• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان میں لاپتا افراد کے اعدادو شمار بڑھا چڑھا کر پیش کیے گئے،جسٹس (ر) جاوید اقبال

Todays Print

اسلام آباد(ایجنسیاں ) لاپتا افراد کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں لاپتا افراد کے اعدادو شمار بڑھا چڑھا کر پیش کیے گئے اور اس حوالے سے ماما قدیر کی 25 ہزار افراد کی فہرست جھوٹ پر مبنی ہے‘مشرف نے کس قانون کے تحت چار ہزار افراد کو غیر ملکیوں کے حوالے کیا؟پارلیمنٹ سمیت کسی نے نہیں پوچھا،دو سال میں 60افراد کی گمشدگی ہوئی،لاپتہ افراد کے حوالے سے کسی سیاستدان نے کچھ نہیں کیا‘لاپتہ افراد کی رپورٹ ضرور پبلک ہو گی کسی الماری کی نذر نہیں ہونے دیا جائے گا۔۔

سینیٹر نسرین جلیل کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا جس میں بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین نیب اور لاپتا افراد کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ بلوچستان میں گمشدہ افراد کے اعدادوشمار کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا، صوبے میں ماما قدیرکو بہت پراجیکٹ کیا جاتا ہے، میں ان سے خود ملا، ماما قدیر سے پوچھا کہ آپ نے 25 ہزارافراد کا ذکر کیا ہے مجھے فہرست دے دیں۔جاوید اقبال نے کمیٹی کو بتایا کہ کوئی ملکی ایجنسی نہیں جو کمیٹی میں پیش نہ ہوئی ہو‘آئی ایس آئی اورایم آئی بہتر کام کررہی ہیں، ماما قدیر کی 25 ہزار افراد کی فہرست جھوٹ پر مبنی ہے، بلوچستان میں غیر ریاستی عناصر اور غیر ملکی طاقتیں ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بغیر کسی قانون کے حراست میں رکھنا ناقابل برداشت ہے، پاکستان کوئی بنانا ریاست نہیں کہ لوگوں کو لاپتا کیا جائے، لاپتا افراد کے 218 کیسزچل رہے ہیں اور بلوچستان کے صرف 15 کیسز کمیشن کے پاس ہیں۔

تازہ ترین