• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیئرمین نیب کو لامحدود اختیارات دیئے گئے، جسٹس عظمت سعید

Todays Print

اسلام آباد ( رپورٹ :، رانا مسعود حسین )سپریم کورٹ کے جسٹس عظمت سعید نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب کو لا محدود اختیارت دیئے گئے ہیں، منادی کرائی جاتی ہے کرپشن کرو اور قسطوں میں پیسے واپس کرو جبکہ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ وفاقی حکومت اس شق کو درست نہیں سمجھتی اسی لئے اس میں ترمیم کی جارہی ہے اور مجوزہ بل سینیٹ میں زیر التوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کے قومی خزانے کی لوٹ مار کے ملزمان سے لوٹی گئی رقم میں سے چند لاکھ روپے لیکر گناہ گار قرار دیئے اور سرکاری نوکری سے فارغ کرائے بغیر ہی دو بارہ لوٹ مارکے لئے بحال کردینے کے اختیار سے متعلق نیب آرڈیننس 1999کی دفعہ 25اے کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران وفاقی وصوبائی حکومتوں سے آئندہ سماعت تک شق 25اے کے حوالہ سے جامع رپورٹیں طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 8نومبرتک ملتوی کردی ،جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے ہیں کہ5لاکھ روپے کی بدعنوانی کے ملزم سے محض 15000 روپے لیکر اسے دوبارہ کرپشن کرنے کے لئے چھوڑ دیا جاتا ہے کیوں نہ اس معاملے میں چیئرمین نیب کو بھی نوٹس جاری کیا جائے ،جبکہ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی نے واضح الفاظ میں کہا کہ وفاقی حکومت اس شق کو درست نہیں سمجھتی اسی لئے اس میں ترمیم کی جا رہی ہے اور ترمیم کا مجوزہ بل سینیٹ میں زیرالتوا ہے ؟جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل خصوصی بنچ نے بدھ کو از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ اگر وکلا تیار ہیں تو یہ کیس زیادہ وقت نہیں لے گا، ایک جانب تو نیب کہتا ہے ان کی نظر میں 75 ملین روپے کا کیس معمولی نوعیت کا ہے جبکہ دوسری جانب 10 لاکھ روپے کی کرپشن کا مجرم بھی سزا کاٹ رہا ہوتا ہے، دونوں کے نتائج میں واضح فرق ہے، جسٹس گلزار احمد نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ پلی بارگین اور رضاکارانہ واپسی میں کیا فرق ہے؟ انہوں نے کہا کہ جب بھی بدعنوانی کے کسی ملزم کے خلاف انکوائری شروع ہوتی ہے تو چیئرمین نیب اسے چٹھی لکھتے ہیں اور اسے کہا جاتا ہے کہ آ جائو بھائی کرپشن کر لو چار آنے ہمیں بھی دے دو اور چلے جائو، خدا کا خوف کریں دنیا میں کہیں پر بھی کبھی ایسا ہوا ہے؟ کیا کوئی ہے جو اس قانون کا دفاع کرے؟ اٹارنی جنرل صاحب بہتر ہو گا کہ آپ اس حوالے سے اپناموقف لکھ کر دے دیں،جس پر اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی نے بیان کیا کہ اس دفعہ میں تبدیلی کا بل سینیٹ میں زیرالتواہے، تحریری جواب میں قانون سازی سے متعلق بھی آگاہ کردوں گا۔

تازہ ترین