فلسطینی گروپ حماس کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے حریف گروپ الفتح سے معاہدہ کر لیا ہے جس کے بعد ایک دہائی سے جاری تنازع ختم ہو جائے گا۔
حماس کا کہنا ہے کہ معاہدے کی تفصیلات جاری کی جائیں گی تاہم الفتح نے اس پر کوئی بیان نہیں دیا۔مصر نے دونوں گروپوں کے درمیان قاہرہ میں مصالحتی مذاکرات کرانے میں کردار ادا کیا ہے۔
2007 میں فلسطینی گروپ حماس اور الفتح کے درمیان ہونے والی پر تشدد جھڑپوں کے بعد سے غزہ پر حماس اور مغربی کنارے پر الفتح کا کنٹرول قائم ہے۔حماس کے حمایت یافتہ معلوماتی سینٹر نے معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کی تفصیلات قاہرہ میں نیوز کانفرنس میں بتائی جائیں گی۔
بدھ کو حماس کے ترجمان سمی ابو ظہری نے بتایا تھا کہ قاہرہ میں ہونے والی بات چیت 'سنجیدہ ہے۔گذشتہ ماہ حماس غزہ پر حکمرانی کرنے والی کمیٹی کو تحلیل کرنے پر رضامند ہو گئی تھی جو فلسطینی صدر محمود عباس کا اہم مطالبہ تھا۔
محمود عباس کی حمایت یافتہ الفتح مغربی کنارے پر حکمرانی کرتی ہے۔فلسطینی وزیراعظم رامی حماداللہ نے حال ہی میں غزہ کا غیر معمولی دورہ کیا۔بعدازاں انھوں نے کہا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ کا انتظامی اور سکیورٹی معاملات کا کنٹرول حاصل کرنا شروع کر رہی ہے۔
حماس اوربالخصوص اس کے عسکری دھڑے کو اسرائیل، امریکہ، یورپی اتحاد اور برطانیہ سمیت دیگر طاقتوں نے دہشت گرد گروپ قرار دے رکھا ہے۔