• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’نصرت فتح علی‘ انگنت پرستاروں کے دلوں میں آج بھی زندہ

عالمی شہرت یافتہ قوال نصرت فتح علی خان آج ہمارے درمیان نہیں مگر ان کی یادوں کے دئیے آج ہزاروں دلوں میں روشن ہیں۔

دنیا ئے موسیقی کے بے تاج بادشاہ پاکستان کے معروف گلوکار نصرت فتح علی خان13 اکتوبر 1948 کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے۔ ان کے چاہنے والے آج ان کی 69 ویں سالگرہ منارہے ہیں۔

صوفیانہ کلام کو دنیا کے کونے کونے میں پہچانے والے استاد نصرت فتح علی خان آج بھی لوگوں کےدلوں پر حکمرانی کر رہے ہیں اور اس بات کامنہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ ان کی موسیقی آج بھی پاکستان اور بھارت سمیت پوری دنیا میں سنی جاتی ہے۔

Nusrat 02_l

انہوں نےجدید مغربی موسیقی اور مشرقی کلاسیکی موسیقی کی آمیزیش سے ایک نیا رنگ پیدا کیاجس نے نئی نسل کے سننے والوں میں کافی مقبولیت حاصل کی۔

فنِ قوالی کے شہنشاہ کے بے شمارگیتوں اور قوالیوں میں اکھیاں اڈیکدیاں، یار نہ بچھڑے، میری زندگی ہے تو، آفریں آفریں، سانسوں کی مالا، مست نظروں سے اور دلوں میں اتر جانے والی حمد وہی خدا ہے قابل ذکر ہیں جبکہ ’علی مولا علی ‘اور ’دم مست قلندر‘ نےانہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا۔

جس کے بعد انہیں یونیورسٹی آف واشنگٹن کے علاوہ 40 مختلف ملکوں کی جانب سے موسیقی کی دعوت بھی دی گئی۔ ان کی قوالیوں کے 125 البم ریلیز ہوئے جس کی وجہ سے ان کا نام گنیز بک آف دی ورلڈ ریکارڈ میں درج کیا گیا۔

نصرت فتح علی خان 48 سال کی عمر میں 16 اگست 1997 کو لندن میں انتقال کر گئے۔ جدید قوالی کے میدان میں اب شاید ہی ان کا کوئی نعم البدل مل سکے۔

تازہ ترین