• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹ نے نظریہ پاکستان کے تحفظ کے ’’حلف‘‘ کو بھی بحال کردیا

Todays Print

اسلام آباد(انصار عباسی)ختم نبوت سے متعلق حلف نامے کو واپس اعلامیے میں لانے کے علاوہ پارلیمنٹ نے انتخاب لڑنے والے تمام افراد کے لئے حلف نامہ ازسرنو متعارف کرایا ہے کہ وہ نظریہ پاکستان کا تحفظ کرنے کے ساتھ ملک کو اسلامی اصولوں پر چلائیں گے۔ اگرچہ میڈیا اور سیاست دانوں نے اسے نظرانداز کر دیا تھا لیکن الیکشن ایکٹ 2017 میں متنازع اخراج (جسے اب درست کردیا گیا)میں ’’حلف نامے‘‘ کی ’’سادہ اعلامیے‘‘ سے تبدیلی بھی شامل تھی جو کاغذات نامزدگی میں اسلامی نظریے کے متعلق بیان کے حوالے سے تھی۔ یہ درستگی پارلیمنٹ کی جانب سے تازہ ترین ترمیم کے ذریعے ہوئی ہے جس کے تحت ختم نبوت کے بیان سے متعلق ’’حلف‘‘ نہ صرف واپس لایا گیا ہے بلکہ اسلامی نظریے کے تحفظ سے متعلق اعلامیہ بھی شامل ہے جو پاکستان کی تخلیق کی بنیاد ہے۔ اسلامی نظریے اور ریاست کی اسلامائزیشن کے حوالے سے کاغذات نامزدگی میں مندرجہ ذیل حلف شامل ہے۔

’’میں، مذکورہ بالا امیدوار، حلفا قسم کھاتا ہوں کہ ، میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے اعلامیے سے وفادار رہوں گا کہ پاکستان سماجی انصاف کے اسلامی اصولوں کی بنیاد پر ایک جمہوری ریاست ہوگا۔ میں پاکستان پر یقین رکھوں گا اور اس کا وفادار ہوں گااور پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کو سربلند رکھوں گا اور یہ کہ میں اسلامی نظریے کے تحفظ کی جدوجہد کروں گا جو کہ پاکستان کی تخلیق کی بنیاد ہے۔‘‘ ختم نبوت پر اعلامیے کے معاملے کی طرح مذکورہ بیان بھی حلف نامے میں ’’میں حلفا قسم کھاتا ہوں‘‘ سے ’’میں اعلان کرتا ہوں‘‘سے پارلیمنٹ کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017 کے نفاذ کے وقت تبدیل ہوگیا تھا۔ بعد میں میڈیا میں ختم نبوت کے بیان میں تبدیلی کے متعلق رپورٹ کے بعد ہر جانب سے سخت ردعمل آیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نہ تو میڈیا نےا ور نہ ہی کسی سیاسی جماعت نے عوامی طور پر یہ نشاندہی کی کہ اسلامی نظریے کے تحفظ اور پاکستان کو سماجی انصاف کے اسلامی اصولوں کی بنیاد پر ریاست بنانے کے بیان میں بھی تبدیلی کی جا چکی ہے۔

تاہم اس کا سہرا پارلیمنٹ کے سر جاتا ہے اس نے دونوں معاملوں میں ہونے والی ترمیم کو ختم کر دیا ہے۔ وزیر قانون نے غلطی کو ختم کرنے کے لئے ترمیم پیش کرتے ہوئے ’’اعتراض اور وجوہات‘‘کے اپنے بیان میں کہا کہ:الیکشن ایکٹ 2017 کے نفاذ کے بعد (XXXIII OF 2017) ایکٹ کے ساتھ منسلک نامزدگی فارم (فارم اے) میں ’’ڈکلیئریشن بائے دی کینڈی ڈیٹ‘‘کے الفاظ کے حوالے سے قومی اسمبلی اور میڈیا میں بھی خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا۔ ’’2 ۔

مزید تنازع سے گریز کرنے کے لئے قومی اسمبلی میں موجود سیاسی جماعتوں میں اس بات پر اتفاق رائے موجود ہے کہ ’’نامزد شخص کی جانب سے اعلامیہ اور حلف‘‘ کے اصل متن کو بھی بعینہ بحال کر دیا جانا چاہیے۔ ’’3۔ کنڈکٹ آف جنرل الیکشنز آرڈر 2002 (چیف ایگزیکٹو آرڈر نمبر 7 آف 2002) کے خاتمے کے بعد آرٹیکل 7بی اور 7سی میں بھول چوک کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جارہا تھا۔ دوبارہ ،کسی تنازع سے گریز کے لئے سیاسی جماعتوں میں اس بات پر اتفاق رائے ہے کہ دفعہ 7 بی اور دفعہ 7 سی کو اسی صورت میں الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 241 میں ترمیم کے ذریعے برقرار رکھا جائے۔  

تازہ ترین