• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جہانگیر ترین نے مجموعی زرعی آمدن الیکشن کمیشن کو نہیں بتائی، سپریم کورٹ

Jehangir Tareen Did Not Tell The Aggregate Agricultural Income To Ec Sc

سپریم کورٹ میں جہانگیر ترین نا اہلی کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس نے کہا کہ جہانگیر ترین کے پاس چاہے زرعی زمین لیز پر تھی، لیکن انہیں آمدن ہوئی، قانون کے تحت انہیں بھی زرعی آمدن پر 5 فیصد کے حساب سے ٹیکس دینا تھا، عدالت کے سامنے سوال ایمان داری کا ہے اور ایمان داری کا پتا عمل سے چلتا ہے،جہانگیر ترین نے مجموعی زرعی آمدن الیکشن کمیشن کو نہیں بتائی ۔

سپریم کورٹ میں جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔

جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن فارم میں صرف ملکیتی زمین کی تفصیل مانگی گئی، جہانگیر ترین نے کاغذات نامزدگی میں کچھ نہیں چھپایا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ فرض کریں کہ کسی شخص کی پاس ذاتی زرعی اراضی نہ ہو، لیکن لیز کی اراضی سے10ارب کی آمدن ہو تو وہ شخص الیکشن فارم میں کیا لکھے گا۔

جہانگیر ترین کے وکیل نے کہا کہ ایسی صورت میں الیکشن فارم میں کچھ لکھا نہیں جائے گا، ہمارا مؤقف ہے کہ لیز کی زمین پر ٹیکس مالک ادا کرتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اس دلیل سے تا حال مطمئن نہیں، جہانگیر ترین کے پاس چاہے زرعی زمین لیز پر تھی،لیکن انہیں آمدن ہوئی، قانون کے تحت زرعی آمدن حاصل کرنے والا ہر شخص ٹیکس دے گا،جہانگیر ترین کو بھی زرعی آمدن پر 5 فیصد کے حساب سے ٹیکس دینا تھا۔

وکیل صفائی نے کہا کہ صوبائی ایگری کلچرل ٹیکس اتھارٹی نے جہانگیر ترین کے گوشواروں کو منظور کیا، اب زرعی گوشوارے دوبارہ نہیں کھول سکتے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے سامنے سوال ایمانداری کا ہے، ایمانداری کا پتہ عمل سے چلتا ہے،جہانگیر ترین نے اپنی مجموعی زرعی آمدن الیکشن کمیشن کو نہیں بتائی۔

وکیل صفائی نے کہا کہ عدالت ٹیکس ایشوز پر متعلقہ فورم کو پہلے فیصلہ کرنے دے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ فرض کر لیں لیز زمین پر زرعی ٹیکس کا اطلاق ہو تا ہے، اگر وہ نہیں دیا گیا تو کیا ہو گا۔

وکیل صفائی نے کہا کہ ایسی صورت میں بھی جہانگیر ترین نا اہل نہیں ہو سکتے، کہیں جھوٹ نہیں بولا۔

حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ جہانگیر ترین کی بد نیتی پہلے دن سے ظاہر ہے، آج تک خسرہ گرداوری یا محکمہ مال کا ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا، لیز معاہدوں کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی۔

کیس کی مزید سماعت اب آئندہ ہفتے منگل کو ہو گی ۔

تازہ ترین