یہ وقت سے پہلے پایۂ تکمیل کو پہنچے گا۔ ان منصوبوں کی تکمیل کے بعد اگلے سال پاکستان سے لوڈ شیڈنگ کی نہ صرف ہمیشہ کے لئے رخصتی ہو جائے گی بلکہ ہم ہمسایہ ملکوں کو بجلی فروخت کرنے کے بھی قابل ہو جائیں گے۔ جرمن مصنوعات معیار کے حوالے سے دنیا میں ایک مثال بن چکی ہیں۔ جرمن مشینری سے مکمل ہونے والے اس منصوبے سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔ اس عظیم منصوبے کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے حق کو باطل سے ملا کر پیش کرنے والوں کو خبردار کیا کہ سچ کا چہرہ مسخ نہیں کیا جا سکتا یہی وجہ ہے کہ کرپشن کا ڈھنڈورا پیٹنے والے ایک پائی کا ہیر پھیر ثابت نہ کر سکے مگر ا سکینڈل اور جھوٹ کی تلاش میں رہنے والوں میں اتنی اخلاقی جرآت نہیں کہ مطلوبہ لاگت سے بھی کم خرچ کر کے جو بچت کی گئی اُس پر پنجاب حکومت کو حرفِ تحسین سے نواز سکیں۔ میڈیا کو حقیقت دکھانی چاہئے اپنے ذاتی مفروضےشامل کر کے ملکی وقار کو مجروح نہیں کرنا چاہئے۔ مختلف ادوار میں بجلی کے نام پر فراڈ ہوا مگر اُس پر بات کرنے کی بجائے شفافیت کا رونا رویا جا رہا ہے۔ اگر مل کر قوم کی سمت کا رُخ متعین نہ کیا گیا تو ہماری اگلی نسلیں اندھیروں میں بھٹکتی رہیں گی۔ سوال حق بات کا ہے باہر حق کو دیکھنے کے لئے اپنے اندر بھی مثبت سوچ رکھنی پڑتی ہے۔ حق سے کربلا وابستہ ہے اور کربلا میں آزمائشوں سے گزرنے کے بعد وقت کے یزید کو للکارنے والی عظیم ہستی حضرت زینبؓ کے حضور نذرانہ محبت:
دل اگر کربلا نہیں ہوتا
شعر سے آشنا نہیں ہوتا
جنگ جاری ہے آج بھی لیکن
آخری معرکہ نہیں ہوتا
خیر اور شر کی ہر کہانی میں
اِس طرح فیصلہ نہیں ہوتا
جبر کا ساتھ دینے والوں میں
صبر کا حوصلہ نہیں ہوتا
تھام لیتی ہوں چادرِ زینب
جب کوئی آسرا نہیں ہوتا
حق تو یہ ہے کہ ہم سے صغرا صدفؔ
درد کا حق ادا نہیں ہوتا

تازہ ترین