اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نےʼʼکوئٹہ کچہری دھماکا کیس‘‘ کی سماعت کے دوران متاثرہ وکلا کے ورثاء کیلئے وقف 5ایکڑ زمین بلوچستان بار کونسل کے نام منتقل کر نے کا حکم جاری کیا اورہزارہ کمیونٹی کی شکایات پر صوبائی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 27 نومبر تک ملتوی کردی ہے ، جسٹس آصف سعید نے ٹراما سینٹر کی بحالی نہ ہونے پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہم انتظامی امور میں مداخلت نہیں کریں گے، لیکن سرکاری ملازمین پر عدالتی حکم ماننا لازم ہے،ہم اس کلچر کو فروغ نہیں دیں گے،لیکن سارے کام خود نہیں کرسکتے اگر ہر کام خود کرنا شروع کردیا تو الزام لگے گا کہ عدلیہ اختیارات سے تجاوز کررہی ہے، ڈاکٹرز نے کام نہیں کرنا تو نوکریاں چھوڑ کر گھروں کو چلے جائیں، جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیئے ہیں کہ خدا کیلئے ڈاکٹرز ملک کی خدمت کریں ،اس وقت ملک ایمرجنسی میں ہے،جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس دوست محمد خان پرمشتمل تین رکنی بنچ نے سوموار کے روز از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو وکلاء تنظیموں کے وکیل حامد خان نے عدالت کا آگاہ کیا کہ سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عبدالمالک نے اپنی 5 ایکڑ اراضی سانحہ کوئٹہ کے متاثرہ وکلا ء کے خاندانوں کیلئے وقف کی ہے ، سانحہ میں شہید وکلا ء کے ورثاء کو ملازمتیں ملنی چاہئے تھیں، وزارت داخلہ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی کوئٹہ کمیشن رپورٹ پر اعتراض اٹھایا تھا، جس پر جسٹس آصف سعید نے ریمارکس دیئے کہ جسٹس قاضی فائز کمیشن رپورٹ پر اعتراضات اٹھانے والے وزیر ہی نہیں رہے ہیں، رپورٹ کی سفارشات انتہائی تفصیلی اور قومی نوعیت کی ہیں رپورٹ کو عدالتی فیصلے کا حصہ بنائیں گے۔