• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی بے یقینی،زرمبادلہ کی وصولی سال کی سب سے کم سطح پر، وزیر خزانہ کو استعفے پر مجبور کرنے کیلئے افواہیں بھی جاری

Todays Print

کراچی (رپورٹ ؛سہیل افضل ) ملک میں جاری سیاسی بے یقینی، وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس اور میڈیا پر بعض معاشی ماہرین کی جانب سے روپے کو ڈی ویلیو کر نے کی اطلاعات فراہم کیے جانے کی وجہ سے کرنسی مارکیٹ میں افواہوں سے روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت بڑھنے کا بہت شور ہےاس وجہ سے ایک جانب مقامی مارکیٹ میں ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھ رہی ہے دوسری جانب بیرون ملک سے زرمبادلہ بھیجے جانے میں بھی کمی ہو رہی ہےستمبر میں1290ملین ڈالر کا زر مبادلہ وصول ہوا ہے جو کہ اس سال کی سب سے کم مالیت ہے فاریکس ایسو سی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک محمد بوستان سے اس سلسلے میں رابطہ کیا گیا تو انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ افواہوں کی وجہ سے زرمبادلہ کی آمد میں کمی ہو رہی ہے بیرون ملک مقیم پاکستانی زیادہ منافع کی وجہ سے زر مبادلہ روک لیتے ہیں ماضی میں بھی ایسا ہو چکا انھوں نے بتایا کہ بعض ماہرین کی جانب سے 8سے14فیصد کی ڈی ویلیو ایشن کی بات کرنے سے بھی روپے پر دباؤ ہے تاہم کسی جانب سے بھی ڈی ویلیو ایشن کی تصدیق نہیں ہورہی ۔

گذشتہ 4ماہ میں مقامی طور پر اوپن مارکیٹ سے ایک ارب 20کروڑ ڈالر خریدے جا چکے ہیں ،عوام کی بڑی تعداد اپنے روپیہ کو ڈالر میں تبدیل کر رہی ہے یہ سب افواہوں کا نتیجہ ہے،بزنس کمیونٹی کی ایک بہت بااثر شخصیت نے جنگ کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ایک پلاننگ کے تحت مختصر مصنوعی بحران پیدا کیا جارہا ہے اگرچہ اس کے سیاسی مقاصد ہیں تاہم اس کے ملکی معیشت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہونگے ہمارے معاشی انڈیکٹر زیادہ برے نہیں کئی اچھی خبریں ہیں لیکن میڈیا میں منفی تاثر ابھارا جارہا ہے ۔یہ افواہیں اور خبریں وزیر خزانہ کو اس بات پر مجبور کرنے کے لیے بھی ہیں کہ وہ استعفے دیں ،کرنسی ڈیلرز کا موقف ہے کہ افواہوں کے ختم ہوتے ہی نہ صرف ترسیل زر میں اضافہ ہو جائے گا بلکہ مقامی ڈیمانڈ کم ہونے سے ڈالر واپس 106روپے پر آجائے گا دریں اثنا اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت کو کنٹرول کرنے کے لیےاسٹیٹ بینک آف پاکستان کے فارن ایکسچینج ایگزیکٹو ڈائریکٹر عرفان علی شاہ نے فارن ایکسچینج اور دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ فاریکس ایسو سی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک محمد بوستان اور دیگر ممبران اور ایکسچینج کمپنیز کے آفیشلز کے ساتھ میٹنگ کی جس میں انہوں نے ڈالر کی قیمت 107پر پہنچنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فری مارکیٹ میں ڈالر کاریٹ بہت زیادہ بڑھ جانے سے ورکر ریمیٹنس میں کمی واقع ہوئی ہے فری مارکیٹ اور بینک ریٹ میں اس وقت صرف2فیصد کا فرق رہ گیا ہے ۔ اس کو کم کرکے 1فیصد تک لیکر آئیں تاکہ آفیشل چینل سے زیادہ ڈالر ملک میں آئے۔

فاریکس ایسو سی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک محمد بوستان صاحب نے فارن ایکسچینج ایگزیکٹو ڈائریکٹر کو بتایا کہ اس وقت ملکی مارکیٹ میں افواہوں کا زور ہے ۔ الیکٹرانک میڈیا پر ملک کے معاشی ماہرین کہہ رہے ہیں کہ حکومت بہت جلد روپیہ ڈی ویلیو کر دیگی ۔ ۔ عرفا ن علی شاہ نے کہا کہ میڈیا پر روپیہ ڈی ویلیو کرنے کی افواہیں گردش کر رہی ہیں ان میں کوئی صداقت نہیں ہے انہوں نے کہا کہ SBPاور حکومت کا روپیہ ڈی ویلیو کرنے کا کوئی اردادہ نہیں ہے ۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی صاحب نے واضح طور پر تردید کی ہے کہ حکومت روپیہ بالکل ڈی ویلیو نہیں کر رہی ہے ۔

ملک بوستان صاحب نے ان کو مزید بتایا کہ اس وقت ملک میںسالانہ 80ہزار لگژری گاڑیاں فری مارکیٹ سے ڈالر خرید کر یا حوالہ کے ذریعے ملک میں منگوائی جارہی ہیں ۔ اگر ایک گاڑی کی ویلیو 20ہزار ڈالر بھی لگائی جائے تو انکا سالانہ ایک ارب 60ہزار ڈالر بنتے ہیں ، ملک کا قیمتی زر مبادلہ ضائع ہو رہا ہے ۔ حکومت تمام لگژری اشیاء پر ڈیوٹی لگائے تاکہ امپورٹ کم ہو۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بتایا کہ اسٹاک میں کافی تعدادمیں کیش ڈالر پڑے ہیں اگر کسی بھی ایکسچینج کمپنی کو ڈالر کی ضرورت پڑتی ہے تو اسٹیٹ بینک آف پاکستان Swapپالیسی کے تحت دینے کو تیار ہے ۔جس پر ایسوسی ایشن نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو یقین دلایا ہے کہ بہت جلد ڈالر کاریٹ نیچے آجائیگا ۔ یہ سب وقتی طور پر پبلک افراتفری میں ڈالر کی خریداری کر رہی ہے ۔ اگر فاریکس ایسو سی ایشن نے سمجھا کے ڈالر کی سپلائی کم ہورہی ہے تو ہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے ڈالر لیکر مارکیٹ میں داخل کرینگے ۔

جیسا کہ پہلے ڈالر 109 روپے کی سطح تک جاکر پھر واپس 106روپے تک آگیا تھا ۔ فاریکس ایسو سی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک محمد بوستان نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ اسوقت ہرگز ڈالر نہ خریدیں ۔ بہت جلد ڈالر کا ریٹ 107روپے سے کم ہوکر 106روپے تک آجائیگا ۔ اپنی سرمایہ کاری پاکستانی روپیہ میں کر کے روپے کو مضبوط بنائیں۔

تازہ ترین