• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسپین کے صوبہ کاتالونیا میں ہونے والے ریفرنڈم کے نتائج پر یورپ کے ساتھ ساتھ دُنیا بھر کی بڑی طاقتوں کی نظر تھی، لاکھوں کاتالان قوم پرست سڑکوں پر نکلے، ریفرنڈم کو آئینی عدالت اور وفاقی حکومت پہلے ہی کالعدم قرار دے چکی تھی، وفاقی حکومت نے ریفرنڈم والے دن پولیس کے ہزاروں دستے کاتالونیا پہنچا دیئے جو کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لئے تیار تھے، وفاقی حکومت کی طرف سے پولنگ اسٹیشنز پر سیکورٹی اہلکار تعینات کر دیئے گئے تھے تاکہ لوگ ووٹ کاسٹ نہ کر سکیں، ریفرنڈم کالعدم دیئے جانے کے باوجود کاتالان حکومت نے اعلان کیا تھا کہ پہلی اکتوبر کو ہم ریفرنڈم کرائیں گے اور اگلے اڑتالیس گھنٹوں میں کاتالونیا کی آزادی کا اعلان ہوگا، پولنگ اسٹیشنوں کی ممکنہ بندش کے پیش نظر کاتالان قوم پرست رات کو ہی اُن اسکولوں، کالجز اور یونیورسٹیز پرقابض ہو گئے جہاں صبح پولنگ ہونا تھی، عجیب و غریب صورت حال تھی، کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ ریفرنڈم والے دن کیا ہوگا، صوبائی پولیس نے وفاقی احکامات کو نہ مانتے ہوئے کاتالان قوم پرستوں کو پولنگ سے روکنے سے معذرت کر لی تھی، میڈیا لمحہ با لمحہ رپورٹنگ کر رہا تھا، بارسلونا ایئر پورٹ اور ایمرجنسی کے علاوہ ہر طرح کی فضائی حدود بند تھیں، ریفرنڈم والے دن ڈراؤن کیمرہ استعمال کرنے پر پابندی تھی، پولنگ اسٹیشنز کے سامنے پولیس کے بھاری دستے تعینات تھے، پولنگ اسٹیشنز کے اندر رات سے ہی کاتالان قوم پرست قابض ہو چکے تھے، اس کے باوجود پہلی اکتوبر کو ریفرنڈم ہوا،75فیصد پولنگ اسٹیشنز پر نارمل ووٹ کاسٹ ہوئے، عوام اور پولیس کے درمیان مختلف مقامات پر ہونے والی جھڑپوں میں 850کے لگ بھگ افراد زخمی ہوئے، کچھ جگہوں پر صوبائی اور وفاقی پولیس میں بھی کشیدگی دیکھنے میں آئی، جو بھی ہوا کاتالان قوم پرستوں نے اسپین سے کاتالونیا کی علیحدگی کے لئے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، 90سے پچانوے فیصدووٹ کاتالونیا کی علیحدگی کے حق میں کاسٹ ہوئے لیکن وفاقی حکومت نے ریفرنڈم کے نتائج کو نہ مانا ۔
کاتالان قوم پرست علیحدگی کیوں چاہتے ہیں؟ 1714میں جب کاتالونیا کے پاس مکمل نہیں لیکن بہت سے آئینی اختیارات تھے، کاتالونیا ’’تاج آراگون‘‘ یعنی اسپین کا حصہ تھا اُس وقت صوبہ آراگون اور ’’پائیس بالنسیا‘‘ اور شمالی کاتالونیا جو آج کل فرانس کا حصہ ہے وہ بھی کاتالونیا کا حصہ تھے، کاتالونیا کے رہائشی کاتالان کہتے ہیں کہ ہسپانوی تاریخ کے ساتھ جعل سازی کی گئی ہے اور 1714میں اسپین کی فوجوں نے ہم پر قبضہ کیا، کاتالان قوم اُس وقت نہتی تھی کھیتی باڑی پر گزارا تھا اِسی لئے یہ لوگ فوجوں کے ساتھ ’’درانتی‘‘ سے لڑے، یہی وجہ ہے کہ درانتی کو کاتالونیا کے قومی ترانے میں ’’HOS‘‘کے نام سے پڑھا جاتا ہے ۔تحریک آزادی کاتالونیا کا مقصد کاتالان قوم پرست بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ کاتالونیا سے ٹیکس کے نام پر ہمارے وسائل وفاق لے جاتا ہے، اسپین کی مجموعی آمدن PIB کا 16فیصد کاتالونیا سے حاصل ہوتا ہے، جو سالانہ تقریباً 16ارب یوروز بنتے ہیں جبکہ وفاقی پول سے کاتالونیا کو کم وسائل واپس دیئے جاتے ہیں، جبکہ دوسرے صوبے وفاق سے زیادہ وسائل حاصل کرتے ہیں، یہ قوم پرست بتاتے ہیں کہ ہماری زبان ’’کاتالان‘‘ کلچر ،ثقافت اور تہذیب اپنی علیحدہ پہچان اور جداگانہ حیثیت کی مالک ہے جن کو بحال کرنے کے لئے ہم اپنے وسائل اپنی قوم پر خرچ کرنا چاہتے ہیں، اسپین پر جنرل فرانکو کے 40سالہ دورِ حکومت میں کاتالان زبان سر عام بولنے پر پابندی تھی، جمہوریت آنے کے بعد اِس زبان کو مقامی زبان بنایا گیا، کاتالونیا کو اب بھی بہت سے معاملات میں خود مختاری حاصل ہے، یونیورسٹیز، اسکول، کالجز، ریاست پارلیمنٹ، ریاستی پولیس ’’موسس دے کوادرا‘‘ نظام تعلیم اور محکمہ صحت وفاق سے آزاد ہیں۔ اِن سب باتوں کے بر عکس وفاق کہتا ہے کہ کاتالونیا اسپین کے اتحادکی ایک اکائی ہے، اسپین کے جھنڈے میں مختلف اکائیوں میں سے ایک اکائی کاتالونیا کی نمائندگی کرتی ہے اور ہم اکائیوں کے اس اتحاد کا شیرازہ بکھرنے نہیں دے سکتے۔
کاتالان شکوہ کرتے ہیں کہ 1714سے لے کر آج تک کسی نسلی یا پیدائشی کاتالان باشندے کوا سپین کا صدر، وزیر داخلہ، خارجہ یا وزیر خزانہ نہیں بنایا گیا۔ ریفرنڈم والے دن نتائج جمع کرنے والے ہیڈ کوارٹر پر قبضہ کر لیا گیا تھا اور جس ویب سائٹ پر نتائج آویزاں کئے جانے تھے وہ بھی بند کر دی گئی تھی تاکہ ریفرنڈم کے نتائج جاننے میں تاخیر ہو۔ یورپی یونین سمیت انٹرنیشنل لیول پر ریفرنڈم والے دن ہونے والے پر تشدد واقعات پر مذمت کی گئی ہے، ہسپانوی سیاسی جماعت سوشلسٹ نے ریفرنڈم کی مخالفت کی ’’پوئدیموس‘‘ نے حصہ تو نہیں لیا لیکن اُن کی جانب سے کہا گیا کہ ہم حتمی فیصلہ نہیں مانتے کیونکہ حکومتی سطح پر یہ ریفرنڈم قانونی ہونا چاہئے، سیاسی جماعت ’’سیوتادانیس‘‘ نے بھی مخالفت کی۔ اسپین کے صوبہ پائیس باسکو میں بھی علیحدگی کی تحریک کا آغاز ہوا تھا، وہاں تو ایک شدت پسند جماعت ’’ایٹا‘‘ نے اپنے صوبے کے حقوق حاصل کرنے کے لئے ریل گاڑیوں میںبم دھماکے اور قتل وغارت بھی کی تھی، لیکن وفاقی حکومت کے ساتھ مذاکرات طے پانے کے بعد ایٹا نے ہتھیار ڈال دیئے تھے اور اب وہاں امن وشانتی ہے، ہسپانوی تھنک ٹینک کہتے ہیں کہ کاتالونیا کے ریفرنڈم سے صوبائی اور وفاقی نمائندگان کے مابین مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں اور وہ وقت دور نہیں جب مذاکرات کا دور شروع ہوگا اور شاید’’کچھ دو کچھ لو‘‘ کی پالیسی کے تحت کاتالان قوم پرستوں کو سہولتیں مل جائیں گی اور وفاق کے سر سے کاتالونیا کی علیحدگی کے بادل چھٹ جائیں گے، لیکن یہ سب کچھ کاتالان قوم کی مرضی پر منحصر ہے، کیونکہ دوسری طرف کاتالونیا کی اسپین سے علیحدگی کے خلاف لاکھوں ہسپانوی باشندے اسپین کے جھنڈے کے ساتھ سڑکوں پر نکلے ہیں۔

تازہ ترین