• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خفیہ دستاویز لندن فلیٹس کی ملکیت طے کر سکتی ہے، نیب

Todays Print

 اسلام آباد (رپورٹ:زاہد گشکوری) قومی احتساب بیورو کے خیال میں ایک خفیہ دستاویز کے مندرجات پارک لین لندن فلیٹس کی ملکیت کا تعین کر سکتے ہیں۔ نواز شریف خاندان اور التوفیق انوسٹمنٹ فنڈ کے درمیان لندن کی عدالت میں معاہدہ 1999 میں ہوا تھا۔ فریقین ایک معاہدے پر پہنچے جس کے ذریعے حدیبیہ پیپر ملز کے لون ڈیفالٹ کا معاملہ طے کیا گیا۔ مدعا علیہان (شریف خاندان) نے معاہدے کو خفیہ رکھنے پر اتفاق کیاجس کے مطابق عدالت نے بھی اس کی توثیق کی۔ اب اس دستاویزات کو افشا کر کے ملکیت کا معمہ حل کیا جا سکتا ہے۔ برطانیہ میں یہ دستاویز سربمہر اور کھلی جانچ پڑتال کے لئے دستیاب نہیں ہے۔ ملزمان نے پاناما کیس میں جے آئی ٹی کے تحت کارروائی کے دوران دستاویز کے افشا کی اجازت نہیں دی۔

اس دستاویز کو طے کرتے ہوئے ملزمان نے التوفیق انوسٹمنٹ فنڈ کے بقایا جات بے باق کئے اور مذکورہ چارجنگ آرڈر کے ذریعے اپنے اثاثے چھڑائے۔ اس بارے میں حکم کا مسودہ جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد چہارم کے صفحات 190-189 پر دستیاب ہے اس کا انکشاف نیب کی عبوری تحقیقاتی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ لندن عدالت کی پوری کارروائی سے ظاہر ہے کہ قطر کے الثانی خاندان کا لندن فلیٹس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس بات کا انکشاف تحقیقاتی افسر محمد عمران کی تیار کردہ 20 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کیا گیا۔ یہ واحد اضافی دستاویز ہے جو نیب نے اس کیس کے سلسلے میں ٹرائل کورٹ میں پیش کی۔ حدیبیہ پیپرز ملز کی جانب سے لون ڈیفالٹ کے حوالے سے التوفیق انوسٹمنٹ فنڈ نے لندن کی عدالت میں حدیبیہ پیپرز ملز اور دیگر کے خلاف قرض کی بازیابی کیلئے 26 اکتوبر 1999 کو درخواست دائر کی۔

مدعی کی رہنمائی کرتے ہوئے شیزی نقوی نے درخواست کی معاونت میں ایک گواہ کا ہائیکورٹ میں بیان داخل کیا جو لندن فلیٹس چارجنگ آرڈر کے لئے درخواست کےحوالے سے مدعی کے حق میں تھا۔ برطانوی عدالت کے مذکورہ آرڈر میں واضح طور پر قرار دیا گیا تھا کہ مدعا علیہان حدیبیہ پیپرز ملز میاں شریف، شہباز شریف اور عباس شریف کا لندن فلیٹس میں مفاد تھا۔ اس سلسلے میں چارجنگ آرڈر کی پاکستان میں مدعا علیہان سے بھی مظہر بنگش کے ذریعے ڈلمین کمپنی نے تعمیل کرائی۔

مدعا علیہان/ شریف خاندان نے سمجھوتے کی دستاویز کے تحت معاملہ حل کیا جس کا مسودہ جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد چار کے صفحات 205 تا 211 پر منسلک ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کے مطابق تحقیقاتی افسر تفتیش کا دائرہ نیشنل بینک کے صدر سعید احمد، آل پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین جاوید کیانی، موسیٰ غنی اور طارق شفیع تک بڑھانا چاہتا تھا۔ مظہر رضا خان بنگش نے اپنے بیان میں نیب کو تصدیق کی کہ انہوں نے سی آر پی کی دفعہ 161 کے تحت مدعا علیہان تک حکم نامہ پہنچایا۔ ان کے علم کے مطابق حلف نامے کے مندرجات درست ہیں۔ 

تازہ ترین