• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلو چستان ، پہاڑوں کی آغوش سے نکلتا چشمہ... ٹبکو

بلو چستان میں ضلع لسبیلہ کے ایک چھو ٹے سے گا ئوں کنراج میں واقع پہاڑوں کے درمیان گھر ا ایک ایسا چشمہ بہتا ہے جسے دیکھ کر انسان کی عقل حیران رہ جا تی ہے ۔یہ قدرت کی طرف سے پا کستان کو ملنے والا ایک خو ب صورت تحفہ ہے ، گرم ترین علا قے میں اس چشمے کا یخ بستہ پا نی گرمی کے احساس کو بھگا دیتا ہے ۔

احمد معمور عمیمی ایک سیا ح ہیں جو پا کستان کا مثبت امیج پوری دنیا میں عام کرنا چاہتے ہیں اور اسی مقصد کے تحت وہ ملک کی خو ب صورت اور نت نئی جگہوں کو تلاش کرکے ان کے بارے میں دنیا کو آگا ہ کر تے ہیں ۔

وہ جس شہر میں بھی جاتے ہیں کیمرے کی آنکھ میں اس کے مناظر ’قید‘ کرلاتے ہیں۔

حال ہی میں انہو ں نے بلو چستان گھو منے کا پروگرام بنا یا ، اور کنراج میں واقعہ ٹبکو چشمہ کی سیر کرنے پہنچ گئے ، وہاں کی خو ب صورتی سے وہ متا ثر ہو ئے بنا نہ رہ سکے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ فیملی کے ساتھ ضروری سامان لے کر میں یکم اکتوبر کو کنراج کے لیے نکل گیا ۔ سب سے پہلے ہم وندر پہنچے ، وندر سے دائیں جا نب سفر کرتے ہو ئےہم کنراج پہنچے ۔‘

’کنرا ج کے راستے میں ہمیں خو ب صورت پہاڑ نظر آئے ۔ ایسے پہاڑ دنیا میں میں نے کہیں نہیں دیکھے جو گو لائی میں بنے ہو ئے ہیں۔ان کا ڈیزائن انسانی انگوٹھے اور انگلیاں پر بنے نشانات یا دائروں سے ملتے جھلتے ہیں۔ اس مناسبت سے آپ انہیں فنگر پر نٹ ما ئو نٹین کہہ سکتے ہیں۔

راستے میں ہم نے دریا اور ندی ، نا لے بھی بہتے دیکھے۔ یہاں کی آبادی کم ہے ۔ یہ صحرا ئی اور بیا با نی علا قہ ہے ، اس کے باوجود یہ بہت خو ب صورت مقام ہے ۔‘

وندر سے کنراج تک سفر میں4 گھنٹے سرف ہوتے ہیں ۔بقول معمور یہ بہت مشکل راستہ ہے اور کسی کی رہنمائی کے بغیر آپ یہاں تک نہیں پہنچ سکتے ، اس کے لیے مقامی لو گوں کی مدد بھی درکار ہو تی ہے ۔

حقیقت یہ ہے کہ ٹبکو چشمے پر مقامی لو گ جا نے نہیں دیتے اور اس کا خیال وہ خو د رکھتے ہیں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس علاقے میں پانی نہیں آتا ، گا ئوں کے لو گ اس چشمہ کا پا نی استعمال کر تے ہیں جبکہ ان کی خوا تین بھی اس چشمے پر پا نی بھر نے کے لیے آتی ہیں ۔

انہوں نے بتا یا کہ ’یہاں پر بروہی قبیلے کے لو گ آباد ہیں ، جو بہت مہربان اور سادہ ہیں ۔ بڑی محبت کے ساتھ پیش آتے ہیں ۔ان کے رویے اور اخلا ق نے بہت متا ثرکیا ۔نہ صرف یہ بلکہ ان کی مہما ن نوازی دیکھ کر میں حیران ہو ئے بغیر نہ رہ سکا۔

ان لوگوں کی محبت اور مہمان نوازی کا اندازہ اس طرح بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ایک شخص سے میں نے ہوٹل سے روٹی لانے کا کہا تو وہ بغیر کچھ بولے چلا گیا اور جب واپس لوٹا تو ڈیڑھ ساری روٹیاں اس کے ہاتھ میں تھیں میں نے پوچھا تو کہنے لگا کہ وہ اپنے گھر سے بنواکر لایا ہے ، یہاں ہوٹل دور دور تک نہیں۔ میں شرمندہ بھی ہوا کہ اسے تکلیف دی اور اس کا شکر گزار بھی ہوا جو اگر مہمان نواز نہ ہوتا تو جانے سے پہلے ہی یہ کہہ کر مجھے خاموش کردیتا کہ یہاں ہوٹل نہیں ہوتے۔ مگر اس نے ایسا نہیں کیا بلکہ گھر سے بہت ساری روٹیاں پکواکر لے آیا۔

اسی طرح ایک شخص کے گھر آٹا نہیں تھا تو اس نے ہمارے قریب بیٹھ کر چولہا بنایااور لکڑیاں جلاکر روٹی اپنے ہاتھوں سے پکائی اور ہمیں کھلائی۔ یہ واقعات میرے لئے بڑے متاثر کن رہے ۔

انہوں نے مزید بتا یا کہ ٹبکو چشمے تک جانے کا راستہ آسان نہیں ، نہ ہی یہاں تک کوئی گاڑی جاتی ہے ۔ہمیں بھی مقامی لوگوں نے موٹر سائیکل پر بیٹھا کر وہاں تک پہنچایااور دیگر لوگوں تک ہمارا تعارف مہمان کی حیثیت سے کرا یا جس پر پورا گائوں ہم سے مل کر بہت خو ش ہوا اور واپسی تک ہماری مہمان نوازی میں کوئی کثر نہیں چھوڑی ۔

انہوں نے بتا یا کہ ٹبکوتک پہنچنے کے لئے ایک گھنٹے کا سفر طے کرنا پڑتا ہے مگر چشمے پر پہنچ کر آپ کی سا ری تھکن اتر جاتی ہے کیو نکہ وہ منظر بڑا ہی دلکش ہو تا ہے جہاں پہاڑوں کے بیچوں بیچ ایک چشمہ دکھا ئی دیتا ہے ۔ آبشار کےذریعے پانی نیچے گر رہا ہے، 15 فٹ بلند یہ آبشارنہایت دلکش ہے اور اس سے گرنے والا پانی بہت خوب صورت منظر پیش کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اتنی خو ب صورت جگہ اور اتنے پیارے لو گ کنرا ج میں مو جو د ہیں جبکہ ٹبکو چشمے کا علم بھی بہت کم لو گو ں کو ہے تاہم افسوس یہ ہے کہ اس علاقے میں ضرورتِ زندگی کی بنیا دی سہو لیتیں بھی مو جود نہیں ۔ نہ پانی ہے اور نہ ہی بجلی جبکہ صحت و تعلیم کا بھی بڑ ا فقدان ہے ۔ گا ئو ں میں کو ئی بڑی ڈسپنسری اور اسکول نہیں ۔ لوگوں کو علا ج کے لیے بہت مشکل پیش آتی ہے جبکہ ایمر جنسی کی صورت میں لیو یز اہلکار ان کی مدد کر تے ہیں ۔ اگر کسی کی زیا دہ طبیعت خرا ب ہو جا ئے تو وہ انہیں اپنی گا ڑی میں ڈال کر اسپتال لے جا تے ہیں ۔

 

تازہ ترین