دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ورلڈ اسپیس ویک منایا جارہا ہے۔ اس حوالے سے جامعہ کراچی کے انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس اینڈ پلینٹری اسٹروفزکس کے زیر اہتمام ورلڈ اسپیس ویک 2017 ء کی مناسبت سے دو روزہ پانچویں قومی کانفرنس بعنوان ’اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی‘ منعقد کی گئی۔
افتتاحی تقریب کی صدارت جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان نے کی جبکہ ڈاکٹر حفیظ حورانی، ڈائریکٹر جنرل آف نیشنل سینٹر فارفزکس مہمان خصوصی تھے۔
دو روز تک جاری رہنے والی کانفرنس کے افتتاح کے مو قع پر ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس اینڈ پلینٹری اسٹروفزکس، پر وفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ورلڈ اسپیس ویک منانے کا مقصد سائنس کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے 2016 میں 86 ممالک کے اندر 2000سے زیادہ ایونٹ منعقد کئے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1999 میں کہا تھا کہ ہر سال چار سے دس اکتوبر تک دنیا بھر میں بین الاقوامی خلائی ہفتہ منایا جائے۔ اسی مناسبت سے کراچی یونیورسٹی نے اس ایو نٹ کا انعقاد کیا ہے۔ جس میں طلبہ و طالبات کو بہت کچھ سیکھنے اور سمجھنے کا مو قع ملے گا۔
مہمان ِ خصوصی ڈائریکٹر نیشنل فزکس سنینر پر وفیسرڈا کٹرحفیظ حورانی کا کہنا تھا کہ ُکائنات کو سمجھنے کیلئے خلائی سائنس و ٹیکنالوجی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ خلائی سائنس و ٹیکنالوجی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پروفیسر عبدالسلام نے ایٹم کے سٹینڈرڈ ماڈل کی تدوین میں بنیادی کردار ادا کیا تھا اور تھیوریٹکل فزکس میں پاکستان کی طرف سے پہلا نوبل پرائز حاصل کیاتھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے طلبہ بھی عبدالسلام کو رول ماڈل بنا کر ٹیکنا لوجی میں ترقی کر کے ملک کا نام روشن کر سکتےہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کیلئے ورلڈ سپیس ویک کی تھیم اور اہمیت کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسکولوں اور کالج کی سطح پر بھی خلا و سائنس کی تعلیم کو عام کرنا چا ہیے۔
انہوں نے خلائی سائنس اور کائناتی علوم کے حیرت انگیز حقائق سے آگاہ بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سائنسدانوں کی تحقیقات بین الاقوامی میگزین میں شائع ہورہی ہیں جبکہ صرف 2016 میں ہی پاکستانی سا ئنسدانوں کے 78 تحقیقی مقالے شا ئع ہو چکے ہیں جو ہمارے لیے اعزاز کی بات ہےجس سے دنیا میں پاکستانی سائنسی تحقیق کو ایک نئی پہچان ملی ہے۔
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اجمل خان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی کا نفرنس کراچی یونیورسٹی میں ہو نا خوش آئند بات ہے۔ یہ یو نیورسٹی پورے پا کستان کو لیڈ کر تی ہے مگر کچھ لوگ اس کا امیج خراب کرنے کی کو شش میں لگے رہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جا معہ کے تقدس کو بر قرار رکھنے کی ضرورت ہے، اور اس کی بہتری کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔