• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین کے بڑھتے اثرو رسوخ کو روکنا ،امریکا کی نئی پالیسی

New Us Policy Stop Chinas Growing Influence

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خواہش مشرق وسطیٰ میں نئی صف بندی اور چین کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ سے نمٹنے کے لیے انڈیا سے تعلقات کو وسعت دینا ہے جس کامنہ بولتا ثبوت امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کا حالیہ بیان ہے جس میں انہوں  نے کہا ہے کہ امریکاایشیا میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کو سامنے رکھتے ہوئے انڈیا سے تعلقات کو وسعت دے گا ۔

امریکی وزیر خارجہ کے مطابق انڈیا اسٹریٹیجک تعلقات میں اتحادی ہے اور غیر جمہوری چین کے ساتھ امریکاکے تعلقات اس نوعیت کے نہیں ہو سکتے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ ایک طرف چین کو غیر جمہوری ملک قرار دے رہا ہے تودوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ ماہ نومبرمیں چین سمیت بعض ایشائی ممالک  کے ساتھ تعلقات بڑھانے کےلئے  دورہ کریں گے ۔

چین کی واضح پالیسی ہے کہ دنیا کے لیے اپنے دروازے بند نہیں کرے گا‘ایسی صورتحال میں پاکستان کو کیا پالیسی اختیار کرنی چاہئے جبکہ سی پیک رکوانے کےلئے امریکہ کی افغان پالیسی میں خونریزی کا پیغام کا واضح مثال ہے ۔

یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کے سیاسی رہنمائوں نےاقتدار کے حصول کےلئے امریکا سے ہاتھ نہیں ملایا بلکہ میاں نواز شریف  تواقتدار سے بھی ہاتھ دو بیٹھے اور باقی رہنمائوں کےلئے بھی خطرے کی گھنٹیاں بج رہی ہیں۔

ملک چلانے کےلئے کیونکہ سرمایہ کی ضرورت ہے اور ان کے خیال کے مطابق وہ یہ سرمایہ ملکی سیاستدانوں اور سی پیک منصوبہ سے حاصل کریں گے مگر دیکھنا ہوگا کہ ملکی سیاسی لیڈر شپ ختم ہونے سے کہیں امریکی ایجنڈے کو تو فائدہ نہیں پہنچے گا کیونکہ یورپ جو ابھی تک امریکی نئی حکمت عملی کا حامی نہیں ۔

امریکی حکمت عملی سے جن ممالک میں جمہوریت فروغ پارہی ہے اس امریکی ایجنڈے سے وہ متاثر ہو گی ‘واشنگٹن میں تھنک ٹینک سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹیڈیز میں بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ 'امریکا چین کے ساتھ بامقصد تعلقات چاہتا ہے لیکن چین کے ان چیلنجز کے سامنے خود کو محدود نہ کرے جہاں وہ ہمسایہ ممالک کی خودمختاری میں خلل ڈالتا ہے۔

سی پیک منصوبہ امریکا کے نزدیک ہمسایہ ممالک یعنی انڈیا اور افغانستان کی خود مختاری کے خلاف ہے، امریکی وزیر خارجہ نے بحیرہ جنوبی چین کے تنازعے کی مثال دیتے ہوئے کہا ہے کہ بیجنگ بعض اوقات بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کرتا ہے،کیو نکہ امریکا سمجھ چکا ہےکہ سی پیک منصوبہ مکمل ہونے سے چین مستقبل میں عالمی سطح پر زیادہ سرگرم کردار ادا کرے گا۔

اس مقصد کےلئے امریکی وزیر خارجہ دورہ پاکستان کے بعد انڈیا کے دورے پرگئے ہیں، دورہ شروع کرتے وقت انہوں نے واضح عندیہ دیا تھا کہ وہ ایران کے خلاف مشرق وسطیٰ میں نئی صف بندی، جنوبی بحیرہ چین میں چین کی 'اشتعال انگیزسرگرمیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چین براہ راست ان بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کو چیلنج کر رہا ہے جن کے ساتھ امریکااور انڈیا کھڑے ہیں۔

بلکہ امریکی وزیر خارجہ نے انڈیا سے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ خطے میں سکیورٹی کے لیے زیادہ کردار ادا کرے، جس میں انڈیا اور امریکا کو اپنی خودمختاری کا دفاع کرنے والے ممالک کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا چاہیے۔لہٰذا موجودہ حالات میں جمہوری عمل کو جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ ملک کے اندرونی اور بیرونی دونوں دشمنوں پر کڑی نظر رکھنا ہو گی کیونکہ دشمن قوتیں شطرنگ کی طرح سرگرم عمل ہیں اور ہمارے تمام ادارے ابھی تک سوچ بچار تک محدود ہیں ۔

تازہ ترین